متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ اپنی شناخت پر فخرکرنا درست ہے تاہم کسی دوسرے کی شناخت کی تذلیل وتحقیرکرنا یا اس بنیادپر ان کے ساتھ نفرت و تعصب اورامتیازی سلوک کرناکسی بھی طورپردرست اورقابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے یہ بات ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں برطانیہ کے مختلف کالجوں اوریونیورسٹیوں کے طلبہ وطالبات کو دیے گئے لیکچر میں کہی۔
لیکچر میں مختلف زبانیں بولنے والے طلبہ وطالبات شریک تھے۔ شناخت کے موضو ع پر طلبہ وطالبات کولیکچر دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ دنیامیں جوفردبھی پیدا ہوتاہے وہ اپنی ایک شناخت رکھتاہے۔ یہ شناخت انفرادی بھی ہوتی ہے اوراجتماعی بھی ۔ شناخت کااعتراف اوراس پر فخر کرنانہ توتعصب ہے اورنہ ہی خلاف مذہب اورخلاف شرع ہے۔
انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید کی سورہء الحجرات میں ارشاد فرمایاکہ ”ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیداکیا اورتمہیں قوموں اورقبیلوں میں تقسیم کیاتاکہ تمہاری آپس کی شناخت ہوسکے“۔اس آیت ربانی کاواضح مطلب یہ ہے کہ انسانوں کی قبیلوں اورقوموں میں تقسیم اپنی شناخت کی غرض سے ہے اوریہ تقسیم اللہ کی جانب سے کی گئی ہے۔لہٰذا اپنی شناخت سے انکار اللہ تعالیٰ کے فرمان سے انکار ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ کسی بھی شخص کااپنی شناخت کوکھل کرتسلیم کرنا اورخودکوفخریہ پنجابی،پختون، سندھی، بلوچ ، سرائیکی، مہاجر، کشمیری، ہزارہ ، گلگتی یا بلتستانی کہنا کسی بھی طرح نہ تومتعصبانہ عمل ہے اورنہ ہی غلط عمل ہے۔اپنی شناخت پر فخرکرنا تودرست عمل ہے تاہم کسی دوسرے کی شناخت کامذاق اڑانا، ان کی تذلیل اور تحقیر کرنا یا اس بنیادپر ان کے ساتھ نفرت، تعصب اورامتیازی سلوک کرناکسی بھی طور پردرست اورقابل قبول نہیں ہے۔
الطاف حسین نے طلبہ وطالبات سے کہاکہ آپ کومیری یہ تلقین ہے کہ آپ خواہ مہاجرہوں یا سندھی، بلوچ ہوں یاپختون،پنجابی ہوں یا سرائیکی، اپنی شناخت کونہ بھولیں لیکن ساتھ ساتھ یہ عہدبھی کریں کہ آپ کسی شخص کواس بنیاد پر زیادتی ، ناانصافی ، نفرت اورتعصب کا نشانہ نہیں بنائیں گے کہ اسکی شناخت آپ سے مختلف ہے۔ آپ کسی سے اس بنیاد پر نفرت نہیں کریں گے کہ اس کی زبان، رنگ، ملک، مذہب یافقہ آپ کی زبان، رنگت ،قومیت یامذہب سے مختلف ہے۔
آپ ظلم کوظلم کہیں اور مظلوم کی حمایت کریں خواہ وہ کسی بھی علاقہ، زبان یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔اسی جذبہ سے مہاجروں، سندھیوں، پنجابیوں، پختونوں، بلوچوں، سرائیکیوں، کشمیریوں، گلگتی اور بلتستانیوں میں حقیقی بھائی چارہ جنم لے گا، پاکستانیت فروغ پائے گی اورقومی اتحاد ویکجہتی میں اضافہ ہوگا۔ اس موقع پرسوال جواب کاسیشن بھی ہواجس کے دوران طلبہ وطالبات نے لیکچر کے موضوع کے حوالے سے الطاف حسین نے مختلف سوالات بھی کئے جن کے انہوں نے تفصیلی جواب بھی دیے۔