سابق صدر پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کے اکتیس جولائی دو ہزار نو کے فیصلے کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا، فیصلے پرنظر ثانی کی درخواست اعتراضات دور کرکے دوبارہ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے۔
سابق صدرکے وکیل کی جانب سے دائرکی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ دو ہزار نو میں پرویز مشرف کو سنے بغیر انہیں غاصب قرار دیا گیا تھا، اس سے قبل بھی پرویز مشرف نے نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض لگایا تھا کہ درخواست مشرف کے وکیل شریف الدین پیر زادہ ہی دائر کر سکتے ہیں، لگائے جانے والے اعتراضات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نظر ثانی کی درخواست پر وکیل کا نام تو ہے لیکن ان کے دستخط نہیں ہیں۔