انقرہ : پاکستانی طیارہ سیلاب زدگان کے لئےامدادی سامان لے کر ایران کےشہراحواض پہنچ گیا، امدادی سامان کا حجم 32 ٹن ہے ، جس میں خیمے، کمبل اور ابتدائی طبی امداد کا سامان شامل ہیں، مزید امدادی سامان لیکر دوسرا سی ون تھرٹی طیارہ کل ایران روانہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ایران میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے پاکستانی طیارہ ایران کےشہر احواض پہنچ گیا، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرطیارہ امدادی سامان لےکرایران پہنچا ہے ، امدادی سامان کا حجم 32 ٹن ہے ،خیمے، کمبل اور ابتدائی طبی امداد کا سامان شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق ایران میں پاکستان کی سفیر رفعت مسعود نے سیلاب زدگان کیلئے بھجوائے گئے اس امدادی سامان کو ایرانی حکام کے حوالے کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی قوم اور حکومت اپنے ایرانی بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔
سیلاب زدگان کی امداد کیلئے مزید امدادی سامان لیکر دوسرا سی ون تھرٹی طیارہ کل ایران روانہ ہو گا۔
یاد رہے وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹویٹ پیغام میں ایران میں بد ترین سیلاب پر ہمدردانہ جذبات کے تحت کہا تھا کہ وہ سیلاب سے دو چار ایرانی عوا کے لیے دعا گو ہیں اور پاکستان مشکل گھڑی میں ایران کو ضروری امدادی سامان بھجوانے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستان مشکل گھڑی میں ایران کی امداد کے لیے تیار ہے: وزیر اعظم
بعد ازاں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو ٹیلی فون کرکے ایران میں سیلاب سے ہونے والے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے قدرتی آفت میں 70 سے زائد قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریسکیو سرگرمیوں میں ایرانی حکومت کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں، 2 سی ون30 طیارے ریسکیوسامان لے کر ایران روانہ ہو رہے ہیں، طیاروں سے بنیادی ضروری سامان متاثرین کو فراہم کیا جائے گا۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے مشکل گھڑی میں ساتھ دینے پر شاہ محمود قریشی اور پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران میں حال ہی میں سیلاب نے بدترین تباہی پھیلائی – جس سے شدید مالی اور جانی نقصان ہوا، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی، 791 افراد زخمی، 4 لاکھ افراد بے گھر اور سیلاب نے 13 صوبوں کو متاثر کیا۔
محکمہ موسمیات نے صوبہ خوزستان میں مزید تیز بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے مزید طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ ڈیمز، دریاؤں کے نزدیک واقع بستیوں کو خالی کرالیا گیا ہے۔