ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

تاریخی بابری مسجد کے بعد سنہری باغ مسجد نشانے پر آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی میں 150 برس پرانی مسجد گرانے کی تجویز سامنے آئی، برٹش سرکار نے انیس سو بارہ میں نئی دہلی کے قیام کے نقشے میں سنہری مسجد کو قائم رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت سرکار مسلمانوں کی عبادت گاہ مٹانے کے درپے ہے، تاریخی بابری مسجد کے بعد سنہری باغ مسجد نشانے پر آگئی، نئی دہلی کی ڈیڑھ سوسال پرانی تاریخی مسجد گرانے کی تیاری شروع کردی گئی۔

نئی دہلی میونسپل کونسل کے سینٹرل وسٹا پراجیکٹ کے تحت ٹریفک بحالی کے نام پر مسجد کو گرانے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔

- Advertisement -

اس پراجیکٹ میں ٹریفک روانی کی خاطر یہ مسجد آرہی ہے، اب ٹریفک بحالی کے نام پر مسجد کا انہدام مسئلہ ہی کھڑا کرے گا، مولانا حسرت موہانی بھی اسی مسجد میں رہتے تھے اور یہیں سے پارلیمنٹ جاتے تھے، انہوں نے سرکاری رہائش اور سفری الاؤنس سے انکار کردیا تھا ۔

کئی مورخین نے اس تجویزکے خلاف خدشات کا اظہارکیا ہے، مغلیہ دورکی سنہری باغ مسجد بھارت میں تسلیم شدہ ورثہ ہے اور برطانوی سامراج نے بھی اسے قبول کیا تھا۔

سنہری باغ مسجد کا تذکرہ انیس سو بارہ میں شائع ہونےوالی کتاب’’لسٹ آف محمدن اینڈ ہندومونیومنٹس‘‘میں بھی کیا گیا ہے، کتاب کے مطابق مسجد ’’حاکم جی‘‘ کے باغ میں واقع ہے۔

مورخین کے مطابق یہ مسجد مغل دورکےآخرمیں تعمیرکی گئی، اس کی تاریخ آزادی پسند رہنما حسرت موہانی سےبھی جڑی ہے، استعمار مخالف جدوجہد میں بھی اس مسجدکی بہت اہمیت رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں