ٹوکیو: زیر سمندر آتش فشاں سے نکلنے والے پومیس پتھر (چھوٹے چھوٹے سوراخوں والے) جاپان کے بحرالکاہل کے ساحل کے ساتھ ساتھ آبادیوں اور کاروباری افراد کوپریشان کرنے لگے ہیں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق مسام دار (جھاواں) پتھر ٹوکیو کے گرد و نواح تک پہنچ گئے ہیں، گزشتہ ماہ سے ان مسام دار پتھروں کی بڑی مقدار جاپان کے جنوب مغربی ساحلوں کی جانب جمع ہو گئی ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پومیس پتھروں کے باعث ماہی گیری کی سرگرمیوں اور جہاز رانی کو نقصان پہنچا ہے، کچھ پتھر سمندر میں شمال کی جانب تیر رہے ہیں، رپورٹس کے مطابق مقامی لوگ ان پتھروں سے چھٹکارا پانے کے لیے پریشان ہیں۔
محققین کی ایک ٹیم نے ان پتھروں پر ایک کامیاب تجربہ کیا ہے، جس کے بعد ان کا کہنا ہے کہ ان پتھروں کا ایک مفید استعمال ممکن ہے، انھوں نے یہ پتھر ایک کنٹینر میں سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ کے محلول میں ڈال کر بند کر دیے، اور پھر انھیں 100 درجہ سینٹی گریڈ پر گرم کیا۔
محققین نے بتایا کہ گرم کیے گئے پتھروں کی مائیکرو اسکوپک تصاویر سے معلوم ہوا کہ ان کی سطح پر زیولائٹ (zeolite) یعنی اُبال پتھر کی قلموں کی ایک تہہ جمی ہوئی ہے، واضح رہے کہ زیولائٹ مالیکیولی جسامت کے مادے جذب کر سکتا ہے۔
محققین کو امید ہے کہ کرسٹلائزڈ زیولائٹ کی تہہ والے یہ پومیس پتھر پانی صاف کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
کاناگاوا انسٹیٹیوٹ برائے صنعتی سائنس سے تعلق رکھنے والے اونو یوسُکے کا کہنا ہے کہ اس عمل کے بعد ان پتھروں کو جوہری بجلی گھروں کے تابکار پانی کے علاوہ سرخ لہروں (نقصان دہ الجی کی وجہ سے) کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔