منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

‘ آج پاکستان کی حکومت نے آئین شکنی کی ہے ‘

اشتہار

حیرت انگیز

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج حکومت پاکستان نے آئین شکنی کی ہے اور ریاست کے ایک ستون پر حملہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریاست کے ایک ستون پر حملہ کیا ہے۔ آج پاکستان کی حکومت نے آئین شکنی کی ہے۔ حکومتی اتحاد آزاد عدلیہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔ صبح کی پریس کانفرنسز میں دھمکیاں دی گئیں۔ ججز نے بڑی بردباری سے انکی بدتمیزی برداشت کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہفتے کو لاہور کی رجسٹری میں ان کے وکلا نے پیش ہوکر دلائل دیے۔ آج ان لوگوں نےعدالت میں اپنے تحریری جوابات جمع کرائے۔ ججز نے فاروق ایچ نائیک کی خواہش پر مزید کل کا موقع دے دیا۔ جج صاحبان نے ان کو پورا موقع دیا تو بائیکاٹ کیسا؟ یہ ججوں کے سامنے پیش اور دلائل دیکر بینچ کو تسلیم کرچکے ہیں۔ بائیکاٹ کرنا تھا تو پہلے دن سے ہی پیش نہ ہوتے۔ انہیں جب واضح نقشہ دکھائی دیا تو یہ دم دبا کر بھاگ رہے ہیں۔

- Advertisement -

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ماضی میں کئی بار فل کورٹ کی تشکیل کے مطالبے ہوئے۔ جہاں سمجھا گیا آئینی وقانونی نکتہ ہے وہاں فل کورٹ تشکیل دیا گیا۔ پیر کے روز سماعت میں حکومتی وکلا فل کورٹ کی تشکیل کے لیے ٹھوس دلائل پیش نہ کرسکے تو عدالت نے استدعا مسترد کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو بھنور سے نکالنے کیلئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تمام مسائل کاحل نئے شفاف انتخابات ہیں وہ کرا دیں۔ اگر ایسے ہی ججز پر تنقید شروع ہوگئی تو معاملات کس طرف جائیں گے۔ کل کوئی بھی عدالت کے باہر کھڑے ہوکر ججز پر تنقید کررہا ہوگا۔ ماضی میں جس طرح سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا اب وہ دور نہیں۔

شاہ محمود قریشی نے چوہدری شجاعت کے خط کے حوالے سے پروگرام میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں اہم شخصیت کا پڑوسی ہوں وہاں بہت گاڑیاں دیکھیں۔ پتہ چلا آصف زرداری بھی وہاں پہنچے اور خط بھی وہاں لکھا گیا تھا۔

پروگرام کے میزبان وسیم بادامی نے سوال کیا کہ وہ اہم شخصیت کون تھا؟ جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ جس شخصیت کا پڑوسی ہوں وہ آپ کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے۔ آصف زرداری اور چوہدری شجاعت کی ملاقات وہاں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات سے متعلق مزید باتیں بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ صبح جو نیوز کانفرنس دیکھی ان میں کچھ قدرمشترک نہیں لیکن یکجا ہو جاتے ہیں۔ ایسے ہی تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی یہ یکجا ہو جاتے ہیں آخر معاملہ کیا ہے؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں