ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

’شاہین آفریدی اب کبھی ماضی جیسی کارکردگی نہیں دکھا پائیں گے‘

اشتہار

حیرت انگیز

اسٹار فاسٹ بولر شاہین شاہ کی کارکردگی سب کی توجہ کا مرکز ہے لیکن سابق کرکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اب کبھی ماضی جیسی کارکردگی نہیں دکھا سکیں گے۔

پاکستان کے اسٹار فاسٹ بولر اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے نائب کپتان شاہین شاہ آفریدی موجودہ ٹیم میں قومی بولنگ اٹیک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں تاہم حالیہ کچھ عرصے سے ان کی پرفارمنس پر سب کو ہی تشویش ہے۔

شاہین آفریدی جو مخالف بلے بازوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے مشہور ہیں وہ آسٹریلیا کے خلاف جاری پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی وہ پہلی اننگ میں صرف ایک ہی وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔ پاکستان کے بولنگ اٹیک پر اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام ’’اسپورٹس روم‘‘ میں سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالرؤف نے بڑا دعویٰ کر دیا۔

- Advertisement -

پرتھ ٹیسٹ کے لیے پاکستان کے بولنگ اٹیک کی اہلیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عبدالرؤف نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ بولنگ اٹیک اس قابل نہیں کہ 5 روز میں دو بار آسٹریلوی ٹیم کو آؤٹ کر سکے۔

پی سی بی کا بولنگ کے حوالے سے شاہین شاہ پر زیادہ اعتماد ہے اور ان کی ماضی کی کارکردگی بھی بہت شاندار رہی ہے لیکن انہیں رواں سال انجری کے بعد ری ہیب کر کے جلد واپس میدان میں لایا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اپنی اسپیڈ اور ردھم کھو بیٹھے ہیں، اب آپ دیکھیں تو وہ آف اسٹمپ سے دور بولنگ کر رہے اور میرا ماننا ہے کہ جس طرح ان کی ماضی کی بولنگ پرفارمنس رہی ہے وہ شائقین کرکٹ آئندہ کبھی نہیں دیکھ سکیں گے۔

عبدالرؤف نے ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر شاہین شاہ کے بائیو مکینکس درست نہ کیے گئے اور ان پر کام کا زیادہ دباؤ ڈالا گیا تو شاید وہ دو ٹیسٹ کے بعد ہی دوبارہ انجری کی طرف چلے جائیں۔

ان کا  کہنا تھا کہ جب آپ کسی مضبوط ٹیم کے ساتھ ان کے ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہے ہوں تو پھر اسپیشلسٹ کے ساتھ میدان میں اترنا پڑتا ہے لیکن افسوس پرتھ ٹیسٹ کے لیے آدھے تیتر اور آدھے بٹیر والی مثال قائم کرکے ایسی ٹیم اتاری گئی ہے جس کا کوئی تال میل نہیں اور وہ آسٹریلیا کو دو بار آؤٹ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

عبدالرؤف نے کہا کہ اب تو یہ حال ہو چکا ہے کہ ایک بھی اچھا بولر یا اسپنر انجری کی وجہ سے باہر ہو جائے تو پوری ٹیم کولیپس کر جاتی ہے جیسا کہ ابھی ابرار انجرڈ ہوا تو پورے پاکستان میں اس کی جگہ پر کرنے کے لیے کوئی اسپنر نہیں تھا جب کہ اس کی جگہ ساجد کو جو بھیجا گیا ہے اس کی تو کوئی کارکردگی ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آسٹریلیا نے پہلی اننگ میں 400 سے زائد رنز بنا لیے تو وہ پاکستان کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں