بدھ, فروری 26, 2025
اشتہار

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی

اشتہار

حیرت انگیز

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی
خو تھی لیکن ستمگروں جیسی

اس کے لب تھے سکوت کے دریا
اس کی آنکھیں سخنوروں جیسی

میری پرواز ِجاں میں حائل ہے
سانس ٹوٹے ہوئے پروں جیسی

دل کی بستی ميں رونقیں ہيں مگر
چند اجڑے ہوئے گھروں جیسی

کون دیکھے گا اب صلیبوں پر
صورتیں وہ پیمبروں جیسی

میری دنیا کے بادشاہوں کی
عادتیں ہیں گداگروں جیسی

رخ پہ صحرا ہیں پیاس کے محسن
دل میں لہریں سمندروں جیسی

*************

اہم ترین

محسن نقوی
محسن نقوی
محسن نقوی اردو غزل کے علاوہ مرثیہ نگاری میں بھی یدِ طولیٰ تھے‘ انہوں نے اپنی شاعری میں واقعہ کربلا کو جابجا استعارے کے طور پر استعمال کیا۔ ان کی تصانیف میں عذاب دید، خیمہ جان، برگ صحرا، طلوع اشک، حق عالیہ، رخت صاحب اور دیگر شامل ہیں۔ محسن نقوی کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا۔

مزید خبریں