تازہ ترین

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا، نیویارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

واشنگٹن: نیو یارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ایک رپورٹ میں اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند سال میں نریندر مودی بھارتی جمہوری اقدار کا بد ترین دْشمن بن کر سامنے آئے ہیں، نیو یارک ٹائمز نے مودی سرکار کو ایک بار پھر آئینہ دکھا دیا اور دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو ہلا ڈالا۔

صرف 2023 میں بھارت میں انسانی حقوق اور گرتے صحافتی معیاروں پر نیو یارک ٹائمز کا یہ گیارہواں اداریہ ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کشمیر ٹائمز نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بندش پر مودی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی، جس پر انتقاماََ مودی سرکار نے 66 سالہ پرانا اخبار ہی بند کروا دیا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق مودی نے ہندوستان میں عدم برداشت اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو عام کیا ہے، مودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشت گردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے، اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کے لیے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

اداریے میں لکھا گیا کہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مودی منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہا ہے، مودی کی آمریت کی راہ میں اب صرف بچا کچھا میڈیا کھڑا ہے، انو رادھا بھاسن کے مطابق میڈیا کو حکومتی ٹٹو بنانے کے لیے اوچھے جبری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

اداریے کے مطابق کشمیر کے بعد مودی اب اس ماڈل کو پورے ہندوستان میں نافذ کرنا چاہتا ہے، مودی نت نئے قوانین کے ذریعے آزادیِ اظہار کا گلہ گھونٹ رہا ہے، مودی کے صحافت دشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلا پیدا ہو گیا ہے، مودی سرکار نے 20 سے زائد تنقیدی صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا ہے۔

واضح رہے کہ 1990 سے 2018 تک کشمیر میں 19 صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود صحافت کو کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد صحافتی سانحہ جنم لے رہا ہے، پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے۔

بی بی سی کی مودی مخالف سیریز کی نشریات روکنا، انکم ٹیکس کی آڑ میں دفاتر پر حملے صحافتی آوازوں کو دبانے کے ہتھکنڈے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ عالمی میڈیا کے بار بار آواز اٹھانے پر کیا اقوام عالم مودی کے فاشسٹ ایجنڈے پر کوئی نوٹس لیں گی؟

Comments

- Advertisement -