منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

سگریٹ نے 44 سال قبل کیے جانے والے قتل کا راز کیسے فاش کیا؟‌

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : امریکا میں ایک خاتون کا قاتل 44 سال بعد سگریٹ کے ٹکڑے کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا، مقتولہ کو مارنے سے پہلے ذیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بالآخر 44 سال بعد ڈوروتھی سِلزل کے اندھے قتل کا معمہ حل کرلیا اور مجرم کینتھ ڈوان کنڈرٹ کو حراست میں لے لیا۔

یہ بات 26 فروری 1980 کی ہے جب واشنگٹن کے ایک علاقے کینٹ میں 30سالہ ڈوروتھی سِلزل اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی۔

- Advertisement -

پوسٹ مارٹم کے بعد انکشاف ہوا کہ خاتون کو گلا دبا کر یا دم گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور اس کے سر پر بھی متعدد چوٹوں کے نشانات تھے، ساتھ یہ بھی انکشاف سامنے آیا کہ مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مقتولہ ڈوروتھی مقامی بوئنگ کمپنی میں تربیتی سپروائزر کے طور پر ملازمت اور ہفتے کے آخر میں ایک پیزا شاپ پر بھی کام کرتی تھی جب دو دن تک وہ بغیر اطلاع ڈیوٹی پر نہیں آئی تو اس کے ساتھیوں نے خیریت دریافت کرنے کے لیے پولیس سے رابطہ کیا جس کے بعد اس واردات کا علم ہوا۔

اس زمانے میں ڈی این اے ٹیکنالوجی یا اتنی سائنسی ترقی اتنی نہیں تھی کہ کسی طرح قاتل کی شناخت کی جا سکے لیکن پولیس نے اس وقت بھی جو شواہد جمع کیے ان کے تحت کسی پر قتل الزام عائد کرنا آسان نہیں تھا لہٰذا یہ کیس صرف تحقیقات تک ہی محدود رہا اور فی الوقت کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

واردات کے 36سال بعد 2016 میں ڈی این اے ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیشرفت کی مدد سے تفتیش کاروں نے جائے وقوعہ سے ڈی این اے کا ایک جزوی پروفائل حاصل کیا جو کہ "انڈیویجول اے” کے نام سے ایک نامعلوم شخص سے مطابقت رکھتا تھا۔

پولیس کے مطابق تفتیش کاروں نے کئی ڈی این اے نمونوں کا موازنہ جزوی ڈی این اے پروفائل سے کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی "انڈیویجول اے” سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بالآخر 2022 میں ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی، جب کرائم لیب کے تفتیش کاروں نے 11 ممکنہ مشتبہ افراد کی شناخت کے لیے جینیاتی ڈیٹا بیس کا استعمال کیا۔

اس طریقہ کار میں نامعلوم ڈی این اے کا جینیالوجی ڈیٹا بیس میں موجود ڈی این اے سے موازنہ کیا جاتا ہے تاکہ ممکنہ رشتہ داروں کا پتہ لگایا جاسکے۔

کینٹ پولیس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کیس میں تفتیش کاروں نے اسی طریقہ کار کے تحت ممکنہ مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے جمع کرنا شروع کر دیے، تاکہ ان کا موازنہ "انڈیویجول اے” کے ڈی این اے پروفائل سے کیا جا سکے۔

پولیس نے اس کیس میں شبہ کی بنیاد پر قاتل کینتھ ڈوان کنڈرٹ اور اس کے بھائی کو ممکنہ ملزمان میں شامل کیا، تفتیش کاروں نے ان دونوں بھائیوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کی کوشش کی، کندرٹ کے بھائی کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، لیکن کندرٹ نے اپنا ڈی این اے دینے سے ہی انکار کردیا تھا جس سے پولیس کے شک کو مزید تقویت ملی۔

پولیس نے کینتھ ڈوان کنڈرٹ کی نگرانی کیلئے اہلکاروں کو مامور کردیا، استغاثہ کی جانب سے عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سلزل کی موت کے وقت دونوں بھائی کمپلیکس میں رہتے تھے۔

کنڈرٹ کے سلزل کے قتل کے مقام پر موجود ہونے کے شواہد کی تلاش میں کینٹ پولیس نے ایف بی آئی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے افسران کی مدد سے اس کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھی۔

نگرانی کے دوران اہلکاروں نے سگریٹ کا ایک ٹکڑا اٹھایا جسے کنڈرٹ نے پی کر پھینک دیا تھا، سگریٹ کے ٹکڑے کا لیب ٹیسٹ کیا گیا جس کے بعد معلوم ہوا کہ سگریٹ میں موجود ڈی این اے پروفائل "انڈیویجول اے” کا ہے۔

ملزم کینتھ کندرٹ کو آرکنساس کے ایک جیل میں رکھا گیا ہے اور اس کی ضمانت کی رقم تین ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے، بعد ازاں اسے واشنگٹن کی جیل میں منتقل کیا جائے گا۔

ڈوروتھی سِلزل کا تعلق اصل میں مینڈن، نارتھ ڈکوٹا سے تھا اور وہ سیئٹل کے علاقے میں اپنی موت سے تقریباً 12 سال پہلے سے رہائش پذیر تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں