لاہور/ کراچی / پشاور : معذور افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج معذوروں کا دن منایا جارہا ہے۔ معذور افراد کا عالمی دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں معذوروں کو درپیش مسائل کا اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کی افادیت پر زور ڈالنا ہے۔
یہ دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال3 دسمبر کو منایا جاتا ہے، اقوام متحدہ میں معذور افراد کی داد رسی کیلئے ان کا دن منانے کا فیصلہ انیس سو بانوے میں قرارداد پاس کر کے کیا گیا۔
اس موقع پر معذور افراد کی فلاح و بہبود اور ان کی اچھی تعلیم و تربیت اور حوصلہ افزائی کیلئے سیمینارز، ورکشاپ اور ان کے اعزاز میں تفریحی سرگرمیوں پر مبنی تقاریب کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ معاشرے میں وہ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں اس وقت چھ سو ملین افراد معذور ہیں یعنی دنیا میں ہر دس میں ایک شخص معذور ہے۔ ترقی پزیر ممالک میں اسی سے نوے فیصد خصوصی افراد کو زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع میسر نہیں، جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کا تناسب پچاس سے ستر فیصد ہے جبکہ ان میں سے اسی فیصد کا تعلق ترقی پزیر ممالک سے ہے۔
ہمت حوصلہ اور زندگی میں کچھ کرنے کی لگن یہی وہ ہتھیار ہے جو جسمانی معذوری کو ہمیشہ مات دے دیتی ہے۔ یہ احساس خصوصی افراد کے ساتھ ساتھ عوام میں بیدار کرنے کے لیے پشاور میں نیشنل ایبلٹی سپورٹس میلے کاانعقاد کیا گیا۔
خصوصی افراد کسی سے کم نہیں، یہ ثابت کیا صوبہ بھر سے فیسٹول میں شریک اسپیشل خواتین نے جنہوں نے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا ۔ دو روزہ فیسٹیول میں جہاں صوبے بھر سے پانچ سو سے زائد کھلاڑی شریک ہوئے تو وہیں شہریوں کی بڑی تعداد بھی خصوصی افراد کی حوصلہ افزائی کیلیے میلے میں شریک ہوئے۔
اسی حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے والٹن روڈ پرایک ہی گھرکے5بہن بھائی معذورہیں، عبدالرحمان کے7میں سے5بچے ذہنی فالج میں مبتلاہیں، معذوربچوں کی دیکھ بھال کرنے والی والدہ شوگر کے مرض میں مبتلا ہے۔
والدہ کا کہنا ہے کہ پہلے بچےدماغی معذور ہوئے اوراب چلنے پھرنے سے بھی محروم ہیں، بوڑھی ماں بچوں کو کندھے پراٹھا کر ضروریات زندگی پوری کرتی ہے، عمر رحمان نامی معذور بچہ پینٹنگ کرنے میں کمال مہارت رکھتا ہے، عمر رحمان معذور ہونے کے باوجود اب تک متعدد پیٹنگز بنا چکا ہے
اس کی والدہ کا کہنا ہے کہ عمر رحمان ایک پینٹنگ وزیر اعظم عمران خان کو تحفےمیں دینا چاہتا ہے، بچوں کے والد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرترے ہوئے کہا کہ پانچوں معذور بچوں کے علاج کے لیے دربدر پھرا لیکن کہیں سے صحتیابی کی کوئی امید نہ ملی، انہوں نے آرمی چیف اور حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔