ممبئی: شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کا ٹریلر جاری کردیا گیا جس میں اُن کو پیش آنے والی مشکلات کو دکھایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فلم میں سعادت حسن منٹو کا کردار باصلاحیت اداکار نوازالدین صدیقی نے ادا کیا جبکہ ہدایت کاری اور رائٹر کے فرائض نندتا داس نے سرانجام دیے۔
مختصر ویڈیو میں شہرہ آفاق افسانہ نگار کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا ہے جس میں وہ کبھی پولیس تو کبھی عدالتوں کا سامنا کرتے جبکہ کبھی اپنی تحریروں کی وجہ سے لوگوں کے طعنے بھی سنتے نظر آئے۔
ٹریلر دیکھیں
دو روز قبل جاری ہونے والے آفیشل ٹریلر میں ’منٹو‘ کی زندگی اور ان کی لکھی جانے والی تحریروں سے انہیں پیش آنے والی مشکلات کو نہایت خوبصورتی سے دکھایا گیا جبکہ نوازالدین صدیقی معاشرے کی حقیقت بیان کرتے بھی نظر آئے۔
نوازلدین صدیقی منٹو جبکہ دیگر کاسٹ میں رشی کپور، راسیکا دگل، راج شری، دیش پانڈے وغیرہ شامل ہیں، فلم 21 ستمبر کو نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
فلم میں شامل منتخب مشہور ڈائیلاگ جو خاصے متاثر کن ہیں
- ‘میں اپنی کہانیوں کو کائنات سمجھتا ہوں‘
- ’میں اتنا لکھوں گا تم بھوکی نہیں مرو گی‘
- ’آپ لکھنے کی آزادی چاہتے ہیں تو رائٹر کی ذمہ داری کو بھی سمجھیں‘
- ’سچ ہرگز نہیں بولنا چاہیے، جو پسند نہ ہوں وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں‘
- ’جب غلام تھے تو آزادی مانگتے تھے اور اب آزاد ہیں تو کون سا خواب دیکھیں‘
- ’میں ہر مجبور عورت کے لیے لکھتا ہوں‘
- ’سچ تو ہرگز نہیں بولنا چاہیے، وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں جو ہمیں پسند نہ ہوں‘
- ’آج کے قاتل لہو اور لوہے سے تاریخ لکھتے جارہے ہیں‘
قبل ازیں شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بنائی جانے والی بالی ووڈ فلم ’منٹو‘ کا آفیشل ٹیزر 71ویں کینز فلم فیسٹیول 2018 میں ہفتے کے روز پیش کیا گیا تھا جسے حاضری نے بے حد پسند کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ہدایت کارہ نندتا داس نے آگاہ کیا تھا کہ وہ دو بار کینز فلم فیسٹیول میں بطور جیوری رکن اور کئی بار بطور ناظر شرکت کر چکی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ حاضرین میری فلم ‘منٹو‘ پر کیسا ردعمل دیں گے جو گزشتہ 7 سال سے میرے خیالوں میں ہے‘۔
مزید پڑھیں: ’جو میں دیکھتا ہوں وہی لکھتا ہوں‘ ، کینز فلم میں منٹو کے ٹیزر کا چرچا
فلم میں منٹو کا کردار ادا کرنے والے نواز الدین صدیقی نے بھی اس بارے میں کہا تھا کہ’یہ ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے، لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہتا ہے‘۔
خیال رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی گئی بلکہ حیات کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے بعد کچھ مناظر کو فلم میں شامل کیا گیا ہے۔
اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے، یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’
فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی، جس پر اُن کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
منٹو کی زندگی پر پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی سنہ 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا جبکہ اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔