تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

حکمرانوں کو ٹھوکر مار کر نکال دیا جائے، ڈاکٹر قادری

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے شامیانے کھولنے کا حکم دے دیا، کہتے ہیں وقت آگیا ہے کہ حکمرانوں کو ٹھوکر مار کر نکال دیا جائے

انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے تھے کہ کچھ نہیں ہوگا تھوڑے دنوں میں ہیجانی کیفیت ختم ہوجائے گی، حکمرانوں کو میں مغرب کی نماز کے بعد بتاتا ہوں کہ کتنی دیر میں ہیجانی کیفیت ختم ہوگی۔

انہوں نے نوازشریف اور شہبازشریف کو مشورہ دیا کہ دونوں ٹی وی پر آئیں اور اعلان کریں کہ وہ آئین کی خاطر مستعفی ہورہے ہیں، اور اپنی پارٹی سے کسی کو اپنے عہدوں پر نامزد کردیں اور اگر یہ بھی ان کے اختیار میں نہیں تو پھر عوام اپنا اختیار استعمال کرے گی۔

انہوں نے پولیس والوں سے کہا کہ یہ آخری لمحے ہیں وہ بھی انقلاب مارچ میں شامل ہوجائیں وردی کی پرواہ نہ کریں دوبارہ مل جائے گی، ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس والے ہراول دستہ بنیں انقلاب مارچ میں شامل ہوکر لاٹھیاں حکمرانوں کے سروں پر ماریں۔

انقلاب مارچ لے کر یہاں پہنچے تو منظر اور تھا لیکن آج منظر کچھ اور ہی ہے اور اب فیصلہ کن مرحلہ بہت قریب ہے۔

انہوں نے زیادتی کا شکار خودسوزی کرنے والی طالبہ کی والدہ کو اسٹیج پربلاکرحکمرانوں کو ملامت کی کہ وہ آخری لمحات میں بھی ایسی جمہوریت کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں جہاں ملک کی ہربیٹی کی عزت خطرے میں ہو، ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کیا کہ اس معصوم طالبہ کے ساتھ ہونے والے ظلم کا بدلہ لیا جائے گا۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ رائیونڈ اوراسمبلیوں میں بیٹھ کر جمہوریت بچائی جارہی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ یہاں صرف میرے مرید بیٹھے ہیں، کیا ان کو یہاں فریاد کرتے مظلوم نظر نہیں آرہے؟۔

ڈاکٹر قادری نے بے پناہ تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غربت کی انتہا ہوگئی لوگ روٹی کے لئے اپنا لہو اور عزتیں بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

لہو کو بیچ کر روٹی خرید لایا ہوں
امیر ِ شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں

ان کا کہناتھا کہ لوگ مجھے دشمنی میں گالیاں دیتے ہیں لیکن کسی میں اتنی جرات نہیں کہ ڈیڑھ سال سے جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اسے رد کردے۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ ابھی اٹھیں ، گھروں سے نکلیں اور اس انسانی سمندر میں شامل ہوجائیں اور ظالموں سے اپنا حق چھین لیں۔

ان کا کہنا تھاکہ آٗئین کی بات کرنے والے بتائیں کہ کہاں تھا آئین جب ایک لڑکی زیادتی کا شکار ہو کرخود سوزی کرتی ہے؟آئین تو انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ اگر لوگوں کو ان کا حق مل رہا ہوتا تو لوگ اتنے دن سے یہاں دھوپ اور بارش کی سختی برداشت کرکے احتجاج نہیں کررہے ہوتے۔ اس وقت آٗئین کا تقاضا ہے کہ ان حکمرانوں کو ٹھوکریں مار کر نکال دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف یا خورشید شاہ کی باتیں آئین نہیں ہیں، آئین کے مطابق اس وقت حکمرانوں کی حیثیت غیرآئینی ہے کیونکہ آرٹیکل 63 کے تحت قرض دہندگان اسمبلی کے ممبر نہیں بن سکتے ، حکمران بتائیں کس نے قرضے معاف نہیں کرائے  تو پھر آئین کے خلاف کون ہوا۔ ہم یا حکمران؟

Comments

- Advertisement -