لاہور: مری سانحہ کیوں پیش آیا؟ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ راولپنڈی ڈویژن انتظامیہ کی جانب سے پیش کی گئی، رپورٹ میں واقعے کے ممکنہ محرکات کو بیان کیا گیا ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ 3 روز کے دوران ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، 12ہزارگاڑیاں واپس آئیں باقی برف میں پھنس گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ محکمہ موسمیات نے غیر معمولی برف باری کا نہیں بتایا تھا، 5 فٹ سے زائد برفباری ہوئی جس کی اطلاع نہیں تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو مری سانحے پر پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 6 جنوری کی رات سے مری جانے کا راستہ بند کردیا تھا، رش بڑھنے کے باعث لوگوں کوروکتےرہے، اخبارات میں اشتہارات بھی دئیے، پھر بھی بڑی تعداد میں سیاح مری پہنچ گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ بڑا حصہ خیبرپختونخوا کی سائیڈ کا متاثر ہواہے، ابھی تک راستہ نہیں کھول سکے ہیں تاہم لوگوں کوریسکیو کرنا شروع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مری میں برفباری میں پھنسے 21 سیاح شدید سردی سے ٹھٹھر کر جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے۔
ملک کے پُرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیئے گئے۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں
پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور دفاتر سیاحوں کیلئے کھولنے کی ہدایت جاری کی جاچکی ہیں۔
ادھرسوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی اموات کا بتایا جارہا ہے، گلڈنہ روڈ پر 4 گاڑیوں سے 16 لاشیں ملی ہیں ایک گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔
گاڑی میں اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اور ان کے اہل خانہ موجود تھے، اے ایس آئی تھانہ کوہسار میں تعینات تھے۔ ان کے گاڑی میں ان کے خاندان کے 7 سے 8 افراد سوار تھے۔ تمام افراد برف باری اور سردی میں جان کی بازی ہار گئے۔