اشتہار

سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر برطانوی وزیر نے معافی مانگ لی

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانوی وزیر برائے بین الااقوامی تجارت کو سعودی عرب کو یمن میں استعمال ہونے والے جنگی سازو سامان کی فروخت نہ کرنے کی وعدہ خلافی پر عدالت سے معافی مانگنا پڑی۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر برائے بین الااقوامی تجارت لزٹرس اور بین الااقوامی تجارت کے سابق وزیر نےاپیل کورٹ میں وعدہ کیا تھا کہ برطانیہ سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل روک دے گا تاہم لزٹرس نے سعودیہ کو جنگی سازوسامان کی فروخت کا لائسنس جاری کردیا جس پر انہیں معافی نامہ جمع کرانا پڑا۔

برطانوی میڈیا کا کہناتھا کہ وزراء کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی ترسیل روکنےکا وعدہ عدالت میں دائر چیلنج کے بعد کیا گیا تھا۔

- Advertisement -

وزیر برائے بین الااقوامی تجارت کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی رائل لینڈ فورسز کو4لاکھ 35 ہزار پاؤنڈ کے ریڈیو اسپیئرز اور ایک ایئرکولر کا لائسنس نادانستہ طور پر جاری کیاگیا تھا۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ معاملے پر اندرونی طور پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔

برطانیہ کی پارلیمانی کمیٹی برائے اسلحہ کنٹرول کو ارسال کیے گئے ایک خط میں لزٹرس نے کہا کہ اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ رینالٹ شیرپا سکاؤئٹ وہیکل کو دیے گئے ائیر کولر کا لائسنس فیصلے کے چند روز بعد دیا گیا بکہ ریڈیو سپیئرز کی 260 اشیا کی برآمد کا لائسنس جولائی میں جاری کیا گیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو تحریر کیے گئے خط کے مطابق اب تک اس قسم کی 180 اشیاء سعودی عرب کو فراہم کی جاچکی ہیں جن کی مالیت 2 لاکھ 61 ہزار 445 پاؤنڈ ہے۔

لزٹرس نے عدالت سے ریڈیو ریڈیو اسپیئرز اور ایئرکول کے لائسنس جاری کرنے پر معافی طلب کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء نے بھی عدالت کو وعدے کی خلاف سے متلق آگاہ کیا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اندرونی انکوائری شروع کی گئی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ مزید کوئی لائسنس عدالتی اور پارلیمانی حکم کے خلاف تو جاری نہیں کیے گئے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مزید کوئی اور خلاف ورزی نہ ہو۔

عدالت میں اسلحے کی تجارت کے خلاف سرگرم گروہ ’Campaigns Against the Arms Trade‘ کی جانب سے دائر کی گئی تھی ’جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ خلیجی ریاست کو جنگی سازوسامان کی فروخت کا لائسنس دینا غیر قانونی ہے‘۔

مذکورہ گروہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی پالیسی برائے برآمدات کے مطابق جنگی سازوسامان کے فروخت کا لائسنس اس وقت تک جاری کرنا چاہیے جب تک یہ واضح نہ ہوجائے اس اسلحے کے ذریعے انسانی حقوق کے بین الااقوامی قوانین کی خلاف نہیں ہوگی۔

حکومتی معافی پر بیان دیتے ہوئے مہم چلانے والے گروپ کے اینڈریو سمتھ نے کہا کہ ’ہمیں ہمیشہ سے ہی بتایا جاتا رہا ہے کہ برطانیہ کا اسلحے کی برآمد پر کنٹرول کتنا سخت اور مضبوط ہے، لیکن اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سچ سے کتنا بعید ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں