اشتہار

فیکٹ چیک:‌ ’اومی کرون‘ وائرس اور 1963 کی فلم کا کیا تعلق ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

جنوبی افریقا سے سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم ’اومی کرون‘ کے حوالے سے جہاں لوگ خوفزدہ ہیں وہیں کچھ چہ مگوئیاں بھی شروع ہوگئیں ہیں۔

جنوبی افریقا میں ایک ہفتے قبل سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم کو عالمی ادارہ صحت نے اب تک کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور متعدی قرار دیا۔

ایک ہفتے کے دوران کرونا کی یہ قسم اومی کرون 27 ممالک تک پھیل چکی ہے، جس میں بھارت ، سعودی عرب، امریکا، لندن سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

- Advertisement -

عالمی ادارہ صحت نے اومی کرون کے پیش نظر ایشیائی ممالک کو مزید احتیاط کا مشورہ دیا جبکہ ساؤتھ افریقن میڈیکل ایسوسی ایشن نے مختلف ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی سفری و دیگر پابندیوں کو قبل از وقت قرار دیا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں 1 لاکھ سے زائد نئے کرونا کیسز رپورٹ، اومیکرون کیسز بھی شامل

وزیراعظم عمران خان نے بھی اومی کرون کے پیش نظر ویکسی نیشن کو مزید تیز کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ پاکستان نے افریقہ ممالک سمیت دیگر 7 ملکوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کردی ہے۔

اومی کرون کے حوالے سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں

اومی کرون وائرس کے حوالے سے اب سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کے نام سے متعلق ’1963‘ میں فلم بن چکی ہے۔ اس حوالے سے صارفین نے فلم کا پوسٹر بھی شیئر کیا جس پر ایک جملہ ’وہ دن جب دنیا قبرستان میں تبدیل ہوجائے گی‘ درج ہے۔

اس افواہ پر صارفین نے اُس وقت یقین کرنا شروع کیا جب بالی ووڈ کے مشہور فلم ڈائریکٹر رام گوپال ورما نے فلم کا پوسٹر شیئر کیا اور لکھا کہ ’کوئی یقین کرے یا بے ہوش ہوجائے یہ فلم 1963 میں ریلیز ہوچکی ہے‘۔

فیکٹ چیک

انٹرنیٹ پر شیئر کی جانے والی تصویر اور دعوی پر جب تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ کسی بھی ملک میں اس طرح  اور نام سے فلم ریلیز ہی نہی کی گئی۔

انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ نے بالآخر اُس شخص کو بھی تلاش کرلیا جس نے سب سے پہلے ’اومی کرون‘ فلم کا پوسٹر شیئر کیا۔

مزید پڑھیں: کیا اومیکرون خطرناک قسم ثابت ہوسکتی ہے؟

یہ بھی پڑھیں: کووڈ سے متاثرہ افراد کو نئی قسم سے کتنا خطرہ ہے؟

اس طرح کے تین پوسٹرز آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈائریکٹر ہیلی چیٹل نے 28 نومبر کو اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کیے اور بتایا کہ انہوں نے 70 کی دہائی میں بنائی جانے والی فلم ’دا اومی کرون فریز‘ کے پوسٹرز کو فوٹو شاپ کی مدد سے تبدیل (ایڈیٹ) کردیا ہے۔

ہیلی چیٹل نے ان پوسٹرز کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی البتہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کچھ لوگوں نے کس طرح اس جھوٹی کہانی کو سچ  قرار دینے کی کوشش کی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں