منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

موسمیاتی تبدیلی دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہے، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

عالمی فلاحی ادارے ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں ہولناک انکشاف کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے جنوبی ایشیا اور خاص طور سے جنوب مشرقی ایشیا میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

- Advertisement -

دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بناسکتی ہیں، دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے، جنوبی ایشیا اورخاص طور سے جنوب مشرقی ایشیاء میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

یہ بات ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی طرف سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں بتائی گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہےموسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بنا سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

ان کے اثرات میں بڑے پیمانے پر آفات، جانوں کا ضیاع، آبادی کی نقل و حرکت اور عدم مساوات میں اضافہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے زیادہ آبادی والے شہر سب سے زیادہ خطرناک علاقوں میں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ نے2050 کی دہائی تک انتہائی گرمی کے حالات میں رہنے والے شہری غریب لوگوں کی تعداد میں 700فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا ہے۔

دستاویز کے مطابق سخت گرمی سے مستقبل میں ہونے والی اموات کی متوقع شرح حیران کن حد تک زیادہ ہوسکتی ہے جو صدی کے آخر تک کینسر یا تمام متعدی بیماریوں سے ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

اوسط درجہ حرارت میں اضافے اور بار بار گرمی کی لہروں سے زراعت اور مویشیوں کے نظام کو نقصان قدرتی وسائل کی تباہی، بنیادی ڈھانچے کو نقصان اور نقل مکانی میں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ شدید گرم موسم کے باعث دنیا بھر میں2030 تک معاشی نقصانات 24 کھرب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں۔

شدید گرمی کی لہریں 2003 میں یورپ میں 70 ہزار سے زیادہ اموات اور 2010 میں روس میں 55 ہزار سے زیادہ اموات کا باعث بن چکی ہیں۔

دستاویز کے مطابق اس حوالے سے بدترین نتائج سے بچنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت جن کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار سست کرنا اور انہیں روکنا،شدید گرمی کی لہر کے بارے میں بروقت معلومات فراہم کرنا اور گرمی کو کم کرنے والے رہائشی منصوبوں میں سرمایہ کاری سرفہرست ہونے چاہییں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں