پیپلز پارٹی نے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکمرانی کے خواب دیکھنا شروع کردیے ہیں اور اپنا وزیراعلیٰ لانے کیلیے متحرک ہوگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں پل پل بدلتی سیاسی صورتحال سیاسی جماعتوں کو نئے نئے پینترے آزمانے پر مجبور کر رہی ہے۔ گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو آج اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس اور دوسری جانب سے گورنر کے احکامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کے بعد سیاسی افق پر کئی امکانات اور اقدامات کے بادل چھا گئے ہیں۔
گورنر کی جانب سے آج بلائے گئے اجلاس پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ارکان شام 4 بجے پنجاب اسمبلی پہنچیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہ لے سکے تو گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن وزیراعلیٰ کی نا اہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے اور اس کے بعد نئے قائد ایوان کے انتخاب کا نیا شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اگر ایسی صورتحال ہوئی تو اس کے لیے پیپلز پارٹی نے پیشگی اقدامات شروع کردیے ہیں اور وہ پنجاب میں اپنا وزیر اعلیٰ لانے کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جس طرح پنجاب اسمبلی میں 168 ارکان والی پی ٹی آئی سیاسی مفاہمت کرتے ہوئے 10 سیٹوں والی ق لیگ کے چوہدری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ بنا سکتی ہے اسی طرح پی ڈی ایم کی بڑی جماعت ن لیگ پنجاب اسمبلی میں اکثریت کے باوجود اقلیتی جماعت پی پی کے امیدوار کو سپورٹ کرسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نا اہل ہوتے ہیں تو پی ڈی ایم کی جانب سے پی پی پی کے ملک احمد خان اور حسن مرتضیٰ میں سے کوئی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ڈی نوٹیفائی کر دیں گے، ن لیگ
دوسری جانب پی ٹی آئی اور ق لیگ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد پی ڈی ایم کی مایوسی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس حوالے سے بھی حکومتی اتحادی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔