اتوار, مئی 12, 2024
اشتہار

لاہور: پکوان سینٹروں، دکانوں پر زہر آلود گوشت سپلائی کیے جانے کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور میں پکوان سینٹروں، کھانے کی دکانوں پر زہر آلود گوشت سپلائی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے مضرصحت گوش کے خلاف کارروائی کی گئی، اس دوران ٹیم سرعام بھی ان کے ہمراہ تھی۔

تفصیلات کے مطابق سرعام کی ٹیم لاہور شہر میں زہرآلود گوشت کی سپلائی کو آشکار کرنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے جب کہ ٹیم نے پنجاف فوڈ اتھارٹی کے حکام کے ساتھ بکر منڈی کا دورہ کیا۔ سرعام کی ٹیم نے اس دوران مشاہدہ کیا کہ مذکورہ علاقے سے شہر بھر کو سپلائی کیا جانے والا گوشت اتنا غلیظ تعفن زدہ اور سڑا ہوا تھا کہ اسے کھانا تو دور اسے دیکھنا اور اس کے پاس کھڑا ہونا بھی مشکل تھا۔

ڈائریکٹر جنرل راجہ جہانگیر انور کی قیادت میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیم کی جانب سے ان غیرقانونی مذبح خانوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ٹیم سرعام اور فوڈ اتھارٹی کی میٹ سیفٹی کی ٹیم نے لاہور کے شہریوں کو گوشت کی شکل میں غلاظت کے ڈھیر کھلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور بکر منڈی کے علاقے میں پہنچے تھے۔

- Advertisement -

اس موقع پر راجہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ جب محرم یا 12 ربیع الاول آتا ہے تو لاہور میں گوشت کی بہت زیادہ طلب ہوتی ہے اور پورے پنجاب سے گوشت یہاں آتا ہے۔ ابھی جو یہ گوشت پڑا ہوا ہے اس سے بارہ، تیرا سو حلیم کی دیگیں بننی تھیں جس کے اندر بیکٹریا جاچکا ہے۔

اس گوشت کی بو پورے علاقے میں پھیلی ہوئی تھی، راجہ جہانگیر نے کہا کہ یہ کھانوں سے متعلق کرائم ہے یہ ساری جگہیں انکروچڈ اور لوگوں نے اس پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ یہاں پر پورے پنجاب سے بیمار جانور اکٹھا کرکے لاتے ہیں اور 60 سے 70 فیصد سستا بیچتے ہیں۔ اس گوشت میں ایسا بیکٹیریا ہے جو گردوں اور جگر کے لیے نہایت مضر ہے۔ اسپتال جو بھرے پڑے نظر آتے ہیں اس کی وجہ یہی مضر صحت کھانا ہے۔

ٹیم سر عام نے جو مناظر ریکارڈ کیے اس میں علاقے میں موجود مذبح خانہ غلاظت سے بھرا پڑا اور نہایت گندا تھا۔علاقے میں بیکٹریا والے جانوروں کے گوشت کو نہایت غیرمحفوظ طریقے سے زمین پر اسٹور کیا گیا تھا اور ان پر برف رکھ دی گئی تھی۔

راجہ جہانگیر نے بتایا کہ اکثر بازاروں میں کلیجی بھون کر بیچی جاتی ہے وہ بھی بیمار جانوروں کا ہوتا ہے جبکہ سامنے ہی حلیم کے لیے بھی گوشت پڑا ہوا تھا جس کا رنگ ہی بدل چکا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں