بنارس ہندو یونیورسٹی کی طالبہ سے گینگ ریپ میں بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کے ارکان ملوث نکلے، ان غنڈوں کی تصاویر بھی منظرعام پر آگئیں۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کے ارکان گینگ ریپ میں ملوث نکلے ، یکم نومبر کو بی جے پی کے غنڈوں کی جانب سے بنارس ہندو یونیورسٹی کی ایک لڑکی کو بے لباس کرنے کا واقعہ پیش آیا۔
نہتی لڑکی کو بی جے پی کے اہلکاروں کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور نہتی لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی مندر کے عین سامنے ویڈیوبھی بنائی گئی۔
ان غنڈوں کا تعلق مودی سرکار کے خاص کارندوں میں ہوتا ہے ، جن کےنام کنال بانڈے، سکشم پٹیل اورآنند ہیں۔
حال ہی میں مودی کے ساتھ ان غنڈوں کی تصاویر بھی منظرعام پر آچکی ہیں ، ٹائمز آف انڈیا اور ہندوستان ٹائمز کے مطابق مودی سرکار اور ان کے جیالوں کی جانب سے اس خبر کو دبا دیا گیا، اگرمودی سرکار کے دورِ حکومت سے پہلے کا وقت ہوتا تو اب تک یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور بی ٹیک ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کو برطرف کر دیا گیا ہوتا۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ 60 دن بعد غنڈوں کی گرفتاریوں سے معلوم ہوا کہ غنڈے بی جے پی کی بنارس تکنیکی سیل کے خاص کارکن ہیں، راجیو مودی، آسٹریلیا کے بالیش دنکر جن کو آسٹریلین عدالت نے ہر الزام پر ملوث پا کر فردِ جرم عائد کر دیا اور دیگر جن پر عصمت دری کے الزام ہیں بھی مودی کے خاص بندے ہیں۔
اتر پردیش چیف اجے رائے نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے بیٹی بچاوٴ، بیٹی پڑھاوٴ نعرہ محض ایک کھوکلا نعرہ ہے، مودی سرکار کے دائیں اور بائیں جانب بی جے پی کے کئی اہلکار عصمت دری کے الزامات میں ملوث ہیں اور مودی سرکار نے اپنی پارٹی میں سنگین جرائم میں ملوث افراد کو شامل کر رکھا ہے۔
الجزیرہ اور بی بی سی کے مطابق 2018 میں بھی مندر کے سامنے آٹھ سالہ بچی کو بی جے پی کے غنڈوں کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بی جے پی کے منسٹر جھنڈا لہرا کر ملزمان کی سپورٹ میں نکلے تھے۔
سال 2022 میں گجرات انتخابات سے پہلے 15 اگست کو بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان کو وقت سے پہلے رہا کرنے پر بی جے پی منسٹر نے خاموشی اختیار کی۔
کانگریس رہنما کے مطابق بی جے پی جان بوجھ کر اپنے ساتھی ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، اب سوال یہ بنتا ہے کہ مودی سرکار آخر کب تک اپنے ہی کارندوں کی غیر انسانی حرکتوں پر خاموش رہے گی۔