16.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

فرینک میکورٹ: ایک "خوش نصیب” قلم کار

اشتہار

حیرت انگیز

فنونِ لطفیہ کے مختلف شعبہ جات میں نام و مقام بنانے والی بعض فن کار ایسے ہیں جنھوں نے گویا راتوں‌ رات شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چُھو لیا اور ان کی اوّلین کاوش ہی شاہ کار قرار پائی۔ فرینک میکورٹ ایسا ہی ایک نام ہے۔ اس خوش نصیب قلم کار کی پہلی تصنیف ’بیسٹ سیلر‘ قرار پائی اور فرینک میکورٹ پلٹزر پرائز کے حق دار ٹھہرے۔

فرینک میکورٹ کی کتاب کا نام تھا ‘انجلاز ایشز’ (Angela’s Ashes) جو دراصل ان کے بچپن کا احاطہ کرتی ہے۔ یادداشتوں پر مشتمل ان کی اس کتاب میں درج واقعات نے ہر قاری کی دل چسپی اور توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی تھی۔ یہ کتاب امریکہ اور آئرلینڈ میں‌ فرینک میکورٹ کی مقبولیت کا باعث بنی۔

فرینک میکورٹ 19 اگست 1930ء کو امریکا کی ریاست نیویارک کے شہر بروکلین میں پیدا ہوئے۔ اس دور میں‌ امریکہ شدید اقتصادی بحران سے دوچار تھا جس کے باعث بالخصوص عام لوگوں کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار تھی۔ تب اس خاندان نے امریکا سے ہجرت کی اور آئرلینڈ چلا گیا۔ وہیں فرینک میکورٹ نے یہ کتاب لکھی جس میں امریکہ کے اقتصادی بحران اور وہاں‌ سے ہجرت کے بارے میں‌ لکھتے ہوئے انھوں نے ایک نئی سرزمین پر اپنے بچپن اور نوعمری کے دنوں کی لفظی منظر کشی کی۔ فرینک میکورٹ سرطان کے مرض میں‌ مبتلا تھے اور 19 جولائی 2009ء میں چل بسے۔

- Advertisement -

فرینک کا خاندان امریکہ سے نکل کر آئر لینڈ پہنچا تو یہاں ایک چھوٹی سی بستی لائمرک میں سکونت پذیر ہوا اور فرینک نے وہاں اپنے والدین کو غربت اور مشکل حالات سے لڑتے ہوئے دیکھا۔ والدین کی زندگی کو نئے سرے سے شروع کرنے کی جدوجہد اور اپنی اولاد کے بہتر مستقبل کے لیے بھاگ دوڑ نے فرینک کو بہت متأثر کیا اور وہ دن انھیں خوب یاد رہے۔ انجلاز ایشز کے اس مصنّف نے انہی دنوں کو اپنے ذہن کے پردے پر تازہ کیا اور ایک کہانی لکھ ڈالی۔ ان کی یادداشتوں کو امریکہ اور بعد میں دنیا بھر میں سراہا گیا۔ وہ اپنی اس کاوش کی بدولت ایک قابل اور باصلاحیت رائٹر کے طور پر پہچانے گئے اور ادبی اعزازات اپنے نام کیے۔ فرینک میکورٹ نے ان دنوں کو ’غربت کا عہد‘ لکھا ہے۔ بعد میں‌ وہ امریکا منتقل ہوگئے تھے۔ اس کتاب کی اشاعت سے پہلے فرینک میکورٹ 30 سال تک نیویارک کے ایک اسکول میں استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔

آئرلینڈ میں ان کے بچپن کی یادوں پر مبنی کتاب انجلاز ایشز کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں۔ انھیں 1996ء میں پلٹزر پرائز دیا گیا تھا۔

یادداشتوں پر مبنی فرینک میکورٹ کی کتاب پر 1999ء میں ہالی وڈ میں ایک فلم بھی بنائی گئی تھی۔ ان کی اس کتاب کو آئرلینڈ کی سماجی تاریخ کا عکس بھی کہا جاتا ہے۔ مصنّف نے بعد میں ’ٹس اور ٹیچر مین‘ کے نام سے امریکہ کے مشہور شہر نیویارک میں گزرے ہوئے اپنے روز و شب کو بھی کتابی شکل میں‌ محفوظ کیا تھا۔

اپنے ہم عصروں میں شہرت اور مقبولیت کے اعتبار سے زیادہ خوش قسمت اور کام یاب تصوّر کیے جانے والے اس قلم کار نے 78 سال کی عمر میں‌ ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں‌ موند لی تھیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں