منگل, مئی 14, 2024
اشتہار

بھارت میں انصاف کا قتل، بابری مسجد کے انہدام میں ملوث 32 ملزمان بری

اشتہار

حیرت انگیز

لکھنؤ : بھارت میں بابری مسجد گرانے میں ملوث تمام 32 ملزمان کو بری کردیا گیا ، مقدمے کے ملزمان میں برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے شریک بانی اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزرا مرلی منوہر جوشی سمیت کئی سینیئر سیاستدان شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق لکھنؤ کی عدالت نے 28برس بعد بابری مسجد انہدام کیس کا فیصلہ سنادیا ، فیصلے میں بابری مسجد کے انہدام میں ملوث بتیس ملزمان کو بری کردیا گیا۔

عدالت نے 32 ملزمان کی بریت کا فیصلہ جاری کیا ، بری ہونے والوں میں برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے شریک بانی اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزرا مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ سمیت کئی سینیئر سیاستدان شامل ہیں۔

- Advertisement -

عدالت کے جج ایس کے یادو نے کہا بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا تھا، مقدمے میں نامزد ملزمان کےملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے، اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

خیال رہے ایودھیا کی تاریخی بابری مسجد کے دو مقدمے عدالت میں زیر سماعت تھے ، ایک مقدمہ زمین کی ملکیت کا اوردوسرا بابری مسجد کے انہدام کا تھا۔

یاد رہے گذشتہ سال بھارت کی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وہاں پر مندر بنانے کا حکم جاری کیا تھا،عدالتی فیصلے کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا تھا کہ تاریخی شواہد کے مطابق ایودھیا رام کی جنم بھومی ہے۔

واضح‌ رہے کہ ہندو انتہا پسندوں 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو شہید کردیا تھا، جس کے بعد فسادات میں مسلمانوں کے گھر جلائے گئے اور ہزاروں مسلمان جان سے گئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں