ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

’سپریم کورٹ نے نا اہلی کے پرانے فیصلے دوبارہ کھولنے کی کوشش ناکام بنا دی‘

اشتہار

حیرت انگیز

ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ اس سے نا اہلی کے پرانے فیصلے دوبارہ کھولنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے اس ایکٹ کو کالعدم قرار دیا ہے جس پر پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ ایک اور تاریخی فیصلہ ہے جس کے ذریعے غیر آئینی قانون کو ختم کیا گیا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد نا اہلی کے پرانے فیصلے دوبارہ کھولنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ ان کا خیال تھا نواز شریف سمیت باقی نا اہل لوگوں کیخلاف اپیل کی گنجائش ہوگی لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نا اہل لوگوں کی جانب سے اپیل نہیں ہو سکتی۔ اگر یہ ایکٹ کالعدم قرار نہ دیا جاتا تو سزا یافتہ لوگ بھی نا اہلی کیخلاف اپیل دائر کرتے۔

- Advertisement -

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون پاس کرتے وقت بھی کہا تھا کہ یہ آئین کے خلاف ہے کیونکہ آئین میں ترامیم کرکے ہی اپیل کا حق دیا جا سکتا ہے اور آئین میں ترمیم صرف دو تہائی اکثریت سے ہی ممکن ہے لیکن سینیٹرز نے میری بات نہ سنی اور اس کو منظور کرا لیا گیا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کو ہدایت ہے کہ آپ غلط کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نئی مردم شماری کےتحت الیکشن میں تاخیر کی باتیں بھی ختم ہو چکی ہیں۔ مردم شماری ہو یا حلقہ بندیوں کا معاملہ، الیکشن میں 90 دن سے زیادہ تاخیر نہیں ہو سکتی، الیکشن کمیشن کو ملک میں 90 دن میں الیکشن کرانا ہوں گے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں