جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

بٹگرام چیئرلفٹ آپریشن، ڈولی کی تار ٹوٹنے سے ریسکیو کی تکمیل تک کیا کیا ہوا؟

اشتہار

حیرت انگیز

گزشتہ روز بٹگرام میں چیئر لفٹ کے تار ٹوٹنے کے باعث 7 طلبہ سمیت 8 افراد گھنٹوں ہزاروں فٹ بلندی پر پھنسے رہے ریسکیو آپریشن تک کئی موڑ آئے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز بٹگرام میں جہانگیری خوڑ نالہ عبور کرتے ہوئے ڈولی کے تار ٹوٹنے پر زمین سے 6 ہزار سے زائد فٹ بلندی پر چیئر لفٹ میں پھنسے 7 طلبہ سمیت 8 افراد کو 16 گھنٹے سے زائد کوششوں کے بعد بازیاب کرا لیا گیا جس میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا۔

چیئر لفٹ کی ڈولی کے تار ٹوٹنے سے پہلے کامیاب ریسکیو تک کب کب کیا کیا ہوا اس کا احوال جانیے اس رپورٹ میں کی کیبل ٹوٹنے سے لےکر پہلے کامیاب ریسکیو تک کیا کیا ہوا۔۔ اس رپورٹ میں جانتےہیں

- Advertisement -

ضلع بٹگرام کے علاقے پاشتو میں صبح کے ساڑھے چھ بجے اسکول کے 7 طلبہ جہانگیری خوڑ کا نالہ عبور کرنے چیئر لفٹ پوائنٹ پہنچے، ان کے ہمراہ استاد گلفراز بھی ڈولی میں سوار ہوئے اور سب کی ایک ہی منزل دو ہزار فٹ گہری کھائی کے پار سیکنڈری اسکول تھی۔

ڈولی ابھی ایک میل ہی چلی تھی کہ تار ٹوٹ گیا اور ڈولی زمین سے ہزاروں فٹ بلند فضا میں معلق ہو گئی اسی دوران ڈولی کی دوسری رسی بھی ٹوٹ گئی جس سے وہ ڈگمگانے لگی اور ان میں موجود طلبہ کی چیخیں نکل گئیں تاہم استاد گلفراز نے ان کا حوصلہ برقرار رکھنے کے لیے اپنے حواس بحال رکھے۔

اب ڈولی ایک رسی کے سہارے لٹک رہی تھی، گلفراز نے 8 بجے کے قریب اسکول فون کر کے حادثے کی اطلاع دی۔ جب بات پھیلی تو انتظامیہ کو سوا نو بجے ہوش آیا۔ انتظامیہ کی درخواست پر آرمی ہیلی کاپٹر پہنچے تو اس وقت تک بچوں کو پھنسے پانچ گھنٹے گزرچکے تھے اور اطلاعات کے مطابق دو بچے مارے خوف کے بے ہوش بھی ہوچکے تھے۔

آرمی ہیلی کاپٹر نے دوپہر ڈھائی بجے سے شام چار بجے تک دو بار ڈولی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن تیز ہوائیں آڑے آگئیں۔ اس دوران ایس ایس جی کمانڈوز نے بچوں تک کھانے پینے کا سامان اور دوائیاں پہنچائیں۔

ریسکیو ٹیموں نے ہمت نہ ہاری اور حادثے کے لگ بھگ 12 گھنٹے بعد ساڑھے 6 بجے بالآخر پہلے بچے کو ریسکیو کر کے بحفاظت زمین پر اتار لیا گیا۔ جی او سی ایس ایس جی ریسکیو کی زیر نگرانی کوششوں کے دوران چوتھے سلنگ آپریشن میں بچے کو ریسکیو کیا گیا۔ ہیلی کاپٹر سے رسی پھینک کر ڈولی تک پہنچائی گئی اور ڈولی میں موجود بچے نے بیلٹ کے ذریعے رسی کمر پر باندھی جس کے بعد بچہ ٖڈولی سے فضا میں جھولتے ہوئے زمین تک پہنچ گیا۔

شام کے بعد خراب موسم اور اندھیرا ہونے پر ہیلی کاپٹروں کا آپریشن روک دیا گیا تاہم متبادل ذرائع سے آپریشن جاری رکھا گیا، ایک اور چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی کے قریب لایا گیا، اس کے بعد ایک ایک کر کے افراد کو ریسکیو کیا گیا، شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگ ایکسپرٹ کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔

پاک آرمی کی کوششیں رنگ لائیں اور اس نے مقامی افراد کے تعاون سے پھنسے تمام افراد کو لگ بھگ 16 گھنٹوں کے بعد بحفاظت ریسکیو کرلیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں