12.9 C
Dublin
جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

عدالت نے ماں کو 3 بیٹیوں کے قتل کا مجرم قرار دے دیا

اشتہار

حیرت انگیز

نیوزی لینڈ کی ایک عدالت نے ایک ماہ تک چلنے والے مقدمے میں لارین ڈکے سن کو اپنی تین کم سن بیٹیوں کے قتل کے لئے قصور وار ٹھہرادیا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، لارین ڈکے سن پر اپنی جڑواں بچیوں مایا اور کارلا، جن کی عمریں دو سال ہیں، اور پہلی بیٹی چھ سالہ لیان کا گلا گھونٹ کر قتل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، بچیوں کو جس وقت قتل کیا گیا اس وقت خاتون کا شوہر گھر میں موجود نہیں تھا۔

لارین ڈکے سن نے بچیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا، تاہم ملزمہ نے شیر خوار بچیوں کے قتل کے الزام کا دفاع کیا۔

- Advertisement -

نیوزی لینڈ کے قانون کے مطابق شیر خوار بچوں کا قتل سنگین جرم ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ جرم کے وقت خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا۔

بچیوں کو جنوبی افریقہ سے نیوزی لینڈ پہنچنے کے فوراً بعد جنوبی جزیرے کے شہر تیمارو میں ان کے گھر میں قتل کیاگیا۔

کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ کی ایک جیوری نے لارین ڈکے سن کو قتل کے تینوں الزامات کا مجرم قرار دیا۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں قتل کی سزا کم از کم 10 سال قید ہے۔

جذباتی مقدمے کی سماعت کے دوران، استغاثہ اور دفاعی وکلاء نے اتفاق کیا تھا کہ لارین ڈیکاسن اپنے بچوں کو مارنے کے وقت ذہنی طور پر بیمار تھی۔

تاہم، اس بات پر اختلاف تھا کہ آیا اس کی ذہنی حالت ایسی تھی کہ وہ اس سے پوری طرح واقف نہیں تھی کہ وہ کیا کر رہی ہے۔

مگر لارین ڈکے سن کے وکیل کیرن بیٹن نے دلیل دی تھی کہ بچیوں کی موت غصے اور ناراضگی کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک ’شدید ذہنی بیماری‘ کا نتیجہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں