پیر, مئی 13, 2024
اشتہار

توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟ فیصلہ محفوظ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی، نیب پراسیکوٹر نے وارنٹ معطل کرنے کی مخالف نہیں کی اور کہا کہ 24اکتوبر تک عدالت دائمی وارنٹ معطل کر دے ، دائمی وارنٹ ہوتے ہی اس لئے ہیں کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

- Advertisement -

نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل میں کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دےکر دائمی وارنٹ جاری کئے گئے ، عدالت وارنٹ منسوخ کرے کیونکہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ 24اکتوبر کو یہ کیس سماعت کیلئےمقرر ہے، 21اکتوبر کونواز شریف واپس آرہے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنا عدالت کا اختیار ہے، جس پر احتساب عدالت جج محمد بشیر نے کہا کہ پہلے کیس کا ریکارڈ دیکھ لیتے ہیں۔

وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ میڈیکل ٹریٹمنٹ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ، ہم عدالت میں پیش ہوں گے ۔ وارنٹ کےبعدعام آدمی بھی کہے کہ اس تاریخ کو پیش ہو ں گا تو عدالت وارنٹ معطل کردیتی ہے ، نیب کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ نہیں اس لئےحفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں، عدالت وارنٹ معطل کر دے تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل سکے۔

وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ نوازشریف نے کیوں پاکستان چھوڑا؟ دستاویزات میں تحریرکردیا، انڈرٹیکنگ شہبازشریف نے دی ہوئی ہے، جس پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کیا اس کیس میں ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرکی؟

وکیل صفائی نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرنہیں کی، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ ہوئے ہیں، فیصلہ نہیں ہواتھا، اسحاق ڈار کےاسی نوعیت کے کیس میں وارنٹ معطل تھے، 9 ستمبر2020 کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیاتھا۔

جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ نوازشریف کے نہ آنے کی کیا وجہ تھی؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ جب نوازشریف نے پاکستان چھوڑا توطبیعت ناساز تھی،طبی رپورٹ لگی ہوئی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دلائل مکمل ہونے پر نوازشریف کے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں