ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

قوم نے ناانصافی کا خمیازہ 9 مئی کے واقعات کی صورت میں بھگتا، سپریم کورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں 9 مئی کے پُررشدد واقعات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ پُرتشدد واقعات کی نشاندہی اور مستقبل کے خدشات کو واضح کر رہا تھا، فیصلے کو مختلف حکومتوں نے 5 سال تک نظر انداز کیا، نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کیلیے مقرر نہ کرنے سے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہو سکا، ماضی کے پُرتشدد واقعات پر نہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور نہ ہی کوئی کارروائی ہو سکی، حیرت نہیں کہ فیصلے پر عمل نہ ہونے سے ذاتی مقاصد کیلیے پرتشدد واقعات معمول بنے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ آزاد عدلیہ کیلیے جدوجہد کرنے والے متاثرین کے ساتھ ناانصافی ہوئی، فیصلے پر عمل نہ ہونے سے بہتر پاکستان کیلیے جدوجہد کرنے والوں سے بھی ناانصافی ہوئی، قوم نے ناانصافی کا خمیازہ 9 مئی کے واقعات کی صورت میں بھگتا۔

- Advertisement -

حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ اتنے سال کیس مقرر نہ کرنے پر ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اپنے اوپر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلیے ہیر پھیر تسلیم کرتی ہے، سپریم کورٹ قرار دیتی ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ سچ آزاد کرتا ہے اور اداروں کو مضبوط بناتا ہے، پاکستانی عوام کا حق ہے کہ ان تک سچ پہنچایا جائے، ہر ادارے کا فرض ہے کہ وہ ذمہ داری اور شفافیت کا مظاہرہ کرے، اداروں سے غلطی ہو تو اس کو تسلیم کرنا چاہیے، غلطیوں کو نظر انداز اور دبانا ٹیکس ادا کرنے والی عوام کے مفاد کے خلاف ہے، عوام کا اداروں پر عدم اعتماد آمریت کو فروغ اور جمہوریت کی نفی کرتا ہے، اپنے اداروں کو داغدار کرنے والے اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں اور اپنی انا کی تسکین کرتے ہیں، یہ یاد دلانا ضروری نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے ہر حکم پر عمل درآمد کروانا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ فیض آباد دھرنا فیصلے پر تمام نظر ثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جا چکی ہیں، فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، فیصلے کے وقت کی حکومت اور الیکشن کمیشن بدل چکے، موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن کو اُن کی غلطیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن فیصلے کو تسلیم کر کے عمل درآمد کا کہہ چکے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے کمیشن بنا دیا ہے، امید کرتے ہیں کہ کمیشن 2 ماہ کی مقررہ مدت میں کارروائی مکمل کر لے گا، الیکشن کمیشن نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی فارن فنڈنگ کی جانچ پڑتال کیلیے ایک ماہ کا وقت مانگا تھا اور ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروائے، فیصلے پر عمل درآمد کیس کی مزید سماعت 22 جنوری 2024 کو ہوگی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں