ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

فاطمہ کی والدہ کا پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار

اشتہار

حیرت انگیز

پیروں کی حویلی میں مرنے والی فاطمہ کی والدہ نے پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا فاطمہ کے خون کا سودا نہیں کروں گی، دل چاہتا ہے کہ پیروں کی گردن دبوچ لوں۔

تفصیلات کے مطابق پیرشاہ حویلی میں مرنے والی دس سالہ فاطمہ کی والدہ نے پیر اور اس کی اہلیہ کو معاف کرنے سے انکار کردیا اور کہا انھیں سمجھوتے کے لیے پیغام آ رہے ہیں لیکن وہ فاطمہ کے خون کا سودا نہیں کریں گی۔

والدہ کا کہنا تھا کہ ’انھیں اتنا غصہ ہے کہ ان کا دل چاہتا ہے کہ وہ پیروں کی گردن دبوچ لیں۔‘

- Advertisement -

والد نے بتایا کہ ملزم پیر اسد شاہ کے بچے اور فاطمہ تقریباً ہم عمر تھے، ’پیر فیاض نے کہا کہ فاطمہ کو حویلی چھوڑ جاؤ، وہ اُن کے (بچوں) ساتھ کھیلے گی۔ میں نے یہ کہہ کر منع کیا کہ آپ کی بیٹی سخت طبیعت کی مالک ہیں، جس پر پیر فیاض کہنے لگے کہ نہیں وہ بچی کو خوش رکھے گی۔‘ شبانہ پھر اپنی بیٹی کو حویلی چھوڑ آئیں لیکن نو ماہ میں صرف تین بار ہی فاطمہ سے ملنے دیا گیا۔

شبانہ بتاتی ہیں کہ ’حویلی کے گیٹ کے باہر پانچ سات منٹ ملاقات ہوتی تھی، فاطمہ کے ساتھ ایک ملازمہ ہوتی تھی تاکہ اس پر نظر رکھ سکے اس لیے فاطمہ کوئی بات نہیں بتاتی تھی نہ کسی تکلیف کا ذکر کرتی تھی، فاطمہ کی ملازمت کے عوض انھیں تین ہزار روپے ملتے تھے۔

والد کا کہنا تھا کہ شبانہ آخری بار 28 جولائی کو اپنی بیٹی سے ملنے گئی تھیں اور ان کے مطابق انھوں نے فیاض شاہ کی منت سماجت کی کہ خاندان میں شادی ہے اس لیے فاطمہ کو ساتھ لے جانے دیں مگر فیاض شاہ نہیں مانے اور پھر وہ واپس لوٹ آئیں اور بلآخر اس کی لاش واپس آئی۔

والدہ کا کہنا تھا کہ ہم نے فاطمہ کے زخم تو دیکھے لیکن اس پر ہونے والا ظلم نہیں دیکھا تھا۔‘

فاطمہ پھرڑو کی والدہ شبانہ نے ابتدائی طور پر مقدمہ درج کرانے سے انکار کیا تھا لیکن اسی عرصے میں سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز وائرل ہوئیں۔

ایس ایس پی خیرپور روحل کھوسو کہتے ہیں کہ ’ایس ایچ او رانی پور فاطمہ کی والدہ کے پاس کارروائی کے لیے گئے تھے لیکن انھوں نے کہا کہ ان کی بچی بیمار تھی اور دوایاں بھی دکھائیں لیکن بعد میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔

خیرپور روحل کھوسو کا کہنا تھا کہ پولیس دوبارہ والدہ کے پاس پہنچی، جس کے بعد وہ مقدمہ درج کرانے کے لیے راضی ہوئیں۔

‘ڈی این اے رپورٹ اور پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ اور حویلی سے لیے گئی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ریکارڈ کی فرانزک رپورٹ بھی ابھی نہیں آئی۔پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کیا جبکہ اُن کی اہلیہ حنا شاہ اپنے والد پیر فیاض شاہ کے ساتھ بدستور مفرور ہیں اور پولیس انھیں گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قبل از مرگ تشدد اور ریپ کی علامات کی تصدیق ہوئی تھی، فاطمہ کی والدہ شبانہ پھرڑو نو ماہ قبل اپنی بیٹی کو بطور ملازمہ حویلی پر چھوڑ کر آئی تھیں اور اس کے بعد انھیں اپنی بیٹی کو گھر لے جانے کی کبھی اجازت نہیں ملی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں