10.1 C
Dublin
جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

پولیس کو چیلنج دے کر قتل کرنیوالے سیریل کِلر کی زندگی پر بنی فلم ’’دہلی کا قصائی‘‘ ریلیز

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں پولیس کو چیلنج دے کر قتل کرنے والے خطرناک سیریل کلر جھا کی زندگی پر بنائی گئی فلم ’’دہلی کا قصائی‘‘ نیٹ فلیکس پر ریلیز کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کے خطرناک سیریل کلر جھا جس نے کم از کم 6 افراد کو قتل کیا اور ہر قتل پولیس کو چیلنج کرکے کیا جس سے اس کی دہشت پورے ہندوستان میں بیٹھ گئی۔ اسی بدنام زمانہ سیریل کلر چندر کانت جھا کی حقیقی زندگی پر اسٹریمنگ سروس اور وائس میڈیا گروپ انڈیا کے اشتراک سے بنائی گئی تین حصوں پر مشتمل فلم سیریز ’’دہلی کا قصائی‘‘ کو نیٹ فلیکس پر ریلیز کر دیا گیا ہے۔

مشرقی ریاست بہار کے رہائشی اور نقل مکانی کرنے والے مزدور چندر کانت جھا نے پہلا قتل 1998 میں کیا تھا لیکن اس کے خلاف مقدمہ ثبوت کی کمی کی وجہ سے بالآخر خارج کر دیا گیا اور چار سال تک سلاخوں کے پیچھے رہنے کے بعد وہ رہا ہو گیا تھا۔

- Advertisement -

اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ جھا نے کم از کم چھ دیگر افراد کو قتل کیا اور پھر بری ہو جانے کے بعد کے سالوں تک شہر میں دہشت پھیلائے رکھی۔

اس فلم کا آغاز 20 اکتوبر 2006 کے واقعات سے شروع ہوتا ہے جب پولیس مغربی دہلی کی تہاڑ جیل کے باہر ایک مسخ شدہ لاش ملنے پر حیران رہ جاتی ہے۔ حکام کو لاش کے بارے میں کال کرنے والے ایک گمنام شخص نے بتایا، بعد میں پولیس کو لاش کی باقیات سے ایک تحریر ملتی ہے جس میں جھا اس قتل کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے پولیس کو چیلنج دیتا ہے کہ اگر پولیس اسے بروقت پکڑنے میں ناکام رہی تو وہ پولیس کو ایک اور لاش کا تحفہ دے گا۔

اس کے فوراً بعد اپریل اور مئی 2007 میں جھا نے دو نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے انہیں دارالحکومت نئی دہلی کے مختلف مقامات پر پھینک دیا تھا۔

انہوں نے کام تلاش کرنے میں مدد کرنے کے بہانے دوستی کی۔ پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے کئی لوگوں کو قتل کرنے اور ان کی لاشیں دہلی کے مختلف مقامات پر پھینکنے کا اعتراف کیا۔

20 مئی 2007 کو جھا کو جب گرفتار کیا گیا تو اس نے دوران تفتیش کئی لوگوں کو قتل کرکے ان کی لاشیں دہلی کے مختلف مقامات پر پھینکنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ اس نے اپنے شکاروں کو کام تلاش کرنے میں مدد کرنے کے بہانے دوستی کی تھی۔

 

مقدمے کی فروری 2013 میں ہونے والی سماعت میں اسے دو بار موت کی سزا اور مرنے تک عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، بعد ازاں موت کی سزا کو تین سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا جس میں کمی کی رعایت نہیں رکھی گئی۔

سزا سنانے کے موقعے پر جج کامنی لاؤ نے لکھا تھا کہ جھا نے انتہائی بے رحمی اور انتہائی درندگی کے ساتھ جرائم کا ارتکاب کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں