12.3 C
Dublin
ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

‘سزا’

اشتہار

حیرت انگیز

ایک ملک کے کسی بڑے شہر کا حاکم اپنے مشیروں اور چند سپاہیوں کے ساتھ مرکزی بازار کے گشت پر نکلا۔ اس نے وہاں‌ ایک پرندے بیچنے والے کو دیکھا جس کے پاس ایک پرندوں سے بھرا ہوا ایک پنجرہ تھا اور اس کی قیمت وہ ایک دینار لگائے ہوئے تھا جب کہ اسی پنجرے کے ساتھ ایک اور پنجرے میں ویسا ہی صرف ایک پرندہ تھا جس کی قیمت وہ دس دینار مانگ رہا تھا۔

حاکمِ وقت کو اس عجیب فرق پر بہت تعجب ہوا تو اس نے پوچھا: ایسا کیوں ہے کہ پرندوں سے بھرا ہوا پورا ٹوکرا محض ایک دینار کا اور ویسا ہی ایک اکیلا پرندہ دس دینار کا؟

بیچنے والے نے عرض کی : حضورِ والا، یہ اکیلا پرندہ سدھایا ہوا ہے، جب یہ بولتا ہے تو اس کے دھوکے میں آکر باقی کے پرندے جال میں پھنس جاتے ہیں، اس لیے یہ قیمتی ہے اور اس کی قیمت زیادہ ہے۔

- Advertisement -

حاکمِ وقت نے دس دینار دے کر وہ پرندہ خریدا، نیفے سے خنجر نکالا اور اس پرندے کا سَر تن سے جدا کر کے پھینک دیا۔ یہ دیکھ کر عسکری و سیاسی مصاحبوں سے رہا نہ گیا اور تعجب سے پوچھا: حضور، یہ کیا؟ اتنا مہنگا اور سدھایا ہوا پرندہ خرید کر مار دیا؟ اس پر حاکمِ وقت نے کہا: یہی سزا ہونی چاہیے ہر اس خائن اور چرب زبان منافق کی، جو اپنی ہی قوم کے لوگوں کو اپنی بولی سے بلائے، ان کو سبز سہانے مستقبل کے خواب دکھائے، اور اس قوم کو اپنے مطلوبہ مقام و منزل پر لا کر ان سے خیانت کرے۔

(ماخوذ از حکایات)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں