ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

فلسطینی لڑکی ھند رجب لاشوں سے بھری کار سے مردہ حالت میں مل گئی، دل دہلا دینے والی داستان

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ: 6 سالہ فلسطینی لڑکی ھند رجب آخر کار لاشوں سے بھری کار سے مردہ حالت میں مل گئی، کار کے قریب ریڈ کریسنٹ کے طبی عملے کے 2 ارکان کی لاشیں بھی مل گئیں جو ان کو بچانے کے لیے گئے تھے۔

غیر ملکی میڈیا میں چھ سالہ فلسطینی لڑکی ھند رجب کی دل دہلا دینے والی داستان کو نمایاں حیثیت میں جگہ دی جا رہی ہے، جو صہیونی فورسز کی وحشت و بربریت کی بد ترین مثال بن گئی ہے، اس معصوم لڑکی کی لاش خاندان کے دیگر افراد کی لاشوں کے ساتھ ایک کار سے مل گئی ہے، اور ان کی تلاش میں بھیجے گئے دو طبی عملے کے افراد بھی مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔

ھند رجب

چھ سالہ خوب صورت فلسطینی لڑکی ھند رجب گزشتہ ماہ غزہ میں اسرائیلی فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد اپنے مردہ رشتہ داروں کے ساتھ کار میں پھنس گئی تھی، فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کے مطابق 29 جنوری کو ھند رجب اپنے چچا، ان کی اہلیہ اور چار بچوں کے ساتھ ایک کار میں سفر کر رہی تھی، وہ شمالی غزہ میں لڑائی سے بھاگ رہے تھے، لیکن اسرائیلی فوجیوں نے ان نہتے شہریوں پر بھی فائرنگ کر دی۔

- Advertisement -

انھیں غزہ شہر کے جنوب مغرب میں تل الحوا کے علاقے میں فارس پیٹرول اسٹیشن کے قریب صہیونی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا، کار میں موجود تمام افراد شہید ہو گئے، اسرائیلی فورسز نے چھوٹی بچی کو بچانے کے لیے بھیجے گئے طبی عملے کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ اسرائیل نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے ان الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا کہ اس کی افواج نے 6 سالہ ہند رجب کو بچانے کے لیے بھیجی گئی ایمبولینس کو جان بوجھ کر قتل کیا، حالاں کہ طبی عملے نے فوج سے مطلوبہ مقام پر جانے کی اجازت بھی لے لی تھی۔

کار سے بچوں نے فون کیے

سی این این کے مطابق رجب ھند کے کزن 15 سالہ لایان حمادیہ نے ایمرجنسی سروسز کو فوری مدد کے لیے ایک کال کی، جسے PRCS نے ریکارڈ کیا اور سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ کال کے دوران گولیوں کی آوازوں کی آڈیو سے پتا چلتا ہے کہ حمادہ کو کال کرتے وقت گولیاں ماری گئیں۔

حمادا نے کہا ’’وہ ہم پر گولی چلا رہے ہیں، ٹینک میرے بالکل قریب ہے، ہم کار میں ہیں، ٹینک ہمارے قریب ہی ہے۔‘‘ پس منظر میں شدید گولیوں کی آواز کے درمیان حمادا کی چیخ بھی سنائی گی اور اس کے بعد اس کی آواز خاموش ہو گئی، پھر فائرنگ بھی بند ہو گئی۔

فون پر پیرامیڈک نے اس سے بات کرنے کی کوشش کی، بار بار ہیلو؟ ہیلو؟ کہا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ ایسے وقت میں ھند اکیلی لڑکی رہ گئی تھی جو اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کے درمیان کار میں زندہ تھی اور نہایت خوف زدہ تھی، اس نے مدد کے لیے پکارا۔

’’آؤ مجھے لے جاؤ، کیا آپ آ کر مجھے لے جائیں گے؟ میں بہت خوف زدہ ہوں، پلیز آجائیں!‘‘

ھند رجب کی والدہ وسام حمدہ نے کہا کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہی تھی، وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھی تاکہ غزہ کے لوگوں کی خدمت کر سکے، والدہ نے جمعہ کو سی این این کو بتایا کہ وہ ہر پل بیٹی کا انتظار کر رہی ہیں۔

ہلال احمر نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے عملے کے دو ارکان یوسف زینو اور احمد المدھون کو اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ 12 دن قبل ایمبولینس ٹیم اور ہند دونوں سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔ معصوم بچی اور اس کے 5 دیگر رشتہ داروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں اب کار میں موجود پائی گئی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں