اشتہار

آنکھوں پر ڈیجیٹل دباؤ کیسے کم کیا جائے؟ اہم ٹپس

اشتہار

حیرت انگیز

اسکرین ٹی وی کی ہو یا کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کی بہت زیادہ دیکھنے سے آنکھیں بوجھل ہونے لگتی ہیں اس دباؤ کو کیسے کم کیا جائے جانیے اس بارے میں۔

تیز رفتار ترقی کا موجودہ دور ٹی وی اسکرین سے نکل کر اسمارٹ فون اسکرین تک جا پہنچا ہے آج کے دور میں صرف تفریحی ہی نہیں بلکہ دفتری اور کاروباری امور کے لیے کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور اس سے ملتی جلتی ڈیجیٹل ڈیوائسز ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہیں۔ ڈیجیٹل آنکھ کا تناؤ صرف کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کے استعمال تک ہی محدود نہیں بلکہ ویڈیو گیمز کھیلنا بھی آنکھوں کے لیے دباؤ کا باعث ہوتا ہے۔ ہر وقت اس کے جڑے رہنے سے آنکھوں پر ڈیجیٹل دباؤ بڑھتا ہے جس سے آنکھوں سے متعلق مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

کمپیوٹر اور ڈیجیٹل ڈیوائسز استعمال کرنے والے 50 فیصد سے زائد صارفین کا کہنا ہے کہ لمبے عرصے تک کمپیوٹر پر توجہ مرکوز رکھنے سے ان کی آنکھوں پر دباؤ رہتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں آنکھوں میں تھکن اورسر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سر درد اور تناؤ کی یہ کیفیت سکرین سے دور ہونے کے بعد بھی کافی دی رتک برقرار رہتی ہے بلکہ بعض لوگوں نے رات کو سوتے وقت بھی سر درد کی شکایت کی۔

- Advertisement -

اس مسئلے کے حل کی طرف جانے سے قبل ہم یہ جان لیں کہ آنکھوں پر ڈیجیٹل دباؤ کی علامات کیا ہیں تاکہ اس کا تدارک آسان ہوسکے۔

اگر آپ کو سر درد کے علاوہ وژن میں تبدیلی، توجہ مبذول کرنے، آنکھ میں پانی آنے یا انہیں کھلی رکھنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ آنکھ میں خشکی، اشیا کا ڈبل نظر آنا یا گردن، کاندھے اور کمر میں درد جیسی شکایات ہوچلی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی آنکھیں ڈیجیٹل دباؤ کا شکار ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھ کی واضح طور پر بصارت کی انتہائی حد تقریباً 20 فٹ ہوتی ہے۔ یعنی مذکورہ فاصلے سے روشنی کا عکس آنکھوں میں متوازی طور پر داخل ہوتا ہے یعنی جب روشنی کا عکس یا شعاعیں ریٹینا پر پڑتی ہیں تو بینائی واضح ہوتی ہے جو مقررہ فاصلے پر منحصر ہوتا ہے۔ اس لیے جب قریب سے کمپیوٹر اسکرین کو دیکھتے ہیں تو آنکھ کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور آنکھ کا لینز یعنی محدب عدسہ منحنی ہو جاتا ہے جس سے بصارت واضح ہوتی ہے۔

اس حوالے سے ایک غیر ملکی میگزین نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں آنکھوں کو ڈیجیٹل دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک طریقہ بیان کیا گیا ہے جس کو 20-20-20 کا نام دیا گیا ہے۔ اس طریقے پر عمل کرکے آنکھوں کے پٹھوں کے تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تاہم جن کی آنکھیں اس تناؤ کا شکار نہیں ہیں وہ بھی اس طریقے پر عمل کرکے اپنی آنکھوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔

20-20-20 طریقہ کیا ہے؟

ایک جدید تحقیق کے مطابق آنکھوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے 20 فٹ یا 6 میٹر یا اس سے زیادہ دور کسی چیز کو 20 سیکنڈ تک دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ عمل اسکرین کے سامنے رہتے ہوئے ہر 20 منٹ بعد دہرانا ہوتا ہے اسی لیے اسے 20-20-20 کا طریقہ کہا جاتا ہے۔

اس طریقے پر عمل کیسے کریں؟

اگر آپ کمپیوٹر یا موبائل فون اسکرین پر ہیں تو ہر 20 منٹ بعد اپنی آنکھوں کو آرام دیں اور نظریں 20 سیکنڈ کے لیے اسکرین سے ہٹا کر اطراف کی طرف دیکھیں جس سے آنکھوں کے پٹھوں کو آرام ملے گا۔ اگر یہ مشکل ہو تو اس دورانیے کو بڑھایا جا سکتا ہے مگر وقفہ کرنا آنکھ کی صحت اور دباؤ کو کم کرنے کے لیے انتہائی مفید مشق ہے۔

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر آپ کام کے لیے اسکرین پر وقت گزار رہے ہیں تو ایک دن میں یہ دورانیہ 8 گھنٹے سے زائد نہیں ہونا چاہیے اور اگر تفریحی مقصد کے لیے استعمال ہو تو دو سے چار گھنٹوں بعد اسکرین چھوڑ دینا چاہیے تاکہ آنکھوں کو آرام کا وقت مل سکے اور مسلز پر پڑنے والا دباؤ مستقل صورت اختیار نہ کر جائے۔

اس کے علاوہ دیر تک ڈیجیٹل اسکرینز کو دیکھنے سے آنکھوں میں خشکی پیدا ہو جاتی ہے جس کے لیے مصنوعی آنسو ڈراپس کا استعمال مفید ہے جب کہ طویل دورانیے تک کمپیوٹر اسکرین استعمال کرنے والے کانٹیکٹ لینس کے بجائے چشمہ استعمال کریں کیونکہ لینس خشکی بڑھاتے ہیں۔ آنکھوں کو دباؤ سے بچانے کے لیے اسکرین کی روشنی کو کم رکھیں تاکہ انفرا ریڈ شعاعیں کم ہوں۔

امریکن اکیڈمی برائے امرض چشم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر اسکرین کو آنکھ سے کم از کم 64 سینٹی میٹرکے فاصلے پر رکھا جائے جو تقریباً ایک انسانی بازو کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکرین آنکھوں کے لیول سے زیادہ بلند نہ ہو۔

آخر میں سب سے اہم مشورہ کہ آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ کراتے رہیں تاکہ کسی بھی خرابی کی صورت میں فوری طورپر اس کا علاج ممکن ہو سکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں