تازہ ترین

میرا دل کہہ رہا ہے یہ جلسہ تمام ریکارڈ توڑ دے گا، عمران خان

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان...

’اب کوئی راستہ نہیں بچا، ساری امیدیں سپریم کورٹ سے ہیں‘

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران...

صدر مملکت نے الیکشن کے حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر...

چین نے پاکستان کا 2 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کر دیا

پاکستانی معیشت کے لیے چین سے اچھی خبر آگئی...

بچے کی نامزدگی پولیس نے کی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی: آئی جی سندھ

کراچی: بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے جعلی طریقے سے نکالنے کے الزام میں ایک دو سالہ بچے کو بھی کیس میں نامزد کر دیا گیا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ اگر یہ عمل پولیس کی جانب سے ہوا ہے تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں تھانہ جیکسن کی پولیس نے ایک شہری کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے جعلی طریقے سے نکالنے پر گرفتار کیا تھا، تاہم پولیس نے ریمانڈ رپورٹ میں شہری کے دو سالہ بچے کو بھی کیس میں مفرور ملزم قرار دے دیا۔

آج آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے میڈیا گفتگو کے دوران جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ 2 سالہ بچے کو ملزم بنانا اور پولیس کی جانب سے مبینہ رشوت طلب کرنے آپ کیا کہیں گے، تو انھوں نے کہا بچے کی نامزدگی پولیس نے کی تو متعلقہ افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انھوں نے کہا اگر پولیس کی جانب سے پیسوں کا مطالبہ ہوا ہے تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے پھر، ہم تحقیقات کے بعد اس پر ایکشن بھی لیں گے، تاہم بچے کے خلاف ایف آئی آر مدعی نے درج کرائی یا پولیس نے خود کی، یہ دیکھنا ضروری ہے، اگر پولیس نے خود بچے کو مقدمے میں نامزد کیا ہے تو پھر مجاز افسر کے خلاف کارروائی ہوگی۔

کراچی پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور قرار دے دیا

واضح رہے کہ آئی جی سندھ کیماڑی زہریلی گیس ہلاکتوں کے کیس میں آج سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے، عدالت نے اس کیس میں ناقص تفتیش پر پولیس کی سرزنش کی، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ ’’ہر دفعہ انویسٹی گیشن پر سوال ہوتا ہے کب بہتری ہوگی؟‘‘

انھوں نے جواب دیا کہ انویسٹی گیشن کا معاملہ طویل اور مسلسل عمل ہوتا ہے، یہ راتوں رات تو ٹھیک نہیں ہو سکتی، اس معاملے میں ہم ہر طرح سے محنت کر رہے ہیں، انویسٹی گیٹرز کی تعداد میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ ’’کرائم سین یونٹس بنا دیے گئے ہیں، تاکہ انویسٹیگیشن کے طریقہ کار کو بہتر کر سکیں، اگر نمونے لیبارٹری نہیں پہنچے اور پولیس کی غفلت ہوئی تو ایکشن لیا جائے گا۔‘‘

Comments