منگل, مئی 28, 2024
اشتہار

صدر کا عدالتی اصلاحات بل پر دستخط کرنے سے انکار، وزیر اعظم کا ردعمل آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے عدالتی اصلاحات بل پر دستظ کرنے سے انکار پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم شہباز شریف نے بیان جاری کیا کہ صدرِ پاکستان کا پارلیمنٹ سے منظور شدہ بل واپس کرنا انتہائی افسوسناک ہے، انہوں نے ثابت کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ’صدر مملکت کا پی ٹی آئی کارکن کے طور پر کام کرنا صدارتی منصب کی توہین ہے۔عارف علوی عمران نیازی کی خاطر آئینی ذمہ داری کو نظر انداز کر رہے ہیں۔‘

- Advertisement -

حکومت نے چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس لینے سے متعلق عدالتی اصلاحات بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور کروانے کے بعد صدر مملکت کو ارسال کیا جس پر عارف علوی نے دستخظ کرنے سے انکار کیا ہے۔

صدر مملکت نے بتایا کہ آرٹیکل 75 کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا، بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے، بل درستگی سے متعلق جانچ پڑتال کے لیے دوبارہ غور کرنے کے لیے واپس کرنا مناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین سپریم کورٹ کو اپیلی، ایڈوائزری، ریویو اور ابتدائی اختیار سماعت سے نوازتا ہے، بل آرٹیکل 184/3 عدالت کے ابتدائی اختیار سماعت سے متعلق ہے، اس کا مقصد ابتدائی اختیار سماعت استعمال کرنے اور اپیل کرنے کا طریقہ فراہم کرنا ہے۔

’کیا اس مقصد کو آئین کی دفعات میں ترمیم کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے؟ آئینی دفعات میں ایک عام قانون سازی کے ذریعے ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ آئین کوئی عام قانون نہیں بلکہ بنیادی اصولوں، اعلیٰ قانون اور دیگر قوانین سے بالاتر قانون کا مجسمہ ہے۔ آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو عدالتی کارروائی اور طریقہ کار ریگولیٹ کرنے کے لیے قوانین بنانے کا اختیار دیتا ہے۔ آئین کی ان دفعات کے تحت سپریم کورٹ رولز 1980 میں بنائے گئے جن کی توثیق خود آئین نے کی۔‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں