12.2 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

ہماری معیشت ٹھیک ہوتی تو یونان جیسے واقعات نہ ہوتے، خواجہ آصف

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہماری معیشت ٹھیک ہوتی تو یونان جیسے واقعات نہ ہوتے، روزگار اور تعلیم کے مواقع نہ ہونے سے بچے باہر جاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے یونان کشتی حادثے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یونان کے کوسٹ گارڈز نے ظلم کیا ہے، یونان کے عوام نے اس بات پر احتجاج کیا، ہمیں متحد ہوکر اس پر فوری ایکشن لینا چاہیے اور جو اس کاروبار میں ملوث ہیں سخت ترین ایکشن ہوں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث لوگوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، انسانی اسمگلنگ کی آڑ میں پاکستانی بچے سمندر ڈوب گئے ، ہماری معیشت ٹھیک ہوتی تو یونان جیسے واقعات نہ ہوتے، روزگار کے مواقع اورتعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بچے زیادہ باہر جاتے ہیں، کوئی شخص 30لاکھ توکوئی 35لاکھ روپے دے کرباہر گیا۔

- Advertisement -

وزیر دفاع نے بتایا کہ وزیراعظم نے غمزدہ خاندانوں سےیکجہتی میں شریک ہونے کیلئےسوگ کااعلان کیا، یہ ایک قومی مسئلہ ہے فوری حل ہونا چاہیے۔

وائس چانسلرز کے حوالے سے بیان پر انھوں نے کہا کہ ایسے ایسے وائس چانسلرز ہیں جو 11،11سال سے موجود ہیں اور ایسے وائس چانسلرز ہیں جوقائمہ کمیٹی بلاتی ہے تو نہیں آتے، جو لفظ استعمال کیا اس کےلیے معذرت کروں گا، ایک صاحب ٹرمنیٹ ہوئے مگر وہ اسٹے لیکر بیٹھے ہیں، درسگاہوں کا اپنا تقدس ہے ، درسگاہیں ایسے لوگوں کے پاس ہونی چاہیے جس میں خدمت کا جذبہ ہو۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جی سی سی ممالک میں رہنے والے پاکستانی معاشی لائف لائن ہیں اور جی سی سی ممالک میں رہنے والےترسیلات میں اہم حصہ دار ہیں، میں نےان لوگوں کے بارے میں کہا تھا جن کاپاکستان میں اسٹیک نہیں اور ان کی بات کی تھی جو کہتے ہیں ترسیلات زر پاکستان مت بھیجیں، ان میں سے کسی نے 9مئی واقعات کی مذمت نہیں کی، جو پاکستان سے رشتہ توڑ چکےتو میرا اعتراض ان پر بالکل قائم ہے۔

9 مئی کے واقعات کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ 9مئی کو پاکستان کی یکجہتی اورشہداکی نشانیوں پر حملہ ہوا، دفاعی تنصیبات پرحملہ ہوا ہے، اوورسیز پاکستانی بھی اس معاملے پرمتحدہیں۔

انھوں نے بتایا کہ آج بھی پاکستان کیخلاف بیرون ممالک لابی کررہے ہیں، جی سی سی ممالک میں رہنے والوں کے پاس پاسپورٹ نہیں بلکہ 3سالہ ویزا ہوتاہے اور ان ممالک میں رہنےو الوں کی ترجیح پاکستان ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ میں اپنی فیملی اوروالدین کو پیسے بھیجتا تھا، اسی ترسیلات کی وجہ سے دو دفعہ قید ہوا، جو لوگ پاکستان کی لائف لائن وہ محسن ہیں اور جو کسی اورکی لائف لائن بنناچاہتےہیں میں مذمت کرتا ہوں، جو یہ کہتے ہیں ترسیلات بند کردی جائیں انکی مذمت کرتا ہوں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں