ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

مودی سرکار کے متنازعہ شہریت قانون پر بین الاقوامی دنیا بھی بول پڑی

اشتہار

حیرت انگیز

مودی سرکار کے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر اقوام متحدہ، امریکا اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق مودی سرکار کے متنازعہ شہریت قانون پر بین الاقوامی دنیا بھی بول پڑی، ہندوتوا ایجنڈے پر عمل پیرا مودی سرکار کی جانب سے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019ء کے نفاذ پر جہاں ملک کے اندر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور وہاں اب بین الاقوامی دنیا نے بھی اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر اقوام متحدہ، امریکا اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھارت کے شہریت ترمیمی قانون کو ملک کے انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

- Advertisement -

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مودی سرکار کی جانب سے متنازعہ شہریت قانون پر کہا ہے کہ ہم اس قانون کے حوالے سے فکرمند ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ اس کو کس طرح نافذ کیا جائے گا، مذہبی آزادی کا احترام اور تمام اقلیتوں کے لئے قانون کے تحت مساوی سلوک بنیادی جمہوری اصول ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی بھارت میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 ء کے نفاذ پرمودی سرکار کو شدیدتنقید کانشانہ بناتے ہوئے اسے ایک امتیازی قانون قرار دیا ہے۔

مودی سرکارکے نوٹیفکیشن کے بعد ایمنسٹی انڈیا نے ”ایکس ”پر کئی پوسٹوں میں کہاکہ متنازعہ قانون برابری اور عدم امتیاز کے حقوق کے منافی ہے جن کی ضمانت اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے میں دی گئی ہے۔

ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ ہم بھارتی حکام پر زور دیتے ہیں کہ اس متنازعہ قانون کے حوالے سے پرامن احتجاج کا جواب دیتے ہوئے آزادی اظہار اور اجتماع کے حقوق کا احترام کریں، متنازعہ شہریت کے قانون کا نفاذ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار ملک کو ایک ہندوتوا ریاست میں تبدیل کرنے اور ملک میں آباد 20کروڑ سے زائد مسلمانوں کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

لئیق الرحمن
لئیق الرحمن
لئیق الرحمن دفاعی اور عسکری امور سے متعلق خبروں کے لئے اے آروائی نیوز کے نمائندہ خصوصی ہیں

مزید خبریں