اشتہار

نیب ترامیم کیس : جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹ سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیس میں جاری نوٹ جاری کر دیا، جس میں کہا کہ فریقین کو موقع دینا چاہتا ہوں کہ بینچ کی قانونی حیثیت پر معاونت کریں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کےخلاف کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا، حکمنامہ میں جسٹس منصور علی شاہ کا2 صفحات پر مشتمل نوٹ بھی شامل ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے نیب ترامیم کیس میں جاری نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت 3 رکنی کمیٹی بینچزتشکیل دینے کی مجاز ہے، 16مئی کی سماعت سے قبل بھی چیف جسٹس کو بینچ پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

- Advertisement -

نوٹ میں کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی آئندہ تاریخ مقرر نہیں جبکہ نیب ترمیمی کیس مقرر ہوگیا، فریقین کو موقع دینا چاہتا ہوں کہ بینچ کی قانونی حیثیت پر معاونت کریں اور پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلہ یا بطور متبادل فل کورٹ میں سے تشکیل دیا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا اطلاق 184/3 کےتمام زیرالتوامقدمات پر ہوتا ہے، معلوم ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو 8 رکنی بینچ معطل کر چکا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی معطلی کا حکم محض عبوری نوعیت کا ہے۔

نوٹ کے مطابق قانون درست قرار پایا تو اس کا اطلاق نفاذ کی تاریخ سے ہوگا نہ کہ عدالتی فیصلے کے دن سے،پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی قرار پایا تو نیب کیس سننے والا بینچ غیر قانونی تصور ہوگا، میری رائے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر فیصلے تک184/3 کے مقدمات نہ سنے جائیں۔

سپریم کورٹ کے حکمنامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے16مئی کےعدالتی سوالات کےتحریری جوابات جمع کرائے، وفاقی حکومت کےوکیل نے نیب ترامیم کے خلاف کیس خارج کرنے کی استدعا کی، بظاہر 16 مئی کے عدالتی حکمنامہ پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

حکمنامے میں کہنا تھا کہ کیس کی تیزسماعت کیلئے وفاقی حکومت وکیل کو جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی جاتی ہے، 29اگست کو وفاقی حکومت کے وکیل دلائل دیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں