الجزائر کے فٹبالر یوسف اتل وہ تازہ ترین مسلمان فٹبالر بن گئے ہیں جنہیں فرانس کے نائس نے اسرائیل فلسطین تنازعہ سے متعلق سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر یہودی مخالف پیغام کو دوبارہ پوسٹ کرنے پر معطل کر کے سرزنش کی تھی۔
بدھ کو یہ اقدام، مقامی سیاستدانوں کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کے بعد فرانسیسی استغاثہ نے اتل کے خلاف "دہشت گردی کو بڑھاوا دینے” کے شبہ میں ابتدائی تفتیش شروع کرنے کے دو دن سے بھی کم وقت کے بعد کیا ہے۔
لیگ 1 کلب نے بیان میں کہا کہ اتل کی شیئر کی گئی پوسٹ کی نوعیت اور اس کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے، کلب نے کھلاڑی کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے پہلے کہ کھیلوں اور قانونی حکام کی طرف سے کوئی کارروائی کی جائے۔
"اس طرح، کلب نے اگلے نوٹس تک یوسف اتل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
— Youcef Atal (@YoucefAtaloff) October 13, 2023
اتل پر شبہ ہے کہ اس نے انسٹاگرام پر ایک فلسطینی مبلغ کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہودی لوگوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس نے پیغام حذف کر دیا ہے۔
27 سالہ کھلاڑی 2018 سے کلب کے لیے کھیل رہے ہیں اور مختلف مقابلوں میں 117 میچ چکے ہیں۔
جمعہ کو اتل نے ایک دن پہلے اپنی قومی ٹیم کی جیت کے بعد الجزائر اور فلسطینی پرچم ایک دوسرے کے ساتھ لگائے۔
دوسری جانب مینز نے ‘ناقابل قبول’ پوسٹ پر ال غازی کو معطل کردیا۔
اتل کی معطلی جرمن کلب مینز 05 کی جانب سے ڈچ فارورڈ انور ال غازی کو اس تنازعہ کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹ پر معطل کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جسے بنڈس لیگا کلب نے "ناقابل قبول” سمجھا تھا۔
کلب نے لھا کہ ال غازی نے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعہ پر ایک ایسا موقف اختیار کیا جسے ناقابل قبول سمجھا گیا اور کلب واضح طور پر پوسٹ کے مواد سے خود کو دور کرتا ہے کیونکہ یہ ہمارے کلب کی اقدار کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔