اتوار, دسمبر 1, 2024
اشتہار

عمران خان نے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: منتخب وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے 22 ویں وزیر اعظم کا حلف اٹھالیا۔ پروقار تقریب ایوان صدر میں منعقد کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے وزیر اعظم منتخب ہوجانے کے بعد عمران خان کی حلف برداری کی تقریب آج ایوان صدر میں منعقد ہوئی۔

- Advertisement -

عمران خان حلف اٹھانے کے لیے ایوان صدر پہنچے تو انہوں نے سیاہ شیروانی زیب تن کر رکھی تھی۔

عمران خان، صدر مملکت ممنون حسین اور نگراں وزیر اعظم ناصر الملک ہال میں داخل ہوئے تو قومی ترانہ بجایا گیا جس کے احترام میں تمام شرکا کھڑے ہوگئے۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

تلاوت کلام پاک کے بعد صدر ممنون حسین نے عمران خان سے حلف لیا جس کے بعد وہ ملک کے نئے وزیر اعظم بن گئے۔

 

میں خلوص نیت سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا

وزیر اعظم عمران خان نے حلف اٹھالیا

تقریب کے لیے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا جن میں سابق کرکٹرز بھی شامل تھے۔

تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہیں۔

سابق کرکٹر وسیم اکرم اور مدثر نذر بھی تقریب میں پہنچے جبکہ بھارتی سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو بھی کل ہی بھارت سے پہنچے ہیں۔

اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے سربراہ سلمان اقبال بھی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پہنچے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبدیلی ہمیشہ اچھی لگتی ہے۔

عمران خان کے آنے سے قبل ان کی اہلیہ اور خاتون اول بشریٰ بی بی ایوان صدر پہنچیں جہاں ان کی نشست کی طرف انہیں گائیڈ کیا گیا جس کے بعد وہ اپنی نشست پر براجمان ہوگئیں۔

تقریب حلف برداری کے موقع پر پورے دارالحکومت میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے، ایوان صدر کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔


مہمانوں کو صرف پانی پیش کرنے کا حکم

اس سے قبل عمران خان نے ایوان صدر کو فضول خرچی سے روک دیا۔ حلف برداری کے بعد مہمانوں کی تواضع کے لیے ایوان صدر کا مینیو مسترد کردیا گیا۔

عمران خان نے ریفرشمنٹ کے طور پر مہمانوں کو کچھ نہ کھلانے پر اصرار کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ ضرورت ہو تو مہمانوں کو صرف پانی پیش کیا جائے۔

اس سے قبل ایوان صدر سے مہمانوں کی تواضع کے لیے 9 ڈشز کا مینیو جاری ہوا تھا۔ عمران خان کے اصرار پر ایوان صدر کے عملے نے گھٹنے ٹیک دیے اور مہمانوں کو منرل واٹر کے ساتھ صرف چائے اور بسکٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عمران خان نے وارننگ بھی دی کہ پرتکلف اہتمام ہوا تو منتظمین سے باز پرس ہوگی۔


قائد ایوان کا انتخاب

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد ایوان کا انتخاب ہوا تھا جس میں عمران خان اور شہباز شریف مدمقابل تھے۔

عمران خان کو 176 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف صرف 96 ووٹ حاصل کرسکے۔

اسپیکر کی جانب سے عمران خان کی کامیابی کا اعلان ہونے کے بعد ایوان وزیر اعظم عمران خان کے نعروں سے گونج اٹھا۔

بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

اس موقع پر انہوں نے انتخابی سسٹم کو بھی شفاف بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی بلیک میل نہیں کر سکتا۔ اپوزیشن دھرنا دینا چاہتی ہے، تو کنٹینر بھی ہم دیں گے، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمٰن ایک ماہ کنٹینر میں گزار لیں مان جائیں گے۔

اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی اس انتخاب سے لاتعلق رہی۔ عمران خان کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج بھی کیا۔


عمران خان: کپتانی سے وزارت عظمیٰ تک کا سفر

عمران خان 25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق نیازی قبیلے سے ہے۔

عمران خان کا بچپن میانوالی میں گزرا۔ وہ ایچی سن کالج، لاہور میں زیر تعلیم رہے اس کے بعد برطانیہ کا رخ کیا۔ وہاں اوکسفرڈ یونیورسٹی سے سیاسیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اوکسفرڈ یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی رہے۔

کرکٹ کے میدان میں بھی بین الاقوامی شہرت نے ان کے قدم چومے۔ انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز 1969 میں کیا۔ 1971 میں انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ پاکستان کو 1992 کا ورلڈ کپ جتوانا ان کا بڑا کارنامہ تھا۔

ان کا شمار پاکستان کرکٹ کے کامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ پاکستان کے پہلے کپتان تھے، جن کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے بھارت اور انگلینڈ کو ان کی سرزمین پر ہرایا۔

عمران خان نے کرکٹ کے بعد سماجی خدمات کے میدان میں بھی نام کمایا۔ کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں شوکت خانم میموریل اسپتال بنانا ایسا کارنامہ ہے، جس نے ان کی مقبولیت میں اضافہ کیا۔

عمران خان نے 25 اپریل 1996 کو تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی کوششوں میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ 2002 کے الیکشن میں وہ صرف میانوالی سے جیت سکے۔ 2008 میں انہوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔

سنہ 2013 میں ان کی جماعت ایک بڑی قوت اختیار کر چکی تھی۔ اس الیکشن مہم کے دوران وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

انتخابات کے بعد تحریک انصاف ن لیگ کے بعد مقبول ترین جماعت ٹھہری۔ اس نے خیبر پختونخواہ میں حکومت بنائی اور وفاق میں بڑی اپوزیشن جماعت بن کر ابھری۔ انہوں نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا۔

بعد ازاں انہوں نے دھرنوں اور احتجاج کا راستہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے منتخب حکومت کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ تحریک انصاف ہی نے پاناما کیس کو ہائی لائٹ کیا، جس کی وجہ سے نواز شریف کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔

انتخابات 2018 میں‌ عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف نے تاریخ ساز کامیابی حاصل کی، عمران خان نے اپنے پانچوں حلقوں‌ سے کامیابی حاصل کی۔

عمران خان کو کئی ملکی و بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جس میں صدارتی ایوارڈ بھی شامل ہے۔

انہوں نے تین شادیاں کیں۔ پہلی جمائما خان سے، دوسری ریحام خان سے، ابتدائی دونوں شادیاں طلاق پر منتج ہوئیں۔

تیسری شادی انہوں نے بشری بی بی سے کی۔ عمران خان نے اپنے حالات زندگی کو کتابی شکل بھی دی، جو بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔ ان کی زندگی پر فلم اور دستاویزی فلمیں بھی بنائی گئیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں