ہوم بلاگ صفحہ 11761

وہ بارونق اور شاد آباد شہر جو جدال و قتال کی نذر ہوگیا

0

وہ قبلِ مسیح کا زمانہ تھا جب کسینوفون نے زندگی کا لطف لیا اور موت کا ذائقہ چکھا۔ محققین کی کھوج بتاتی ہے کہ وہ یونان کا باسی تھا۔ اس کی زندگی کا سفر 430 سے 354 قبلِ مسیح تک جاری رہا اور آج ہم اسے ایک یونانی مؤرخ اور نثر نگار کے طور پر جانتے ہیں۔

تاریخ کے اس کردار کی زندگی کا تعاقب کرنے والے ماہرین نے قدیم مخطوطات، الواح اور مختلف آثار کی مدد سے جانا کہ کسینوفون سپاہ گری میں ماہر تھا۔ جوانی میں اُن اجرتی سپاہیوں میں شامل ہو گیا تھا جنھیں ایک ایرانی شاہ زادے نے اپنے بھائی کو شکست دے کر تخت و تاج حاصل کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا، لیکن شاہ زادے کو شکست ہوئی اور بڑی تعداد میں اس کے بھرتی کردہ سپاہیوں کی موت کے بعد باقی ماندہ یونانی نے کسینو فون کی قیادت میں‌ اپنے وطن کا رخ کیا اور طویل سفر اور خطروں کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ اپنی منزل پر پہنچ گئے۔

اس خطرناک مہم کی روداد کسینوفون نے “اناباسیس” نامی کتاب میں رقم کی۔ اسے بجا طور پر ایک اہم اور قابلِ ذکر تصنیف سمجھا جاتا ہے۔ واپسی کے اسی سفر کے دوران ان کا گزر‌ دو ایسے شہروں سے ہوا جن کا تذکرہ اس مؤرخ نے اپنی مذکورہ کتاب میں کیا ہے۔

کسینوفون لکھتا ہے: “چلتے چلتے یونانی دریائے دجلہ کے پاس پہنچ گئے۔ وہاں انھوں نے ایک بہت بڑا شہر دیکھا جو ویران پڑا تھا۔ شہر کا نام لاربسا تھا۔ چھے میل پر پھیلے ہوئے شہر کی فصیلیں پچیس فٹ چوڑی اور سو فٹ بلند تھیں۔ فصیلوں کو دھوپ میں سکھائی ہوئی اینٹوں سے تعمیر کیا گیا تھا۔ فصیلوں کے نیچے بیس فٹ کی سنگی بنیاد تھی۔”

اس کے بعد یونانیوں کا ایک اور شہر سے گزر ہوا۔ لاربسا سے چل کر اٹھارہ میل آگے، میس پیلا نامی آبادی کے قریب، ایک اور بہت بڑا فلدینہ شہر ملا۔ وہ بھی ویران پڑا تھا۔ فصیلوں کی بنیاد میں چمکائے ہرے پتھروں سے کام لیا گیا تھا جن میں سیپیاں نظر آ رہی تھیں۔ یہ بنیاد پچاس فٹ چوڑی اور پچاس فٹ اونچی تھی۔ اس کے اوپر خشتی فصیل تھی جو پچاس فٹ چوڑی اور سو فٹ اونچی تھی۔ شہر کا گھیر تقریباً اٹھارہ میل تھا۔ اتنے مہیب قلعہ بند شہر یونانیوں نے کبھی نہ دیکھے تھے۔ آس پاس رہنے والے دیہاتیوں نے بتایا کہ یہ قلعے ماد نامی قوم نے تعمیر کیے تھے۔

اصل میں ان دیہاتیوں کو شہروں کی حقیقت کا کچھ علم نہ تھا۔ یہ دونوں قلعہ بند شہر اشوریوں کے تھے۔ خیال ہے کہ میس پیلا کے قریب جس شہر کے کھنڈر تھے وہ نینوا تھا اور دو سو سال پہلے تباہ ہوا تھا۔

اشوری فوج اپنی جنگی مہارت اور نظم و ضبط کے لحاظ سے مشرقِ وسطی میں بے مثال تھی۔ میدانِ جنگ میں اس کی رستمی کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی اور فسادات اور خون ریزی اس کی گھٹی میں پڑی تھی۔

کسی عظیم سلطنت کو دوام حاصل نہیں ہوتا۔ بابل کی تباہی کے کوئی اسّی سال بعد ماد قوم نے بابل والوں اور بعض دوسرے وحشی قبائل کو ساتھ ملا کر نینوا پر چڑھائی کر دی۔ تین مہینے تک محاصرہ کیے رکھا۔ خوب جدال و قتال ہوا۔ آخر اشوریوں کو شکست ہوئی اور نینوا اور اس کے شہریوں کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو اشوری اپنے مفتوحین کے ساتھ کرتے آئے تھے۔

شہر ایسا اجڑا کہ پھر نہ بسا۔ طرفہ عبرت یہ کہ آس پاس بسنے والوں کو یہ بھی یاد نہ رہا کہ یہ خرابہ کبھی اشوریوں کی سلطنت کا بارونق اور شاد آباد صدر مقام تھا جہاں کم و بیش لاکھ آدمی رہتے تھے۔

پہلے وقتوں میں شاید لوگوں کو دو سو سال پرانے واقعات صحیح طور پر یاد نہ رہتے ہوں! سچ پوچھیے تو ہمیں بھی موئن جوڈارو اور ہڑپا کو آباد کرنے والوں کا کیا پتا ہے۔ وہ کون تھے، کیا کہلاتے تھے اور ان کے شہر کیوں اجڑے؟

یہ ضرور ہے کہ ہمیں ساڑھے چار ہزار سال بعد ان کا سراغ ملا۔ اس لیے ہماری لاعلمی قابلِ معانی ہے۔ لیکن یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کسی ایسی سلطنت کو، جس کی کبھی اتنی دہشت رہی تھی، صرف دو سو سال میں بالکل فراموش کر دیا گیا۔ یہ حیرت سے زیادہ حیرت کا مقام ہے۔

(محمد سلیمُ الرّحمٰن کے مضمون سے خوشہ چینی)

عالمی کپ کا فائنل کھیلنے والا کھلاڑی بس ڈرائیور بن گیا

0

بھارت کے خلاف عالمی کپ 2011 کا فائنل کھیلنے والے سری لنکن بولر سورج رندیو بس ڈرائیو بن ‏گئے۔

عالمی سطح پر قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے سری لنکن پلیئر نے کرکٹ چھوڑ کر زندگی کا نیا ‏سفر شروع کر دیا۔

Suraj Randiv, Former Sri Lanka Cricketer, Now Working As a Bus Driver in  Melbourne (Watch Video) - Reportr Door

ملیبرن میں سٹی بس منصوبے کے سلسلے میں سورج رندیو سمیت کئی افراد نے ڈرائیو بھرتی ہونے ‏کے لیے درخواست دی جسے منظور کر لیاگیا۔

Suraj Randiv

کرکٹ آسٹریلیا نے اپنے کھلاڑیوں کی اسپن ٹریننگ کے لیے سری لنکن کھلاڑی کی خدمات حاصل ‏کی تھیں وہ کافی عرصے سے آسٹریلوی کھلاڑیوں کو نیٹ پریکٹس کروا رہے تھے۔

سورج رندیو سمیت دیگر دو سری لنکن کھلاڑیوں نے بھی ڈرائیوننگ کے لیے درخواست دی اور ‏انہیں بھر ملازمت مل گئی۔

رندیو کا کہنا ہے کہ مجھے کرکٹ آسٹریلیا نے بلایا اور خدمات حاصل کیں اس دوران ملازمت کا جو ‏موقع ملا اسے وہ گنوانا نہیں چاہتے تھے۔

Suraj Randiv, Former Sri Lanka Cricketer, Along With Other International  Working As Bus Drivers - ZEE5 News

بیرونی قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں، شاہ محمود قریشی

0

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بیرونی قوتیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی قوتیں پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہیں، یہ قوتیں ملک کو انتہا پسندی کی طرف لے جانا چاہتی ہیں اور پاکستان کے اتحاد، امن کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں ہمیں ایسی قوتیں سے بچنا ہوگا اور ان کا راستہ روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اسلامی دنیا کےعظیم لیڈر کے طور پرسامنے آرہے ہیں، 74 سال میں پہلی بار کسی سربراہ مملکت نے عالمی ایوانوں میں اسلام پر بات کی، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں پر ہم نے آواز بلند کی، پہلی بار کسی سربراہ مملکت نے عالمی ایوانوں میں اسلام پر بات کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلی بار کسی سربراہ مملکت نے اسلامو فوبیا رجحانات کے خلاف آواز بلند کی، وزیراعظم عمران خان ہر عالمی فورم پر دین کی خدمت کررہے ہیں، اللہ نے موقع دیا ہے اسلام کی سربلندی کے لیے آواز بلند کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کرپشن کے خاتمے، نظام کی شفافیت اور تبدیلی کے لیے پرعزم ہیں، حکومت سینیٹ میں اوپن بیلٹ کرکے شفاف نظام کی بنیاد رکھنا چاہتی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو فٹیف میں بلیک لسٹ کرنے کی کوششوں میں ناکام رہا، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے کیے جانے والے اقدامات کو سراہا گیا، انشا اللہ پاکستان جلد گرے لسٹ سے بھی نکل جائے گا۔

شادی ہال میں خاتون کا دولہے پر چھری سے حملہ، دولہا زخمی

0
بہن قتل

نواب شاہ: سندھ کے ضلع شہید بے نظیر آباد کے شہر نواب شاہ میں ایک خاتون نے شادی ہال کے اندر دولہے کو چھری کے حملے میں زخمی کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق نواب شاہ میں مریم روڈ پر واقع ایک شادی ہال میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب شادی کی تقریب کے دوران اچانک ایک خاتون نے دولہے پر چھری سے حملہ کر دیا۔

خاتون کے حملے میں دولہا زخمی ہو گیا، دولہے کا خون دیکھ کر لوگوں کے اوسان خطا ہو گئے اور ہال میں بھگدڑ مچ گئی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ شادی ہال میں خاتون ناہید نے دولہا نیاز مہر پر چھری سے حملہ کیا، جس سے دولہا زخمی ہو گیا، زخمی دولہے کو پی ایم سی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

دولہے پر چھری سے حملہ کرنے والی خاتون ناہید

پولیس کے بیان کے مطابق حملہ آور خاتون کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے، لڑکی کے حملے میں دولہے کو پیٹھ پر زخم آئے۔

خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نیاز مہر کی شاگرد ہے، اور اس نے ان کے ساتھ شادی کا وعدہ کیا تھا، اور وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے، اور اب وہ چھپ کر شادی کرنے جا رہا تھا۔

خاتون نے بتایا کہ وہ تو صرف بات کرنے آئی تھی لیکن شادی ہال میں دولہے کے اہل خانہ نے اس کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر اس نے اپنے بچاؤ کے لیے چھری اٹھا لی تھی۔

فاکنر اور امریکی روح کی پنہاں کشمکش

0

فاکنر کا فن امریکی ادب کی ٹیڑھی کھیر ہے۔ فاکنر کو پڑھنا اور سمجھنا دونوں محنت طلب کام ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ 1946ء میں فاکنر کی ایک بھی کتاب ناشروں سے دست یاب نہ ہو سکتی تھی۔ اگر فرانسیسی اوّل اوّل اس کا جوہر نہ پہچانتے اور بعد ازاں اسے نوبل انعام نہ ملتا تو شاید آج بھی اس کی تصنیفات عام طور پر دست یاب نہ ہوتیں اور ہیرمین میلول کی طرح وہ بھی گمنامی کی زندگی بسر کرتا، حالاں کہ فاکنر ہیمنگوے سے کہیں زیادہ امریکی ہے اور اس کی اچھی تحریروں سے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے جنوبی علاقے کی مٹی کی مہک صاف آتی ہے، لیکن اس کی مشکل پسندی اور اضطراب نے اسے مقبول نہ ہونے دیا۔ اُس کے بجائے ہیمنگوے امریکی ادب کا بین الاقوامی نمائندہ قرار پایا۔

مندرجہ بالا سطور محمد سلیم الرّحمٰن کے مضمون سے نقل کی گئی ہیں جو انھوں نے امریکا کے نام وَر ادیب اور ناول نگار ولیم فاکنر پر لکھا تھا۔

1897ء میں‌ پیدا ہونے والے ولیم فاکنر نے 1962ء میں‌ سانس لینے کی مشقت سے نجات پائی۔ اس نے قلم اور اپنے تخیل سے ادب نگری کو مالا مال کر دیا، اس کی ناول نگاری اور مختصر کہانیوں کے علاوہ شاعر اور مضمون نویس کے طور پر پہچان بنائی۔ اسے ادبی جینیئس کہا جاتا ہے جو بعد میں نوبیل انعام کا مستحق قرار پایا۔

محمد سلیم الرحمٰن نے اپنے ایک مضمون میں اس امریکی تخلیق کار کے بارے میں لکھا:

"فاکنر نے اپنے ناولوں اور افسانوں میں دراصل یہ دکھایا ہے کہ خانہ جنگی ابھی ختم نہیں ہوئی، اسی شد و مد سے جاری ہے۔ صرف پیکار کی سطحیں بدل گئی ہیں اور یہ کہ امریکی سرزمین پر کالوں کا وجود اور ان کے ساتھ بدسلوکیاں، جو مسیحی تعلیمات کے صریحاً منافی ہیں، پھانسوں کی طرح ہیں جو سفید فام باشندوں کے ضمیر میں کھٹکتی رہتی ہیں اور شاید ضمیر تو نام ہی ایسی چیز کا ہے جس میں کچھ نہ کچھ پھانس کی طرح کھٹکتا رہے۔

فاکنر ان فن کاروں میں نہیں جو کسی نقطہ نظر کو زندگی پر مسلط کر دیتے ہیں۔ اس کا وژن تو ایک جہان ہے، جس میں جنگل اور دریا اور جانوروں کی صورت میں فطرت بھی موجود ہے، شکاری بھی ہیں۔ جانوروں کے بھی، کالوں کے بھی اور اپنے ضمیر کے شکار بھی، اور جہاں زندگی، ہومر کے پیر مردِ بحری کی طرح، شکلیں بدل کر سامنے آتی رہتی ہے، یہاں تک کہ اس کی بدلتی ہوئی شکلوں میں ہمیں اپنے سوالوں کے جوابوں کی جھلکیاں نظر آنے لگتی ہیں۔

فاکنر کو پڑھے بغیر امریکی روح کی پنہاں کشمکش کے بارے میں رائے قائم کر لینا ایسا ہی ہے جیسے ساحل پر کھڑے ہو کر سمندر کی گہرائی کا اندازہ لگانا۔”

تعمیراتی مقام سے مگرمچھ نکل آیا، علاقے میں خوف و ہراس

0
مگرمچھ

بھارتی ریاست گجرات میں تعمیراتی مقام کے کیچڑ میں پھنسے 11 فٹ لمبے مگرمچھ کو بچالیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق کیلنپور کے علاقے میں زیر تعمیر منصوبے پر کام جاری تھا کہ اس دوران ‏عملے کو کیچڑ میں پھنسا مگرمچھ دکھائی دیا۔

مزدوروں نے کام چھوڑ دیا اور وہ خطرے کے مقام سے دور ہوگئے۔ بلڈر نے محکمہ جنگلات کو ‏فون کر کے معاملے کی اطلاع دی۔

محکمہ جنگلات کی ٹیم مذکورہ مقام پر پہنچی اور جدوجہد کے بعد پھنسے ہوئے مگرمچھ کو ‏ریسکیو کر لیا۔

مگرمچھ کو پنجرے میں بند کر کے اس کے موافق قدرتی ماحول میں لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ‏طبی معائنے کے بعد اسے رہا کر دیا۔

15 سال سے لاپتا بلی مالک کو واپس کیسے ملی؟

0

پالتو جانور رکھنے کے شوقین افراد کے لیے یہ بات کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی کہ ان کا جانور کہیں کھو جائے یا اسے کچھ ہوجائے کیونکہ انہیں اپنے پالتو جانور سے کافی لگاؤ ہوجاتا ہے۔

امریکی ریاست لاس اینجلس کے شہری کے ساتھ ایسا ہی واقعہ پیش آٰیا کہ انہیں اپنی 15 سال سے لاپتا بلی حیرت انگیز طور پر دوبارہ مل گئی۔

امریکی شہری چارلس نے 2005 میں 2 ماہ کی ایک بلی گود لی تھی جو کہ ایک دن گم ہوگئی تھی۔

چارلس نے بتایا کہ انہوں نے بلی کو ہر جگہ ڈھونڈا لیکن وہ کہیں نہیں ملی جس کے بعد انہوں نے دو اور بلیاں پال لیں۔

15 Years After Disappearing As A Kitten, Long-Lost Cat Has “Emotional”  Reunion With Her Owner - Lenexworld

امریکی شہری کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں انہیں لاس اینجلس کنٹری اینمیل شیلٹر اور ایک کمپنی کی کال موصول ہوئی، کمپنی کی جانب سے گمشدہ بلی کے اوپر چپ لگائی تھی۔

چارلس نے بتایا کہ انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ 15 سال بعد ان کی بلی انہیں کیسے مل سکتی ہے، بعدازاں وہ بلی کو لینے کے لیے گئے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی بلی کافی کمزور ہوگئی تھی۔

امریکی شہری کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گمشدہ بلی کو اپنے ساگھ گھر لے آئے اور ان کی بلی بھی گھر آنے کے بعد کافی خوش نظر آرہی تھی۔

سیاحتی مقام گبین جبہ میں سہ روزہ برف میلہ

0

پشاور: خیبر پختون خوا کے نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں 3 روزہ اسنو فیسٹیول کا اختتام ہو گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 ہزار سے زائد بلندی پر واقع نئے سیاحتی مقام گبین جبہ میں خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے منعقدہ تین روزہ اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول اختتام کو پہنچ گیا۔

فیسٹیول میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی، گبین جبہ میں پہلی بار اسنو فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا تھا۔

اس برف میلے میں جہاں سیاح گبین جبہ کے خوب صورت نظاروں سے محظوظ ہوئے، وہاں برف میں کھیل کے مقابلے اور موسیقی بھی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر رہے تھے۔

اسنو اسپورٹس اینڈ کلچر فیسٹیول میں ہائکنگ، رسہ کشی، جوڈو کراٹے، تیر اندازی، ٹیک بال، بیڈ منٹن، میراتھن اور دیگر کئی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔

محکمہ سیاحت کے مطابق مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے گئے، فیسٹیول میں روایتی موسیقی کا بھی اہتمام کیاگیا، جس میں نامور گلوکاروں نے پرفارمنس پیش کی۔

خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات میں مختلف فیسٹیولز اور دیگر سرگرمیوں کے انعقاد سے ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ سیر و تفریح کے لیے اب ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے مطابق کرونا لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اگست کے مہینے سے اب تک 28 لاکھ سے زائد سیاحوں نے ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔

14 لاکھ سے زائد سیاحوں نے سوات، 8 لاکھ سیاحوں نے چترال، شانگہ 2 لاکھ، جب کہ لوئر اور اپر دیر کے نظارے دیکھنے کے لیے 4 لاکھ سیاح آئے۔

آج کے بعد زبان کے نام پر کسی کو خراش نہیں آنے دوں گا: مصطفیٰ کمال

0

کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک دشمنوں نے زبان کے نام پر قتل عام کروایا، آج کے بعد کسی کو خراش نہیں آنے دوں گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ایس پی کے تحت منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا ملک کے دشمنوں نے زبان کے نام پر قتل عام کروایا، ماضی کے حکمرانوں نے بھائی کو بھائی سے لڑا کر شہدا قبرستان آباد کیا لیکن آج کے بعد زبان کے نام پر کسی کو خراش نہیں آنے دوں گا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا میں نے کہا تھا کہ ظلم کی دیوار گرے گی، بہت عرصے سے کہتا رہا ہوں ظلم کی شہ رگ کٹےگی، اللہ نے مظلوموں کی آواز سن لی ہے، میری آواز پر سہراب گوٹھ کے پشتونوں نے لبیک کہہ کر نفرتیں ختم کر دیں۔

پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

سابق ناظم کراچی نے کہا سیٹیں مصطفیٰ کمال کی جوتی کی نوک پر ہوتی ہیں، اگر کوئی بھائیوں کو لڑوائے گا تو مصطفیٰ کمال سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے گا، کراچی سے خیبر تک ظلم کے نظام کو ختم کر دیں گے، آج بھائی کو بھائی سے لڑانے والا دشمن بھی دیکھ رہا ہوگا، ہم نے دشمنوں کی سازشوں کو نیست و نابود کر دیا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا بھارت نے افغانستان میں قونصلیٹ سفارت کاری نہیں دہشت گردی کے لیے بنائے، بھارت پاکستان میں افغانستان کے ذریعے دہشت گردی کراتا ہے، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، اور امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔

لانگ مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق

0

پی ڈی ایم میں شامل دو بڑی سیاسی جماعتوں نے لانگ مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر ‏اتفاق کر لیا۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین بلاول بھٹو کی پی ڈی ایم سربراہ مولان فضل الرحمان کی ‏ملاقات ہوئی جس میں سینیٹ الیکشن، لانگ مارچ اور موجودی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ‏گیا۔

بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کو لانگ مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر قائل کر لیا، ‏مولانا نے بلاول کی تجویز سے اتفاق کیا اور تحریک عدم اعتماد پرمولانانے رضامندی ظاہر کر دی۔

دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوگئےتوتحریک عدم اعتماد لائی جائے ‏گی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کاخیال تھا پی ‏ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں اختلافات کا شکار ہوگی لیکن چاروں صوبوں اور مرکز میں پی ڈی ایم کا ‏اتحاد قوم کیلئے خوشخبری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عوام کی تنہا آواز ہے، پی ڈی ایم اصولی طورپرتحریک کانام ہے ہمیں ‏سینیٹ الیکشن میں اچھےکی امیدہے اور حکومتوں صفوں میں مایوسی کاماحول ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان ہمارےساتھ شامل ہو کر ‏کراچی کیلئےآواز اٹھائے اور پی ڈی ایم کاحصہ بن کرحکومت کامقابلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ ووٹنگ پرسپریم کورٹ آئین،قانون کےمطابق فیصلہ دےگی ہم نےخفیہ اور ‏اوپن بیلٹنگ سےمتعلق اپنی تیاری کی ہوئی ہے، امیدہےسپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس پرآئین وقانون ‏کےمطابق فیصلہ دےگی۔