ہفتہ, جون 21, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 13082

واٹس ایپ صارفین بڑی جعل سازی سے ہوشیار

0

مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ نے اپنے صارفین کو بڑی جعل سازی سے خبردار کر دیا ہے۔

دنیا بھر میں پیغام رسانی کے سب سے بڑے پلیٹ فارم واٹس ایپ صارفین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ جعل سازی کے ذریعے بینک اکاؤنٹ اور نجی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ پر نامعلوم سمت سے ایک لنک موصول ہو رہا ہے جس میں صارفین کو دھوکا دیا جاتا ہے کہ وہ لنک میں موجود سوالات کے جواب دیں جس کے بدلے انھیں انعام کے طور پر رقم یا تحائف دیے جائیں گے۔

واٹس ایپ کے بعض سادہ لوح صارفین اس فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں، تاہم یہ اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ کس ملک کے شہریوں کے ساتھ یہ جعل سازی ہو رہی ہے۔

صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے کسی پیغام پر ریپلائی نہ کریں بلکہ لنک موصول ہونے کی صورت میں فوری ڈلیٹ کر دیں۔

یہ پیغام Rediroff.com لنک کے ساتھ واٹس ایپ پر پھیلایا جا رہا ہے، جو صارفین کو پھنسانے کا ایک جال ہے، یہ پیغام اینڈرائیڈ، آئی او ایس سسٹم اور کمپیوٹر پر بھی ایپ کے ذریعے موصول ہو رہا ہے۔

فراڈ میں ملوث افراد صارفین کی معلومات حاصل کر کے ان کی ڈیوائس پر کوئی ایپ بھی انسٹال کر سکتے ہیں، جن صارفین نے غلطی سے لنک کھولا ہے وہ فوراً اپنی ڈیوائس کو اینٹی وائرس سافٹ ویئر سے صاف کر دیں۔

ترک ویکسین اومیکرون کیخلاف کتنی مؤثر؟ بڑا دعویٰ

0

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی کوویڈ 19 کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف اب تک تیار کی ‏گئیں ویکسینز سے متعلق دعوے سامنے آ رہے ہیں۔

ترکی کی تیار کردہ ویکسین ترکو ویک سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ اومیکرون کے خلاف زیادہ ‏مؤثر ثابت ہو ئی ہے۔

ترک ویکسین انسٹیٹیوٹ کے صدر اور وزارت صحت کی کورونا وائرس سائینٹفک کمیٹی کے رکن ‏پروفیسر آتش قارانے شانلی کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ دیگر اقسام کے کورونا وائرس کے ‏مقابلے میں زیادہ سخت ہے اس سلسلے میں ترکوویک کو بھی زیادہ مؤثر بنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جانب سے ترکو ویک میں گہری دلچسپی سے وہ مطمئن ہیں اور ‏ہمارے پاس موجود ڈیٹا کے مطابق ترکو ویک اومیکرون ویرینٹ سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

ترکی میں کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے مقامی طور پر تیار کی گئی ویکسین “ترکو ‏‏ویک” کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

ویکسین ترکی کی ایرجیئس یونیورسٹی میں بنائی گئی ہے اور تجزیے کے بعد اسے مارکیٹ میں لایا ‏‏گیا ہے۔ ویکسین کمرشل استعمال کے لیے بھی دستیاب ہو گی۔

صدر رجب طیب ایردوان نے ویکسین کی تیاری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ‏‏ہے کہ اسے دیگر ممالک کو عطیہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ویکسین پوری انسانیت ‏کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے خوشی ہوگی۔‏

دنیا کے نقشے پرآٹھواں براعظم دریافت

0

جغرافیائی اعتبار نے دنیا میں صرف سات براعظم موجود ہیں لیکن ماہرین ارضیات نے آٹھواں براعظم دریافت کرلیا ہے۔

جی ہاں! ہر لمحہ کروٹ لیتی اس دنیا میں ایک اور نئی تبدیلی رونما ہونے جارہی ہے اور وہ نئی تبدیلی ایک نئے براعظم کا دنیا کے نقشے پر اُبھرنا ہے، ماہرین ارضیات کے مطابق یہ براعظم 375 سال بعد نیا براعظم دریافت کیا ہے جو رقبے کے اعتبار سے مڈغاسکر سے 6 گنا بڑا ہے۔

ماہرین ارضیات نے 2017 میں اعلان کیا تھا کہ دنیا کے نقشے پر نیا براعظم ابھرنے والا ہے اور ماہرین ارضیات کے اس گروپ نے آٹھویں براعظم کے رقبے سے متعلق حیران کن انکشاف کیا ہے۔

ماہرین ارضیات کی رپورٹ کے مطابق یہ 1.89 ملین مربع میل (4.9 ملین مربع کلومیٹر) کا ایک وسیع براعظم ہے جو درحقیقت گونڈوانا کے قدیم اور عظیم براعظم کا حصہ تھا اور تقریبا 550 ملین برس قبل وجود میں آیا تھا۔

ماہرین ارضیات کے مطابق زیلینڈیا وہ علاقہ ہے جس کا زیادہ تر حصہ پانی کے اندر موجود ہے جب کہ کچھ پہاڑیوں کی چوٹیاں اتنی بلند ہیں جو سمندر سے باہر نکل آئی ہیں جو بحرالکاہل کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس میں94 فیصد علاقہ پانی میں اور صرف کچھ ہی جزیرے اور تین زمین کے ٹکڑے سطح پر نظر آتے ہیں۔

ماہرین ارضیات یہ خطے کو براعظم ہونے کا درجہ اسی لیے دیتے ہیں کیوں کہ اس کی پرت رسوبی چٹانوں سے بنی ہے، جیسے گرینائٹ، اسکسٹ اور لائیم اسٹون جب کہ سمندری فرش سنگ سیاہ جیسی چٹانوں کا ہوتا ہے۔

شارجہ: قمست ہو تو ایسی! کچرے کے پہاڑ سے خاتون کو قیمتی چیز مل گئی

0

شارجہ میں ویسٹ مینجمنٹ کمیٹی کے ملازمین نے فلپائنی خاتون کا بٹوا تین سو ٹن کچرے کے ڈھیر سے بڑی تگ و دو کے بعد ڈھونڈ نکالا، بٹوا ملنے پر خاتون خوشی سے رو پڑی

واقعہ کچھ یوں ہے کہ شارجہ میں ایک فلپائی خاتون جو کہ ہیلتھ ورکر بھی ہیں اپنے کام سے گھر واپس جانے کے دوران راستے میں چپس کا خالی پیکٹ اور کوڑے سے بھرا ایک بیگ کچرے کے ڈبے میں پھینکا جس میں اس کا بٹوا بھی موجودتھا۔

خاتون کو اگلی صبح بٹوا گم ہونے کا پتہ چلا تو وہ فوراْ اس جگہ گئی جہاں اس نے کچرا پھینکا تھا لیکن وہاں جب اس نے کچرے کا ڈبا خالی دیکھا تو اس کے ہوش ہی اڑ گئے، خالی ڈبہ دیکھ کر وہ رونے لگی تو قریب سے گزرنے والی ایک بھاری خاتون نے اسے دلاسا دیا اور صورتحال جاننے کے بعد فلپائنی ہیلتھ ورکر کو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ببیبا کے دفتر لے گئی

کمپنی مینجر لوئی گیبیلاگون کے مطابق جب متاثرہ خاتون اپنی درخواست لے کر ہمارے پاس آئی تو اس وقت ہماری سائٹ پر تین سو ٹن کے قریب کچرا موجود تھا اور کچرے کے اس ڈھیر میں سے بٹوا ڈھونڈنا نہایت مشکل تھا تاہم بٹوا پولیتھین بیگ میں تھا جس کے بعد اس کی تلاش ممکن ہوئی۔

مینجر نے بتایا کہ ہم نے خاتون کی بتائی ہوئی جگہ سے کچرا اٹھا کر لانے والے ٹرک کو ٹریس کیا اور پتہ لگایا کہ اس ٹرک کا کچرا کہاں پھینکا گیا تھا اس کے بعد جہاں جہاں پولیتھین بیگ نٖظر آئے ان سب کو کھنگالنا شروع کیا اور بالآخر کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد خاتون کا بٹوا ملا۔

گیبیلا گون کے مطابق جس وقت بٹوا ملا تو اس وقت خاتون کی خوشی دیدنی تھی اور اس کی آنکھوں سے خوشی کے مارے آنسو بہہ رہے تھے، بٹوے میں نقدی اور بینک کارڈا کے علاوہ اماراتی شناختی کارڈ اور دیگر ضروری اشیا موجود تھیں، خاتون نے بٹوا ڈھونڈنے پر کمپنی اور ملازمین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

کمپبی مینیجر کے کہنا تھا کہ ان کے پاس یومیہ بنیادوں پر درجنوں افراد کی جانب سے مختلف اشیا کی گمشدگی کی کالز آتی ہیں جن میں سے اکثر پاسپورٹ سے متعلق ہوتی ہیں

‏’جدید تعلیم کے ساتھ ادب کا مطالعہ ناگزیر ہے’‏

0

کراچی: معروف شاعر اور اور ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا ہے کہ سائنس اور ‏ٹیکنالوجی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ علم و فنون، ادب اور شاعری کا مطالعہ نہ صرف کسی بھی ‏شعبے میں کامیابی کے لیے انتہائی ضروری ہے بلکہ بہتر انسان بننے کے لئے بھی شاعری اور ادب ‏سے رشتہ استوار رکھنا انتہائی اہم ہے۔

کراچی پریس کلب میں منعقدہ موضوعاتی کیلنڈر کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا ‏کہنا تھا کہ انسان کو اپنی تخلیق کا مقصد جاننے کی جستجو کرتے رہنا چاہیے اپنے آپ کو جاننے ‏اور بہتر انسان بننے کے لئے ادیبوں اور شاعروں کو پڑھنا ازحد ضروری ہے۔

‏”عظیم اردو شعراء کی نظر میں انسان کا تصور” کے موضوع پر سن 2020 کا موضوعاتی کیلنڈر جہان ‏مسیحا ادبی فورم نے جاری کیا ہے جس میں 12 عظیم اردو شعراء کے اشعار میں تصور انسانیت کو ‏اجاگر کیا گیا ہے۔

اس موقع پر قائداعظم اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر خواجہ رضی حیدر، معروف ماہر نفسیات پروفیسر ‏ڈاکٹر اقبال آفریدی، معروف ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق، پروفیسر منصور احمد، ‏سید جمشید احمد، عبدالصمد اور دیگر موجود تھے۔

پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ جہان مسیحا ادبی فورم مقامی دوا ساز ادارے کے ‏اشتراک سے پچھلے بیس سالوں سے موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کررہا ہے اور یہ کیلنڈر معاشرے ‏میں علم و فنون اور ادب سمیت عظیم مشاہیر اور اسلامی تاریخ کے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہیں، ‏دیگر اداروں کو بھی معاشرے میں علم و فنون کے فروغ کے لیے سامنے آنا چاہیے۔

قائداعظم اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر اور معروف ادیب خواجہ رضی حیدر کا کہنا تھا کہ جہان ‏مسیحا ادبی فورم پچھلے بائیس سالوں میں تئیس کلینڈر جاری کر چکا ہے جن کے موضوعات سیرت ‏نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر عظیم مسلم سائنسدان، تاریخ پاکستان، شاعری اور ادب ‏رہے ہیں، اس سال کا موضوع عظیم اردو شعراء کی شاعری میں تصور انسان ہے اور اس موضوع کے ‏انتخاب ما مقصد عظیم انسانی اقدار کو سامنے لانا اور اچھا انسان بننے کی طرف رہنمائی کرنا ہے۔

مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ ان کا ‏ادارہ نہ صرف لوگوں کی جسمانی بلکہ ذہنی اور فکری صحت کے لیے کوشاں ہے، پاکستان میں ایک ‏صحت مند معاشرے کا قیام صرف ادویات سے ممکن نہیں، ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے ‏لیے گزشتہ 22 سالوں سے ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ نہ صرف موضوعاتی کیلنڈر بلکہ کتابیں شائع کرتا ہے، ادیبوں اور ‏شاعروں کو اس سلسلے میں معاونت فراہم کی جاتی ہے، ان کی جانب سے مشاعرے اور کتب ‏میلے منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ معاشرے میں ادب و شاعری کی تعلیم کو فروغ دیا جاسکے۔

سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں تحقیق کے فروغ کے لیے بھی گزشتہ دو ‏دہائیوں سے کوشاں ہے اور اب ان کی دیکھا دیکھی دیگر ادارے بھی تعلیم وتحقیق سمیت ادبی ‏سرگرمیوں کے فروغ کے لئے آگے آرہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے۔

معروف ماہر نفسیات پروفیسر اقبال آفریدی کا کہنا تھا کہ سالانہ کیلنڈر کے ذریعے ادب و فنون ‏سمیت شاعری کی تعلیم ایک اچھوتا خیال ہے، وہ بھی اب نفسیات کے جرنل میں شائع ہونے والے ‏اشتہارات میں شاعری اور اقوال زریں شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اس موقع پر جہان مسیحا ادبی فورم کی جانب سے سے سنہ 2022 کے موضوعاتی کلینڈر کا ‏باضابطہ اجراء بھی کیا گیا۔

اومیکرون: جلد کی خارش، سرخ آنکھیں، بال جھڑنا

0
اومیکرون

واشنگٹن: امریکی طبی محققین نے کرونا وائرس اور اومیکرون ویرینٹ کی کچھ نئی لیکن پریشان کن علامات معلوم کر لی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے ایک طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھیں سرخ ہونا، جلد کی خارش اور بالوں کا تیزی سے جھڑنا بھی اومیکرون کی اہم علامات میں شامل ہیں۔

اومیکرون اور کرونا کی علامات تلاش کرنے کی غرض سے کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ حال ہی میں جن لوگوں کو کرونا یا اومیکرون کی تشخیص ہوئی انھیں روایتی علامات جیسے بخار، سانس لینے میں دشواری، نزلہ، جسم اور سر میں درد سمیت دیگر علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 فی صد مریضوں کو آنکھیں سرخ، بال جھڑنے اور جلد متاثر ہونے کی شکایات تھیں۔

اومیکرون کیا ہے اور کیسے حملہ آور ہوتا ہے؟ جدید تحقیق

طبی محققین نے بتایا کہ جب کرونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ انزائم 2 میں تبدیل ہو کر آنکھوں اور بالخصوص ریٹینا (پردۂ بصارت) کو متاثر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی سفیدی لال ہو جانے، آنکھوں میں خشکی، کھجلی اور سوجن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بتایا کہ مطالعے کے دوران کچھ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ متاثرہ شخص کے بال تیزی سے گرتے ہیں، بخار اور مدافعتی نظام کی کمزوری سے انسان جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر انسان کی کھوپڑی پر پڑتا ہے اور بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

ابتدائی 6 ماہ کے دوران بال بہت زیادہ جھڑتے ہیں، 9 ویں مہینے میں یہ سلسلہ تھم جاتا ہے۔

ورلڈکپ انڈر19: زمبابوے ٹیم پر کورونا کا حملہ

0

زمبابوے انڈر19کرکٹ ٹیم کے 4 کرکٹرز کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈکپ سے قبل زمبابوے ٹیم کو بڑا دھچکا لگ گیا، 4 اہم ‏کھلاڑی کورونا کا شکار ہو کر قرنطینہ میں چلے گئے۔

زمبابوے کرکٹ نے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آنےکی تصدیق کر دی۔ ویسٹ انڈیز میں انڈر19 ‏ورلڈکپ میں حصہ لینے والی ٹیم کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

Image

بتایا گیا ہے کہ کورونا سے متاثرہ کرکٹرز آئسولیشن میں ہیں اور وارم اپ میچز سے پہلے دوبارہ ‏ٹیسٹ کیا جائے گا، نتیجہ منفی آنے کی صورت میں انہیں پریکٹیس کی اجازت ملے گی۔

زمبابوےٹیم پاکستان، افغانستان، پاپوا نیو گنی کے ساتھ گروپ سی میں شامل ہے۔

‏’جوہری طاقتوں میں سےکوئی دوسری ریاست کو نشانہ نہیں بنائےگا’‏

0

ایٹمی جنگ اورہتھیاروں کی دوڑ سے متعلق پی 5 ممالک کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس نے مشترکہ اعلامیہ ‏جاری کیا ہے جس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ ایٹمی جنگ نہیں جیتی جاسکتی اورنہ ہی لڑنی چاہیے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جوہری جنگ نہیں جیتی جاسکتی اور اسےکبھی نہیں لڑنا چاہیے۔ پانچوں ‏ممالک نے جوہری ہتھیاروں کے جارحانہ مقاصد کے استعمال کی مخالفت بھی کی ہے۔ ‏

پانچوں ممالک نے جوہری تخفیف اسلحہ پر مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ اعلامیہ کے مطابق ‏جوہری استعمال کے دوررس نتائج ہوں گے اس لیے دوطرفہ اور کثیرالجہتی عدم پھیلاؤ، تخفیف ‏اسلحہ کی پاسداری کریں گے۔

عالمی طاقتوں نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ ہتھیاروں کےکنٹرول کے معاہدوں اور ‏وعدوں کی پاسداری کریں گے جوہری طاقتوں میں سےکوئی دوسری ریاست کونشانہ نہیں بنائےگا۔

خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اعلامیہ ایسےوقت پر جاری کیا گیا جب پی5 ممالک میں تعلقات کمزور ‏ہیں۔

30 سال قبل بچھڑنے والے ماں بیٹے کی ملاقات، ہر آنکھ اشکبار

0

بیجنگ : انسانی اسمگلرز کے ہاتھوں فروخت ہونے والا چینی شہری کی 30 سال بعد ماں سے دوبارہ ملاقات نے ہر آنکھ نم کردی۔

ایسے واقعات بہت کم ہی خبروں کی زینت بنتے ہیں جس میں بچھڑے ہوئے رشتے داروں کی ملاقات کا حال بتایا جاتا ہے، لیکن ہم اپنے قارئین کو ایسے ماں بیٹے کی داستان سنانے جارہے ہیں جو 30 برس بعد ملے تو دیکھنے والی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔

چینی شہری لی جینگ وی کو 4 برس کی عمر میں اس کے پڑوسی سے انہیں اغوا کرکے انسانی اسمگلرز کے ہاتھوں فروخت کردیا تھا جس کے بعد چینی شہری کئی برس تک اپنی ماں سے مل نہ سکا۔

کئی برس گزرنے کے باوجود لی جینگ وی کو اپنے گاؤں کا نقشہ یاد تھا جس کی مدد سے پولیس نے ان کے گاؤں اور ماں کو تلاش کیا۔

لی جینگ وی نے ایک ایپ پر اپنے ذہن میں محفوظ نقشہ تیار کیا جس کے بعد چینی پولیس صوبے یننان کے گاؤں پہنچ گئی اور ماں کو تلاش کرکے ماں بیٹے کا ڈی این اے کرایا۔

تیس برس بعد ماں بیٹے کی دوبارہ ملاقات ہوئی تو دونوں گلے مل کر رونے لگے اور ماں بیٹے کی یہ ملاقات دیکھ کر اہل محلہ کی آنکھوں سے بہنے والے آنسو بھی رُک نہ سکے۔

گلبرگہ کے فضل گلبرگوی اور روئے گُل کا تذکرہ

0

فضل گلبرگوی اردو کے اُن شعرا میں‌ سے ایک ہیں‌ جنھوں نے غزل اور نظم کی اصناف میں اپنی انقلابی فکر اور نظریات کو نہایت لطیف اور پُراثر انداز میں اس طرح سمویا کہ ایک طرف یہ کلام اُن کے سیاسی اور سماجی شعور کا آئینہ نظر آتا ہے اور دوسری جانب شاعر کے فن کی پختگی اور جمالیاتی اظہار کی تازگی کا نمونہ ہے۔ فضل گلبرگوی کے اشعار میں ان کا احساسِ درد مندی نمایاں ہے۔

محبوب حسین جگر (جوائنٹ ایڈیٹر، روزنامہ سیاست، حیدرآباد دکن) نے فضل گلبرگوی کے شعری مجموعے روئے گُل پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا تھا،

"حیدر آباد نے زبان و ادب، تہذیب اور تمدن کو بے نہایت آب و تاب بخشی۔ پیار و محبّت کی اس سرزمین کا ایک خطّۂ پاک گلبرگہ بھی ہے، جہاں اردو کا اوّلین نثر نگار مطلعِ ادب پر طلوع ہوا، جس کی تعلیمات سے نگر نگر چاندنی سی پھیل گئی۔ رشد و ہدایت، نیکی اور بھائی چارگی نیز گنگا جمنی روایات کو دکن کی مشترکہ تہذیب کہا جاتا ہے۔

فضل گلبرگوی کا روئے گُل اسی روایت کا صحّت مند، ترقی پذیر اور عصری فکر و دانش کا گل دستہ ہے۔ فضل گلبرگوی کی غزلوں کا لہجہ تیکھا، اور دل میں اترنے والا ہے۔ ان کے اظہار کا اسلوب کلاسیکی اقدار کا حامل ہوتے ہوئے بھی تازگیِ فکر کا خوش گوار امتزاج معلوم ہوتا ہے۔

فضل گلبرگوی نے ٹھہر ٹھہر کر اور سوچ سوچ کر شعر کہے ہیں۔ اس لیے ان کے مجموعہ کو عطر سخن قرار دوں تو بیجا نہ ہو گا۔ انسانی اقدار کی تقدیس، سماجی کشمکش، معاشی الجھنوں اور عوامی احساسات کا شعور ان کی غزلوں اور نظموں کا نمایاں وصف ہے۔

فضل نے حیدر آباد(دکن) کے جاگیردارانہ نظام کے زمانے میں آنکھیں کھولیں۔ مجلس کی تحریک نے بھی انھیں کھینچا، انقلابوں کی گھن گرج سے بھی ان کے کان آشنا رہے۔ پھر یہ پاکستان چلے گئے۔ فکرو نظر کے زاویے بدلے، مگر ان کا ذہن اور سوچنے کا طور طریق وہی رہا جو حیدر آبادیوں اور عثمانین کا رہا ہے۔

فضل کی ابیات میں ہندی کی لطافت اور کوملتا بھی من موہنی سی لگتی ہے۔ غزلوں میں ترنم، سلاست، نیا پن اور پوری شاعری کی مہک اور تازگی ملتی ہے۔”

ادبی ماہ نامہ سب رَس کے مدیر اور متعدد کتابوں کے مصنّف خواجہ حمید الدین شاہد نے فضل گلبرگوی کی شاعری پر یوں تبصرہ کیا:

"اُن کی غزلیں سادگی اور پُرکاری کے علاوہ لطیف احساسات کی ترجمان ہیں۔ شیریں اور مناسب ہندی الفاظ کے بَر موقع استعمال نے ان کی غزلوں کا حسن دوبالا کر دیا ہے۔”

اردو زبان کے اس شاعر کے کلام سے یہ انتخاب حاضر ہے۔

غزل
ذہن پہ بندش، فکر پہ پہرے
کون تمھارے شہر میں ٹھہرے
آپ کی بستی دیکھ لی ہم نے
زخمی روحیں، اترے چہرے
کس کا گلشن، کیسی جنّت
ٹوٹ گئے سب خواب سنہرے
اُف یہ پراسرار کتابیں
پڑھتا ہوں احباب کے چہرے
فضل نہ چھیڑو پیار کے نغمے
لوگ یہاں کے گونگے بہرے

شاعر کا یہ خوب صورت کلام ملاحظہ کیجیے۔

کیوں کسی غیر کی آشفتہ بیانی لکھتے
وقت ملتا تو ہم اپنی ہی کہانی لکھتے
وہ تو یہ کہیے کہ ہم بھی نگراں تھے ورنہ
لوگ آہوں کو دھواں خون کو پانی لکھتے
کون گلشن میں سمجھتا گل و لالہ کی زباں
ہم اگر شرح نہ کرتے، نہ معانی لکھتے
اور دکھ بڑھ گیا رودادِ گلستاں لکھ کر
اس سے اچھا تھا کوئی اور کہانی لکھتے
فضل اک پھول سے چہرے کا خیال آیا تھا
ورنہ ہم دہر کے ہر نقش کو فانی لکھتے

فضل گلبرگوی کا ایک شعر پیشِ‌ خدمت ہے

یہ وقت ہی بتائے گا بازی ہے کس کے ہاتھ
تم خوش ہوا کرو کہ ہمیں مات ہوگئی

یہ غزل دیکھیے

اپنے مسلک سے ہٹ گئے رستے
راستے سے پلٹ گئے رستے
کارواں کو تھی زندگی کی تلاش
اور لاشوں سے پٹ گئے رستے
اہلِ دل جس طرف سے گزرے ہیں
احتراماً سمٹ گئے رستے
شوق کو رہنما بنایا تھا
آپ ہی آپ کٹ گئے رستے
فضل یہ کون سُوئے دار چلا
نقشِ پا سے لپٹ گئے رستے

فضل گلبرگوی 1914ء میں‌ پیدا ہوئے عبدالرّحیم نام تھا، فضل تخلّص کیا اور اپنے آبائی وطن کی نسبت بھی ساتھ ہی جوڑ لی اور فضل گلبرگوی مشہور ہوئے۔ حیدرآباد دکن میں اُن کا کاروبار تھا، لیکن کاروبار سے زیادہ دل چسپی سیاست میں رہی۔ بہادر یار جنگ کے خاصے قریب رہے۔ خاکسار تحریک سے وابستہ ہوئے اور باقاعدہ وردی پہنا کرتے تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کرکے کراچی آگئے اور یہاں‌ ایک بینک میں ملازم ہوئے۔ فضل گلبرگوی نے اسی شہر میں 1994ء میں‌ وفات پائی۔