بدھ, جون 18, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 1929

اہم خبر! دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین سے فی یونٹ کتنے اضافی روپے وصول کرے گی؟

0
کے الیکٹرک صارفین

اسلام آباد : دسمبرمیں کراچی کے سوا ملک بھر کے بجلی صارفین کو ریلیف ملےگا ، دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین سے فی یونٹ کتنے اضافی روپے وصول کرے گی؟

تفصیلات کے مطابق کےالیکٹرک کی جانب سے اپنے ذرائع سے مہنگی بجلی کی پیداوار کے اثرات برقرار ہے، جس کے باعث دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین کو اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا جبکہ ملک کے باقی صارفین کوریلیف ملے گا۔

دسمبر میں کے ای صارفین جولائی کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں 3.03روپے فی یونٹ دیں گے جبکہ رواں ماہ کے ای صارفین سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 20 پیسے فی یونٹ الگ ادا کریں گے۔

دسمبرمیں کے ای صارفین کو ایک ماہانہ اور ایک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا اور کراچی کے سوا باقی صارفین کو دسمبر میں اکتوبرکی ایڈجسٹمنٹ کا 1.14 روپے ریلیف ملے گا۔

دسمبر میں ستمبرکی ایڈجسٹمنٹ میں کے ای صارفین کیلئے 18 پیسے فی یونٹ کمی بھی ہوگی جبکہ نومبرمیں صارفین کیلئے جون2024کی ایڈجسٹمنٹ 3.17روپے فی یونٹ تھی۔

اکتوبرمیں کے ای صارفین کے لیے مئی 2024 کی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ 2.59 روپےفی یونٹ اور ستمبرمیں صارفین کیلئے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ ایک روپے فی یونٹ تھا۔

پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

اشوک کمار: لیبارٹری کی چلمن سے نکل کر بڑے پردے پر کام یابیاں‌ سمیٹنے والا فن کار

0
Ashok kumar

ہندوستانی فلمی صنعت میں اشوک کمار نے اداکار ہی نہیں بطور گلوکار بھی شہرت پائی اور ایک فلم ساز و ہدایت کار کے طور پر بھی کام کیا بولی وڈ سے متعدد فلمی ایوارڈز اپنے نام کرنے والے اشوک کمار 2001ء میں آج ہی کے دن چل بسے تھے۔ اشوک کمار نے فلموں کے علاوہ درجنوں بنگالی ڈراموں میں‌ بھی کام کیا۔ اشوک کمار کا فلمی کیریئر پانچ دہائیوں سے زائد عرصہ پر محیط تھا۔

فلمی دنیا میں اشوک کے قدم رکھنے اور ایک خوب صورت ہیروئن کے ساتھ اس کی جوڑی مقبول ہونے کا قصہ اردو کے ممتاز افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے یوں بیان کیا ہے: ہمانسو رائے ایک بے حد محنتی اور دوسروں سے الگ تھلگ رہ کر خاموشی سے اپنے کام میں شب و روز منہمک رہنے والے فلم ساز تھے۔ انہوں نے بمبے ٹاکیز کی نیو کچھ اس طرح ڈالی تھی کہ وہ ایک باوقار درس گاہ معلوم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بمبئی شہر سے دور مضافات میں ایک گاؤں کو جس کا نام ’’ملاڈ‘‘ ہے اپنی فلم کمپنی کے لیے منتخب کیا تھا۔ وہ باہر کا آدمی نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے کہ باہر کے آدمیوں کے متعلق ان کی رائے اچھی نہیں تھی۔ (نجمُ الحسن بھی باہر کا آدمی تھا)

منٹو مزید لکھتے ہیں، یہاں پھر ایس مکر جی نے اپنے جذباتی آقا کی مدد کی۔ ان کا سالا اشوک کمار بی ایس سی پاس کر کے ایک برس کلکتے میں وکالت پڑھنے کے بعد بمبے ٹاکیز کی لیبارٹری میں بغیر تنخواہ کے کام سیکھ رہا تھا۔ ناک نقشہ اچھا تھا۔ تھوڑا بہت گا بجا بھی لیتا تھا۔ مکر جی نے چنانچہ برسبیلِ تذکرہ ہیرو کے لیے اس کا نام لیا۔ ہمانسو رائے کی ساری زندگی تجربوں سے دو چار رہی تھی۔ انہوں نے کہا دیکھ لیتے ہیں۔

جرمن کیمرہ مین درشنگ نے اشوک کا ٹیسٹ لیا۔ ہمانسو رائے نے دیکھا اور پاس کر دیا۔ جرمن فلم ڈائریکٹر فرانزاوسٹن کی رائے ان کے برعکس تھی۔ مگر بمبے ٹاکیز میں کس کی مجال کہ ہمانسو رائے کی رائے کے خلاف اظہارِ خیال کرسکے۔ چنانچہ اشوک کمار گانگولی جو ان دنوں بمشکل بائیس برس کا ہوگا، دیوکا رانی کا ہیرو منتخب ہوگیا۔

ایک فلم بنا۔ دو فلم بنے۔ کئی فلم بنے اور دیوکا رانی اور اشوک کمار کا نہ جدا ہونے والا فلمی جوڑا بن گیا۔ ان فلموں میں سے اکثر بہت کام یاب ہوئے۔ گڑیا سی دیوکا رانی، اور بڑا ہی بے ضرر اشوک کمار، دونوں سیلو لائڈ پر شیر و شکر ہو کر آتے تو بہت ہی پیارے لگتے۔ معصوم ادائیں، الہڑ غمزے۔ بڑا ہنسائی قسم کا عشق۔

لوگوں کو جارحانہ عشق کرنے اور دیکھنے کے شوق تھے۔ یہ نرم و نازک اور لچکیلا عشق بہت پسند آیا۔ خاص طور پر اس نئے فلمی جوڑے کے گرویدہ ہوگئے۔ اسکولوں اور کالجوں میں طالبات کا ( خصوصاً ان دنوں) آئیڈیل ہیرو اشوک کمار تھا اور کالجوں کے لڑکے لمبی اور کھلی آستینوں والے بنگالی کرتے پہن کر گاتے پھرتے تھے، تُو بَن کی چڑیا، میں بَن کا پنچھی…. بَن بن بولوں رے۔

اشوک کمار نے دو مرتبہ بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ، سنہ 1988ء میں ہندی سنیما کا سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے وصول کیا اور 1999ء میں انھیں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔

اشوک کمار کی پیدائش بہار کے بھاگلپور شہر میں 13 اکتوبر 1911 کو ایک متوسط طبقے کے بنگالی خاندان میں ہوئی تھی۔ اشوک کمار نے اپنی ابتدائی تعلیم کھندوا شہر سے مکمل کی اور گریجویشن الہ آباد یونیورسٹی سے کیا اور یہیں ان کی دوستی ششادھر مکر جی سے ہوئی جو ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔ جلد ہی دوستی کا یہ تعلق ایک رشتے میں تبدیل ہوگیا۔ اشوک کمار کی بہن کی شادی مکر جی سے ہوگئی اور اشوک ان کے سالے بن گئے اور انہی کے طفیل فلم نگری میں وارد ہوئے۔

اشوک کمار کو فلمی دنیا کا سب سے شرمیلا ہیرو مانا جاتا تھا۔ "اچھوت کنیا، قسمت، چلتی کا نام گاڑی، خوب صورت” اور” کھٹا میٹھا "ان کی کام یاب ترین فلمیں ٹھہریں۔ انھوں نے لگ بھگ 300 فلموں میں کام کیا۔

بیرون ملک سے آنے والے اپنے ساتھ کتنے موبائل فون لا سکتے ہیں؟ بڑی خوشخبری آگئی

0
ایف بی آر موبائل فون

اسلام آباد : بیرون ملک سے موبائل فون لانے والوں کے لیے بڑی خوش خبری آگئی، ایف بی آر نے  جاری نوٹیفکیشن منسوخ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیگیج اسکیم کے تحت  ایک سے زائد موبائل ساتھ لانے پر پابندی کا نوٹیفکیشن منسوخ کردیا گیا، ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ نوٹیفکیشن مشاورت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ موجودہ 2006 کے قوانین کے تحت بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو اب بھی دو موبائل لانے کی اجازت ہے۔

مزید پڑھیں : بیرون ملک سے موبائل اور دیگر سامان لانے والوں کے لیے بڑی خبر

یاد رہے گذشتہ روز بیرون ملک سے کمرشل مقدار میں اشیا ساتھ لانے پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، جس کے تحت کوئی بھی شخص ذاتی استعمال کیلئے ایک فون لاسکےگا۔

اس سلسلے میں ایف بی آرنے بیگیج اسکیم میں ترمیم سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ بیرون ملک سے ذاتی استعمال کیلئے ایک موبائل فون لانے کی اجازت ہوگی، اب 1200 ڈالرز سے زائد مالیت کی اشیا کمرشل تجارت تصور ہوگی۔

نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ ایک موبائل فون کے سوا تمام موبائل فون ضبط کرلیے جائیں گے، اضافی اشیا ڈیوٹی، ٹیکس، جرمانہ ادا کرنے کے باوجود بھی کلیئر نہیں ہونگی، بیگج رولز 2006 میں مزید ترامیم سے متعلق مسودہ جاری کیا گیا تھا۔

نشو بیگم نے اپنے داماد ریمبو پر سنگین الزام عائد کردیا

0

شوبز انڈسٹری سے وابستہ معروف سینیئر اداکارہ نشو بیگم نے اپنی بیٹی صاحبہ کے ساتھ اپنے پیچیدہ تعلقات کی اصل وجہ سے متعلق بتادیا۔

پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینیئر اداکارہ نشو بیگم نے ایک یوٹیوب چینل کو ٹیلی فونک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ریمبو کی وجہ سے کئی ماہ سے اپنی بیٹی سے ملاقات نہیں کی۔

 صاحبہ کی والدہ نشو نے کہا میں بہت عزت دار اور سیدھی سادی انسان ہوں، میں ان سے معافی بھی مانگ سکتی ہوں، لیکن میں نے کوئی غلطی نہیں کی تو معافی کیوں مانگوں؟ یہ ان کی غلطی تھی، وہ مجھے چھوڑ کر خوش ہیں تو رہنے دو، وہ اپنا گھر بچا رہا ہے اگر وہ مجھ سے نہیں ملنا چاہتے تو ٹھیک ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sahiba Afzal (@sahiba_rambo)

اداکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے فلم انڈسٹری میں تو راج کیا ہی ہے ساتھ ہی اپنے شوہر کے ساتھ باعزت زندگی گزاری ہے، میں نے پاشا صاحب کے ساتھ 30 سال تک ایک چوہدرانی بن کر زندگی گزاری ہے، وہ اپنے گاؤں کے چوہدری تھے، وہ چیئرمین عشر و اوقاف تھے، انہوں نے الیکشن بھی لڑا، وہ پائلٹ تھے، ہم اپنے گاؤں کی زمینوں میں جاتے تھے، بڑے نوکر چاکر میرے ارد گرد ہوتے تھے میں نے ایک لگژری زندگی گزاری ہے، میں نے اپنی بچی کو خوش حالی میں پالا ہے۔

میری بیٹی صاحبہ 8 ماہ سے مجھ سے نہیں ملی: نشو بیگم دوران شو آبدیدہ ہوگئیں

نشو بیگم نے کہا کہ صاحبہ اور ان کے شوہر کو میرے خلاف یوٹیوب پر ویڈیو پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی، باوقار خاندان سے تعلق رکھنے والے لوگ سوشل میڈیا پر کھل عام بات نہیں کرتے، جب انہوں نے یو ٹیوب پر اس معاملات پر گفتگو کی تو میں نے بھی ویسا ہی کیا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Jan Rambo (@janrambo.official)

ماضی کی اداکارہ نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے دیگر دونوں بچوں کو میرے یوٹیوب چینل یا وی لاگنگ سے مسئلہ نہیں ہوتا، وہ میری بہت عزت کرتے ہیں، میرا چھوٹا داماد پڑھا لکھا ہے، انہیں بھی میری وی لاگنگ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ ریمبو کو ہے، میں دعا دیتی ہوں کہ ان کے بچے ان کی ساتھ اس طرح نہ کریں۔

پی ٹی اے کا غیر قانونی موبائل بوسٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن

0
پی ٹی اے فکسڈ سیٹلائیٹ سروسز

کراچی : پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر قانونی موبائل بوسٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 25 موبائل بوسٹر سیٹس اور ایک لیپ ٹاپ قبضے میں لےلیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے غیر قانونی موبائل بوسٹرزاورایمپلی فائرز کی فروخت میں ملوث ریٹیلرز کیخلاف کارروائیاں کیں۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ کارروائی میں 25 موبائل بوسٹر سیٹس اورایک لیپ ٹاپ تحویل میں لے لیا گیا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے ، غیر قانونی ایمپلی فائرز لائسنس یافتہ اسپیکٹرم میں خلل کا باعث بنتے ہیں، اقدام سے موبائل فون آپریٹرز کی سروس کے معیار پر منفی اثرپڑتا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ صارفین صرف پی ٹی اے کا ٹائپ اپرووڈ سامان استعمال کریں۔

کراچی : عزیز آباد سے ایم کیوایم لندن کے 24 کارکن گرفتار

0
ایم کیوایم لندن

کراچی : عزیزآباد سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایم کیوایم لندن کے 24 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا، کارکن 9 دسمبر یوم شہدا کے حوالے سے جمع ہوئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے عزیز آباد سے ایم کیو ایم لندن کے 24 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ، پولیس نے بتایا کہ دفعہ ایک سوچوالیس کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ کارکن 9 دسمبریوم شہداکے حوالےسےجمع ہوئے تھے، 18 افراد کو شریف آباد اور 6 کو تھانہ عزیزآباد منتقل کردیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان کیخلاف مقدمہ تھانہ عزیزآباد میں دفعہ ایک سواٹھاسی کےتحت درج کرلیا گیا، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں2 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ ہے۔

یاد رہے ایڈیشنل آئی جی کی درخواست پر کمشنر کراچی نے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 2 روز کے لئے دفعہ144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ موٹرسائیکل کی ڈبل سواری، مظاہروں پر پابندی ہوگی جبکہ جلسے، جلوس اور ریلیاں بھی نہیں نکالی جاسکیں گی۔

،نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ شر پسند عناصر امن و امان خراب کر سکتے ہیں، ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔

سری نگر میں سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر، کسان سراپا احتجاج بن گئے

0
سری نگر

مقبوضہ کشمیر میں سری نگر رِنگ روڈ کے ساتھ سیٹلائٹ کالونیوں کی تعمیر کے خلاف کسان اور سرگرم کارکن سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

بھارت نے بین الاقوامی قانونی اصولوں کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر رنگ روڈ کی تعمیر کے ذریعے غیر مقامی افراد کے لیے کالونیاں قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کی اہم زرعی اراضی چھینی جا رہی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں کسانوں نے پہلے ہی بھارتی فوج اور آباد کار آبادیوں کے لیے بنائے گئے غیر قانونی توسیعی منصوبوں کی وجہ سے زرخیز کھیتوں اور سیب کے باغات کا کافی نقصان برداشت کیا ہے۔

زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ قبضہ میں لیے جانے کے خطرے میں ہے، جس سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے، بھارتی حکومت کے یک طرفہ اقدامات علاقے کی زرعی صلاحیت اور پائیداری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری نگر سیمی رنگ روڈ منصوبے کے لیے بڈگام ضلع میں 5,000 کنال زرعی زمین ضبط کی گئی، جس کی معاوضے کی مقدار بہت کم تھی، آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد ’حق برائے منصفانہ معاوضہ‘ قانون کا اطلاق ہونے کے باوجود کسانوں کو مارکیٹ کی موجودہ قیمت سے کہیں کم معاوضہ دیا گیا، 45 لاکھ روپے فی کنال، جب کہ مناسب قیمت ایک کروڑ روپے فی کنال تھی۔

سری نگر کے ماسٹر پلان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے 20 فی صد سبز جگہوں کے تحفظ کی ہدایت کی گئی تھی، جس کو سنگین طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور صرف 2 فی صد غیر مقامی شہریوں کے فائدے کے لیے مختص کی گئی ہے۔ جاری اور مجوزہ انفراسٹرکچر منصوبے زرعی اور سبز جگہوں پر مسلسل قبضہ کر رہے ہیں، جو حساس ماحولیاتی نظام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سے زمین کے نقصان کے باعث کشمیر 2035 تک وسیع پیمانے پر زمین سے محرومی کا سامنا کر سکتا ہے۔

کسانوں اور سرگرم کارکنوں نے مسلسل اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ زمین کے بے تحاشا حصول کے اثرات مقامی معیشت اور ماحولیاتی توازن کو تباہ کر دیں گے۔ کشمیر کا علاقہ، جو بھارت میں سب سے زیادہ بیروزگاری کی شرح کا شکار ہے، جان بوجھ کر اقتصادی طور پر تنگ کیا جا رہا ہے، جو اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ یہ اقدامات اقتصادی طور پر استعمار کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔

جموں و کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 بحالی کے لیے قرارداد منظور

مقامی آبادی میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ باقی زرعی زمینیں ہاؤسنگ بورڈ کے ذریعے ضبط کی جا سکتی ہیں، جس سے کشمیریوں کے لیے زمین سے محرومی کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ کسانوں نے بھارتی حکومت کے منصوبوں کی سختی سے مخالفت کی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ کشمیر وادی میں پہلے ہی بھارت میں سب سے کم اوسط زرعی اراضی ہے، جہاں فی خاندان چار کنال سے کم زمین ہے۔

کسانوں نے ان پالیسیوں کو فوراً بند کرنے کی اپیل کی ہے، اور زور دیا ہے کہ کشمیر کی محدود زرعی زمین کا تحفظ مقامی کمیونٹیز کی بقا اور علاقے کی ماحولیاتی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ یہ پورا منصوبہ، اقوام متحدہ کے احکامات کے مطابق، ناجائز اور غیر قانونی ہے کیوں کہ یہ مقبوضہ علاقے کی جغرافیائی ساخت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

چیئرمین نیب کا 12 لاکھ پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف

0
12 لاکھ پاکستانی چیئرمین نیب

اسلام آباد : چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے 12 لاکھ پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف کرتے ہوئے سوال کیا آپ نےیہ رقم کہاں سے حاصل کی، اپنے ملک میں توآپ ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیراحمد بٹ نے کہا ہے گزشتہ سال 12 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے، سب جانتے ہیں غیرملکی شہریت کے لیے لوگ ڈھائی سے پانچ لاکھ ڈالر تک ادا کر رہےہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیراحمد بٹ کا کہنا تھا کہ وہ دس کھرب ڈالر لگائیں لیکن ہم یہ جاننا چاہتے ہیں آپ نے یہ رقم کہاں سےحاصل کی،اپنےملک میں توآپ ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے۔

انھوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کی روک تھام میں اہم کرداراداکررہا ہے، بدعنوانی ترقی اور معاشی خوشحالی میں بڑی رکاوٹ رہی ہے، بدعنوانی کیخلاف جنگ میں نوجوان اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔

نذیراحمد بٹ کا کہنا تھا کہ نیب نےقیام سےاب تک بلواسطہ اوربلاواسطہ6 اعشاریہ 1 کھرب روپےکی برآمدگی کی، ہزاروں کی تعداد میں متاثرہ افراد کو ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلائی گئی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان کو قانونی امیگریشن کا چیلنج درپیش ہے، قانونی امیگریشن کے طریقے سے بیرون ممالک سفر کیاجا سکتا ہے۔

میر انیس: مرثیہ نگاری کو عروج بخشنے والا شاعر

0
urdu poet

میر انیس کا نام اردو شاعری میں بطور مرثیہ نگار ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ اس فن کے بادشاہ کہلائے اور یہی حقیقت بھی ہے کہ اس صنفِ شاعری کو میر انیس کے بعد آج تک نہ تو حوالہ و سند کے لیے کسی دوسرے شاعر کی ضرورت محسوس ہوئی اور نہ ہی اس صنف میں کمال و فن نے اس پائے کا کوئی شاعر دیکھا۔ مرثیہ نگاری کو عروج بخشنے والے میر انیس کے مراثی برصغیر میں ہر مجلس اور ہر محفل میں آج بھی پڑھے جاتے ہیں۔

آج میر انیس کی برسی ہے۔ میر انیس نے اپنے مرثیوں میں کربلا میں حق و باطل کے مابین جنگ کا نقشہ اور حالات و واقعات کا تذکرہ اس کیا ہے کہ سننے اور پڑھنے والے کی آنکھوں‌ میں اس کی تصویر بن جاتی ہے اور وہ محسوس کرتا ہے کہ یہ سب اس کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ ان کا طرزِ بیان بہت مؤثر اور دل گداز ہے۔ انیس نے صرف جنگ کے ہی مناظر نہیں بلکہ میدان اور فطری مناظر کی ایسی لفظی تصویریں بنائی ہیں کہ آئندہ بھی اس کی مثال دی جاتی رہے گی۔

میر انیس نے باقاعدہ شاعری کا آغاز غزل گوئی سے کیا تھا۔ لیکن پھر منقبت اور مرثیہ کی صنف کو اپنایا اور بڑا نام پیدا کیا۔ برصغیر کا یہ عظیم مرثیہ نگار ایک نازک مزاج اور بڑی آن بان والا بھی تھا۔ وہ امیروں اور رئیسوں کی صحبت سے دور رہے۔ چاہتے تو اودھ کے دربار میں ان پر بڑی نوازش اور تکریم ہوتی مگر وہ ایک فقیر صفت اور اپنے حال میں رہنے والے انسان تھے۔

میر انیس کا حقیقی نام میر ببر علی تھا۔ وہ 1803ء عیسوی میں اتر پردیش کے شہر فیض آباد کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد میر مستحسن خلیق اور پر دادا میر ضاحک اپنے دور کے استاد شاعر تھے۔ دادا میر حسن اردو ادب کے معروف مثنوی گو شاعر تھے۔ یہ وہی میر حسن ہیں جنھوں‌ نے اردو ادب کو مثنوی ‘سحر البیان’ دی۔ یوں کہیے کہ شاعری میر انیس کی گھٹی میں پڑی تھی۔ وہ پانچ چھ برس کی عمر سے ہی شعر موزوں کرنے لگے تھے۔

میر انیس غزل گوئی اور مرثیہ گوئی میں اپنے والد میر خلیق کے شاگرد تھے۔ کبھی کبھی اپنے والد کے کہنے پر شیخ امام بخش ناسخ کو بھی اپنی غزلیں دکھا لیا کرتے تھے اور انہی کے کہنے پر انیس کا تخلص اپنایا۔

یہاں ہم اس غزل کے چند اشعار پیش کررہے ہیں‌ جو میر انیس نے ایک مشاعرہ میں‌ پڑھی تھی اور ہر طرف ان کی دھوم مچ گئی۔ اشعار یہ ہیں۔

اشارے کیا نگۂ نازِ دل ربا کے چلے
ستم کے تیر چلے نیمچے قضا کے چلے

مثال ماہیٔ بے آب موجیں تڑپا کیں
حباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے

کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو بھی بچا کے چلے

لیکن پھر وہ مرثیہ گوئی کی طرف آنکلے اور یہی صنف ان کی لازوال پہچان بنی۔ ہندوستان کے ممتاز ادیب، نقاد اور شاعر شمس الرّحمٰن فاروقی نے اپنے ایک مضمون میں میر انیس کے بارے میں لکھا، "میں میر انیس کو ہمیشہ سے چار پانچ بڑے شاعروں میں رکھتا ہوں۔ بنیادی بات رواں کلام ہے۔ یہ بہت بڑی صفت ہے۔ ہم اس کو سمجھ اور قدر نہیں کر پائے۔ خیر، یہ سمجھنے والی بات بھی نہیں محسوس کرنے کی بات ہے۔ مصرع کتنا مشکل ہو۔ کتنا عربی فارسی ہو، کتنا ہندی سندھی ہو، آسانی اور روانی سے ادا ہو جاتا ہے۔ سمجھ میں آجاتا ہے۔
مصرع میں لگتا نہیں لفظ زیادہ ہوگیا ہے یا کم ہوگیا۔ میر انیس کا شاعری میں یہ کمال اپنی جگہ ہے کہ الفاظ کو اپنے رنگ میں ڈھال لیتے ہیں، کسی سے یہ بن نہیں پڑا۔ مضمون ایک ہے، لیکن ہر مرثیہ نیا معلوم ہوتا ہے۔ زبان پر غیر معمولی عبور۔ زبان عام طور پر شاعر پر حاوی ہوتی ہے لیکن میر انیس زبان پرحاوی ہے۔ معمولی مصرع بھی کہیں گے توایسی بات رکھ دیں گے کہ کوئی دوسرا آدمی کہہ نہیں سکتا۔ اکثر یہ تو آپ تجزیہ کرکے دکھا سکتے ہیں کہ اس غزل یا نظم میں کیا کیا ہے، میر انیس کے معاملہ میں نہیں دکھا سکتے۔”

اسی طرح‌ نیر مسعود جیسے بڑے ادیب اور افسانہ نگار لکھتے ہیں کہ "انیس کی مستند ترین تصویر وہ ہے جو ان کے ایک قدر دان نے کسی باکمال مصور سے ہاتھی دانت کی تختی پر بنوا کر ان کو پیش کی تھی۔ انیس کی جو تصویریں عام طور پر چھپتی رہتی ہیں وہ اسی ہاتھی دانت والی تصویر کا نقش مستعار ہیں۔ لیکن ان نقلوں میں اصل کے مو قلم کی باریکیاں نہیں آسکیں۔ اصل تصویر میں میر کی غلافی آنکھیں، آنکھوں کے نیچے باریک جھریاں، رخساروں کی ہڈیوں کا ہلکا سا ابھار، ذرا پھیلے ہوئے نتھنے اور بھنچے ہوئے پتلے پتلے ہونٹ مل کر ایک ایسے شخص کا تاثر پیدا کرتے ہیں جو بہت ذکی الحس اور ارادے کا مضبوط ہے۔ دنیا کو ٹھکرا دینے کا نہ صرف حوصلہ رکھتا ہے بلکہ شاید ٹھکرا چکا ہے۔ وہ کسی کو اپنے ساتھ زیادہ بے تکلف ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا اور کسی سے مرعوب نہیں ہوسکتا۔ اور اس کی خاموش اور بہ ظاہر پر سکون شخصیت کی تہ میں تجربات اور تاثرات کا ایک طوفان برپا ہے۔”

یہاں ہم ایک شعر سے متعلق وہ دل چسپ واقعہ بھی نقل کررہے ہیں جو ادبی تذکروں میں پڑھنے کو ملتا ہے۔ ملاحظہ کیجیے: میر انیس نے ایک مرثیے میں دعائیہ مصرع لکھا۔ ”یارب رسولِ پاک کی کھیتی ہری رہے“ مگر خاصی دیر تک دوسرا مصرع موزوں نہ کرسکے۔ وہ اِس مصرع کو شعر کرنے کی فکر میں ڈوبے ہوئے تھے کہ ان کی اہلیہ سے نہ رہا گیا، وہ ان سے پوچھ بیٹھیں کہ کس سوچ میں ہیں؟ میر انیس نے بتایا تو بیوی نے بے ساختہ کہا یہ لکھ دو، ”صندل سے مانگ، بچوں سے گودی بھری رہے“، میر انیس نے فوراً یہ مصرع لکھ لیا اور یہی شعر اپنے مرثیے میں شامل کیا۔ ادبی تذکروں میں‌ آیا ہے کہ مرثیے کے اس مطلع کا پہلا مصرع میر انیس کا دوسرا ان کی بیوی کا ہے۔ یہ شعر بہت مشہور ہوا اور ضرب المثل ٹھیرا۔ اور آج بھی میر انیس کا یہ دعائیہ شعر ضرور پڑھا جاتا ہے۔

اردو کے اس بے مثل شاعر نے 10 دسمبر 1874ء کو ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ دی تھی۔

پاکستان میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ ہو گیا

0
سونے کی قیمت

کراچی: پاکستان میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اچانک بڑا اضافہ ہو گیا ہے۔

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 1000 روپے اضافے کے بعد 2 لاکھ 77 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔

10 گرام سونے کی قیمت 858 روپے اضافہ ہو گیا ہے، جس کے بعد دس گرام سونے کی قیمت 2 لاکھ 37 ہزار 826 روپے ہو گئی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان رہا اور سونا 10 ڈالر اضافے سے 2662 ڈالر فی اونس ہو گیا ہے۔ دوسری طرف چاندی کی فی تولہ قیمت 3 ہزار 400 روپے پر مستحکم رہی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 9 دسمبر کو سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار روپے کا بڑا اضافہ ہو گیا تھا، 10 گرام سونے کی قیمت 1714 روپے اضافہ ہوا، جب کہ عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 20 ڈالر فی اونس کا اضافہ ہوا تھا۔

یاد رہے کہ سونا خریدنا روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے جس کی قیمت افراط زر، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے اوقات میں بڑھ جاتی ہے۔

پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

اسے صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جب سرمایہ کار دوسرے اثاثوں کے بارے میں غیر یقینی محسوس کرتے ہیں، تو وہ اکثر سونا خریدے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ برس سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی گئی تھی، جس کے تحت سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی گئی۔