دنیا بھر میں کئی ممالک میں ماہی گیری لوگوں کا ذریعہ معاش ہے، مچھلیاں پکڑنے کے بعد ان کی جلد نکال دی جاتی ہے جسے عموماً پھینک دیا جاتا ہے۔
بعض افراد مچھلی کی جلد کو کھاد بنانے میں استعمال کرلیتے ہیں تاہم 70 فیصد مچھلی کی جلد کچرے کے ڈھیروں کی زینت بن جاتی ہے۔
افریقی ملک کینیا میں ایک ڈیزائنر نے اس جلد کو مختلف ڈیزائنر اشیا میں بدل دیا ہے۔ جیمز امبانی نامی اس مقامی ڈیزائنر نے گویا نیا لیدر پیش کیا ہے جو لوگوں میں بے حد مقبول ہورہا ہے۔
اس کے لیے ماہی گیروں سے مچھلی کی کھال خریدی جاتی ہے جس سے انہیں اضافی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس کھال کو دھو کر سکھایا جاتا ہے اور مختلف مرحلوں سے گزار کر اس پر مختلف رنگ کیے جاتے ہیں۔
اب اس کھال سے مختلف اشیا بنائی جاتی ہیں جنہیں مقامی افراد اور سیاح نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔ یہ اشیا ماحول دوست بھی ہیں اور استعمال کے بعد پھینک دیے جانے کے بعد یہ جلد زمین میں تلف ہوجائیں گی۔
جیمز کا کہنا ہے کہ افریقہ کے کئی ممالک میں میٹھے پانی کی جھیلیں موجود ہیں جہاں سے ماہی گیری کی جاتی ہے، تاہم صرف ماہی گیری کسی خاندان کی معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں۔
ان کے مطابق مچھلی کی کھال کی فروخت ایک طرف تو مچھیروں کی اضافی آمدنی کا سبب بنے گی، دوسری طرف اسے ’لیدر‘ بنانے کے عمل کے لیے افرادی قوت درکار ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
جیمز کو امید ہے کہ یہ لیدر دنیا بھر میں بہت جلد مقبول ہوگا جس سے افریقہ سمیت دنیا بھر کے غریب ماہی گیروں کے لیے خوشحالی کا دروازہ کھلے گا۔