لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے رمضان شوگر ملز ، صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثے کیس میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28مئی تک توسیع کردی، وکیل نیب نے کہا حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کیا گیا تو خدشہ ہے ملک سے فرار ہو جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے رمضان شوگر ملز ، صاف پانی اور آمدن سے زائد اثاثے کیس میں حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔
عبوری ضمانتوں میں توسیع کیلئے حمزہ شہباز لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ،وکیل نیب نے کہا حمزہ شہبازکےوکلا کوگرفتاری کی وجوہ، انکوائری و تفتیشی ریکارڈ فراہم کر دیا ، عدالت کو اختیار ہے ضمانت خارج کردے یا منظور ، جو دستاویزات حمزہ شہباز کے وکلا نے مانگی انہیں فراہم کر دیں ہیں۔
وکیل نیب کا کہنا تھا حمزہ شہباز نےاربوں کے اثاثے بنائے جن کےذراائع نامعلوم ہیں ، بھائی سلمان اور والدہ کے اکاونٹ میں بیرون ملک سےاربوں روپے آئے ، حمزہ شہباز سے تحقیقات کرنے کے لیے گرفتاری ضروری ہے ، حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کیا گیا تو خدشہ ہے ملک سے فرار ہو جائیں گے۔
وکیل حمزہ شہباز نے کہا انکوائری پرچیئرمین نیب کی اجازت کاتحریری حکم نہیں دیا جا رہا، اجازت نامہ موجود نہیں تو تمام کارروائی غیر قانونی ہے، جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا انکوائری کی اجازت اورگرفتاری کی وجوہات فراہم کر دی گئی ہیں، بہت دستاویزات دفتری ریکارڈ کاحصہ ہیں فراہم نہیں کی جاسکتیں،وکیل نیب
وکیل نیب نے مزید کہا حمزہ شہباز کے اکاؤنٹس میں 50کروڑکی مشکوک ٹرانزیکشنز پائی گئیں، 18 کروڑ 10 لاکھ باہرسےآئے، حمزہ شہباز نے بے نامی جائیدادیں بنائیں اور 20 لاکھ سےزائد والدہ اوربھائی کےاکاؤنٹ سےوصول کیے۔
وکیل نیب کا کہنا تھا 2000 میں شہبازشریف فیملی کےاثاثے 5سے 6کروڑ روپے کےتھے ، اب اثاثوں کی قیمت اربوں میں ہے ، :حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے 9 صنعتی یونٹ قائم کئے۔
وکیل صفائی نے کہا نیب نےحمزہ شہبازکیخلاف بغیرٹھوس ثبوت کارروائی کی، حمزہ شہباز کو بدنام کرنے کیلئے بے بنیاد الزامات کا ڈھنڈورا پیٹاگیا، جس پر ینچ نے حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمے میں کہا بدنام ہوں گے تو کیا نام نہیں ہوگا۔
وکیل نے بتایا قانون کےمطابق منی لانڈرنگ کیسزمیں نیب کا دائرہ اختیارنہیں، منی لانڈرنگ کیس میں نیب کاتفتیشی افسر مقرر کیا جاسکتا ہے، تفتیشی افسر کی تقرری کے بعد چیئرمین نیب کا اختیار ختم ہوجاتا ہے، اختیار ختم ہونے کے بعد چیئرمین نیب وارنٹ جاری نہیں کرسکتا۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28مئی تک توسیع کردی۔
حمزہ شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ، پولیس کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے اندر اور اطراف میں تعینات کی گئی ، ن لیگی کارکنوں کواحاطہ عدالت میں داخل ہونےسےروک دیا گیا۔
خیال رہے لاہور ہائی کورٹ نے آج تک کیلئے حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت دے رکھی ہے۔
مزید پڑھیں : حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 22 مئی تک توسیع
دوسری جانب نیب نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت خارج کرانے کی حکمت عملی وضع کرلی ہے اور نیب تفتیشی افسران نےحمزہ شہبازکےخلاف چارج شیٹ بھی تیار کرلی ہے۔
تفتیشی افسران کی جانب سے شواہد اور ریکارڈ پراسیکیوشن ٹیم کے حوالے کئے جائیں گے، شہبازشریف خاندان کےگرفتار فرنٹ مینوں سے تفتیش اور شریف فیملی کی کمپنیوں میں ملازمین کےاکاؤنٹس سے آگاہ کیاجائےگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی کےچپراسی کےاکاؤنٹ سے3ارب سےزائدٹرانزیکشن ہوئی، مقصود احمدشریف فیملی کی ملکیت چنیوٹ انرجی آفس میں چپراسی ہے، اربوں روپے چپراسی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے۔
نیب ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز اورسلمان شہبازاکاؤنٹ میں رقم رکھتےجسے کیش کرایاجاتا ، شہبازشریف،حمزہ شہبازاورسلمان شہبازنےخطیررقم بیرون ملک بھجوائی،رقم فضل داد عباسی کی معاونت سے بیرون ملک بھجوائی گئی جبکہ حمزہ شہباز سے تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام عائد کیا جائے گا۔
خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟
واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔