جمعرات, جون 26, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 22631

متحدہ لندن قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جنگ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، ملزمان کا انکشاف

0

کراچی: رینجرز کے ہاتھوں گرفتار متحدہ قومی موومنٹ کے جنوبی افریقہ نیٹ ورک کے ملزمان نے سنسنی خیز انکشافات کر دیے۔

تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم جنوبی افریقہ نیٹ ورک کے گرفتار ملزمان سے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا ہے، اے آر وائی نیوز نے اہم انکشافات پر مبنی تفصیلات حاصل کر لیں۔

[bs-quote quote=”تین سیاسی رہنماؤں کے قتل کی وارداتوں کو چند دن میں مکمل کرنا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے جنوبی افریقہ فرار کی تیاری مکمل کر لی تھی، متحدہ لندن قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جنگ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کو سیاسی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کی حکمتِ عملی کے احکامات ملے تھے، 3 سیاسی رہنماؤں کے قتل کی وارداتوں کو چند دن میں مکمل کرنا تھا۔

تفتیشی حکام کو مستقیم اور مقیم کے موبائل فونز سے اہم تفصیلات مل گئیں، اے آر وائی نیوز نے مستقیم اور مقیم کی تصاویر بھی حاصل کر لیں، ملزمان واٹس ایپ پر جنوبی افریقہ میں قیادت سے رابطے میں تھے۔


یہ بھی پڑھیں:  ایم کیو ایم ساؤتھ افریقا کے 2 کارندے گرفتار، بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد


تفتیشی ذرائع نے کہا ہے کہ ملزمان کو شجاع بوبی گروپ سے احکامات موصول ہوتے تھے، شجاع بوبی گروپ کے مسلح کارندوں کی تصاویر بھی مل گئیں، وارداتوں کی ویڈیوز متحدہ کے نیٹ ورک سے طاقت کے اظہار کے لیے بھیجی جاتی تھیں۔

ملزم نے تفتیشی حکام کو بیان دیا ہے کہ جنوبی افریقہ نیٹ ورک سے کارروائی کے لیے حکمتِ عملی تیار کی جاتی ہے۔

وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات، ملکی سلامتی کی صورت حال پر تبادلہ خیال

0

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان اور  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی.

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات وزیر اعظم آفس میں ہوئی،  جس میں ملکی سلامتی کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا.

[bs-quote quote=” ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن خطے کی مجموعی صورت حال پر گفتگو ہوئی” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

حکومتی ذرائع کے مطابق  ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن خطے کی مجموعی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی.

حکومتی ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی وزیراعظم کو ملک میں امن وامان کی صورت حال پربھی بریفنگ دی.


مزید پڑھیں: پاکستانی عوام کے بہترین مفادمیں اداروں کی حمایت کی جائےگی، آرمی چیف


یاد رہے کہ آج آرمی چیف کی زیرصدارت کورکمانڈرزکانفرنس کا انعقاد ہوا، کانفرنس میں افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لیے امید کا اظہار کیا۔

اس موقع پر آرمی چیف نے کہا پاکستانی عوام کے بہترین مفاد میں اداروں کی حمایت کی جائے گی،  پاکستان کےعوام کی خوشحالی اولین ترجیح ہے۔

یمن میں امن کامعاہدہ، قیامِ امن بے حد ضروری ہے

0
یمن امن مذاکرات

یمن مشرقِ وسطیٰ کا وہ رستا ہوا زخم ہے جو اب اس حالت میں آگیا ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا گیا تو یہ لاعلاج بھی ہوسکتا ہے، اس منظرنامے میں سویڈن سے اچھی خبر یہ آئی ہے کہ آئینی حکومت اور برسرِ پیکارِ حوثیوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئےہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ مذاکرات پانچ نکاتی ایجنڈے پر کیے جارہے تھے ، جن میں سے تین پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ دو پر حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوسکا ہے۔ یمن کی آئینی حکومت اور فی الحال ملک کے اکثریتی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ان حوثی قبائل کے درمیان کن نکات پر اتفاقِ رائے ہوسکا ہے اور کون سے موضوعات ابھی بھی سرد خانے کی نظر ہوئے؟ اس پر ہم بعد میں نظر ڈالتے ہیں ، پہلے یہ دیکھ لیں کہ یمن تنازعہ آخر ہے کیا اور اس کی عالمی منظر نامے پر کیا اہمیت ہے۔

یمن جنگ کا پس منظر


یمن مشرق وسطیٰ کا دوسرا بڑا مسلم ملک ہے جس کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے جن میں سے بیش تر عربی بولنے والے ہیں۔ یمن کو ماضی میں عربوں کا اصل وطن تصور کیا جاتا تھا اور قدیم دور میں یہ اپنی مصالحوں کی تجارت کے سبب اہم تجارتی مرکزکیاہمیت رکھتا تھا۔ قدیم دور میں یمن کو یہ حیثیت اس کے جغرافیائی محل وقوع نے عطا کی تھی اور آج بھی سمندری تجارت میں اس کی وہی اہمیت برقرار ہے۔ یمن کےشمال اور مشرق میں سعودی عرب اور اومان، جنوب میں بحیرہ عرب اور بالخصوص خلیجِ عدن ہے اور مغرب میں بحیرہ احمر واقع ہے۔

یمن میں سنی مسلمانوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 56 فی صد ہے جبکہ زیدی شیعوں کی تعد اد لگ بھگ 42 فی صد ہے ، باقی دو فی صد آبادی اسماعیلیوں ، یہودیوں اور دیگر اقوام پر مشتمل ہے۔ تعداد میں بڑے دونوں گروہوں کے تصادم کے سبب ہی یہ ملک آج کئی سال سے جنگ کی عبرت ناک آگ میں جھلس رہا ہے جس کی روک تھام کے لیے عالمی طاقتیں رواں سال سامنے آئیں اور مملکت میں متحارب دونوں گروہوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے کہا گیا۔

القاعدہ کے حملوں سے بے حال اس ملک میں عرب بہار کے نتیجے میں انتقالِ اقتدار ہوا اور عبد اللہ صالح کے بعد یمن کی قیادت ہادی کی صورت میں ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں آئی جس کی گرفت اقتدار پر مضبوط نہیں تھی، فوج تاحال سابقہ صدر کی حامی تھی۔ اسی صورتحال نے حوثی قبائل کو موقع فراہم کیا کہ وہ سادا نامی صوبے پر قبضہ کرلیں۔ اس موقع پر عام یمنیوں نے اور سنیوں نے بھی حوثی قبائل کا ساتھ دیا اوران سب نے مل کر دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا۔ اس صورتحال سے القاعدہ نے بھی فائدہ اٹھایا اور ساتھ ہی ساتھ داعش نے بھی اپنے پنجے گاڑنے کی کوشش کی لیکن مجموعی طور پر میدان حوثی قبائل کے ہاتھ رہا۔

مارچ 2015 کا جب حوثی قبائل اور سیکورٹی فورسز مل کر پورے ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں۔ صورتِ حال سے گھبرا کر صدر ہادی سعودی عرب کی جانب راہِ فرار اختیار کرتے ہیں۔ یہی وہ حالات ہیں جن میں سعودی عرب کی قیادت میں ایک اتحاد حوثی قبائل کو شکست دینے اور ہادی کی حکومت کو بحال کرانے کے لیے حملے شروع کرتا ہے جس کے نتیجے میں آئینی حکومت عدن نامی علاقہ چھیننے میں کامیاب ہوجاتی ہے لیکن ملک کا مرکزی علاقہ صنعا تاحال حوثی قبائل کے قبضے میں ہے جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ ایران ان کی درپردہ مدد کررہا ہے۔

بد ترین انسانی المیہ


اس ساری خانہ جنگی کے سبب یمن ایک ایسے انسانی المیے میں تبدیل ہوگیا جس کی جنگوں جدید تاریخ میں دور دور تک کوئی مثال نہیں ملتی ۔اس جنگ میں مارچ 2015 سے لے کر اب تک کم ازکم 7 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ 11 ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والے اور زخمی ہونے والوں میں سے آدھے سعودی اتحاد کی فضائی بمباری کا نتیجہ ہیں اور ان میں اکثریت عام شہریوں کی ہے جن کا اس جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

جنگ کے سبب ملک کی 75 فیصد آبادی مشکلات کا شکا ر ہے اور انہیں مدد کی ضرورت ہے ۔ یہ تعداد دو کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے اور ان میں سے ایک کروڑ تیرہ لاکھ افرا د وہ ہیں جنہیں زندہ رہنے کے لیے فوری انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک میں1 کروڑ 71 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اگر آج انہوں نے کھانا کھایا ہے تو اگلا کھانا انہیں کب اور کس ذریعے سے نصیب ہوگا۔ المیہ یہ ہے کہ ان میں سے چار لاکھ پانچ سال سے کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔

جنگ سے پہلےملک میں 3500 ہیلتھ کیئر سینٹر تھے جن میں سے محض نصف ہی فنکشنل ہیں اور ملک کی آدھی آبادی اس وقت صحت کی بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔اپریل 2017 میں یہاں ہیضے کی وبا پھیلی جو کہ اب تک دنیا کی سب سے بڑی وبائی آفت بن چکی ہے جس میں 12 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔

جنگ کے نتیجے میں تیس لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے جن میں 20 لاکھ ابھی بھی اپنے گھروں کو نہیں جاسکتے اور نہ ہی مستقبل قریب میں ان کے گھر جانے کے امکانات ہیں۔

آئینی حکومت اور حوثی قبائل کے درمیان امن معاہدہ


سنہ 2016 میں ایک بار حوثی قبائل اور آئینی حکومت نے مذاکرات کی کوشش کی تھی تاہم وہ مذاکرات بری طرح ناکام ہوئے اور فریقین ایک دوسرے کو مذاکرات کی ناکامی کا سبب گردانتے رہے ۔ دونوں کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود جنگ نہیں روکی گئی جس کے سبب مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔ رواں سال سب سے پہلے امریکا نے معاملے کے دونوں فریقوں کو جنگ بند کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کا کہا گیا جس کی برطانیہ اور اقوام متحدہ دونوں کی جانب سے حمایت کی گئی۔ امریکا میں یمن کےمعاملے پر سعودی عرب کی حمایت ختم کرنا آپشن بھی موضوع ِ گفتگو رہا جس کے بعد بالاخر دسمبر 2018 میں دونوں فریق اقوام متحدہ کے زیر نگرانی مذاکرات کے لیے سویڈن میں اکھٹے ہوئے۔

یمن کی آئینی حکومت کا وفد پانچ دسمبر کو سویڈن آیا جبکہ حوثی قبائل کا وفد پہلے ہی سے وہاں موجود تھا۔ مذاکرات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے یمن مارٹن گریتھس کی سربراہی میں منعقد ہوئے ، یہ مذاکرات پانچ نکاتی ایجنڈے پر ہورہے تھے جن میں ایئرپورٹ کا کنٹرول، قیدیوں کا تبادلہ ، معیشت کی بہتری، حدیدہ میں قیام امن اور بحیرہ احمر کنارے واقع القصیر کی بندرگاہ کا کنٹرول شامل ہیں۔

ایک ہفتہ جاری رہنے والے ان مذاکرات کے نتیجے میں بالاخر طے پایا ہے کہ صنعاء ایئر پورٹ سے ملکی پروازیں چلانے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ دوسرے نکتے پر طے پایا ہے کہ دونوں فریق قیدیوں کا تبادلہ کریں گے اور یہ تعداد ہزاروں میں ہے۔ آئل اینڈ گیس سیکٹر کو دوبارہ بحال کیا جائے گا تاکہ معیشت کا پہیہ چلے ۔ یہ تین نکات ایسے ہیں جن پردونوں فریق مکمل طور پرراضی ہیں لیکن اصل مسئلہ حدیدہ شہر اور اس سے جڑے پورٹ کا ہے جو کہ یمن کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ آئینی حکومت چاہتی ہے کہ شہر کا اختیار ان کے پاس ہو جبکہ پورٹ کے معاملے پر فریقین اقوام متحدہ کی نگرانی پر رضامند ی کا اظہا رکررہے ہیں تاہم اس کا فارمولا طے ہونا باقی ہے۔ حوثی باغی چاہتے ہیں کہ حدیدہ شہرکوایک نیوٹرل حیثیت دی جائے ۔

سنہ 2016 کے بعد سے اب تک یمن کے معاملے پر ہونے والی یہ سب سے بڑی پیش رفت ہے اور یمن کے عوام کے لیے اس وقت کی سب سے زیادہ مطلوبہ شے ، یعنی امن کیونکہ امن ہی وہ چابی ہے جس سے سارے راستے کھل جاتے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فریقین اس معاہدے پر عمل درآمد میں کس حد تک سنجیدہ ہیں، یہاں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یمن صرف داخلی شورش کا شکار نہیں بلکہ سعوودی عرب اور ایران بھی اس ملک میں اپنی قوت کا بھرپور اظہار کررہے ہیں اور اگر اس معاہدے سے ان دونوں طاقتوں کے مفادات پر ضر ب آتی ہے تو پھر اس پر عمل درآمد انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ حالانکہ یہ دونوں ممالک بھی ایسے معاشی دور سے گزر رہے ہیں کہ جنگ کا خاتمہ ہی سب کے لیے بہتر ہے۔

کپل شرما: رشتہ مسترد ہونے سے رخصتی تک

0

ممبئی: بالی ووڈ انڈسٹری کے مزاحیہ اداکار کپل شرما اور گینی چھاتراتھ  ازدواجی بندھن میں بندھ گئے، اُن کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز بھی سامنے آگئیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کپل شرما کی شادی کی تقریب جالندھر میں سکھ مذہبی رسومات کے تحت ادا کی گئی جس میں دلہا اور دلہن نے روایتی عروسی جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا۔

کپل شرما نے شیروانی اور سر پر قلع پہنا ہوا تھا جب کہ سکھ مذہبی ثقافت کے تحت انہوں نے ایک تلوار بھی ساتھ رکھی ہوئی تھی جبکہ لڑکی مشرقی دلہن کی طرح جوڑا مبلوس کیے ہوئے تھیں۔

شادی کی تقریب میں کسی نامور اداکار نے شرکت نہیں کی البتہ کپل کے کچھ دوست فنکار ضرور شریک ہوئے جن میں سنیل گروور، بھارتی سنگھ، گلوکار جاوید، میوزک کمپوزر سلیم اور سلیمان سمیت دیگر جبکہ دونوں کے اہل خانہ شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: کپل کی شادی کا میٹھا دعوت نامہ توجہ کا مرکز

مزاحیہ اداکار نے اپنی شادی کی تقریبات کو یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کیا اس کے علاوہ انہوں نے اپنی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیں جسے مداحوں اور ساتھی فنکاروں نے بہت زیادہ پسند کیا۔

کپل شرما کو رشتہ دینے سے انکار

قبل ازیں شادی کا اعلان کرتے ہوئے کپل شرما نے انکشاف کیا تھا کہ اُن کی اور گینی کی ملاقات ایک آڈیشن تقریب میں اُس وقت ہوئی جب وہ بطور جج گرلز کالج گئے تھے، گینی چھاتراتھ بھی اُن لڑکیوں میں تھیں جو انڈسٹری میں آنے کی خواہش مند تھیں۔

دونوں کے درمیان دوستی کا آغاز 2005 میں ہوا اور پھر یہ رشتہ محبت میں تبدیل ہوگیا جس کے بعد کپل نے اپنے والدین کو گینی کے گھر پر بھیجا البتہ سسر نے رشتہ دینے سے صاف انکار کردیا بعد ازاں جب اداکار کی ترقی کا سفر شروع ہوا تو انہوں نے ایک بار پھر اپنے سسر سے والدین کو بھیجنے کی بات کی جس پر انہوں نے رضامندی ظاہر کی اور پھر دونوں کی منگنی ہوئی۔

ساتھی فنکاروں‌ کی مبارک باد

میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں، اسحاق ڈار

0

لندن: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میری لندن یا دنیا میں کہیں بھی پراپرٹی یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے، کمر کی شدید تکلیف میں مبتلا ہوں، ڈاکٹر نے سرجری تجویز کی ہے، ہارلے اسٹریٹ کلینک کو شریف فیملی کی ملکیت قرار دینے والے آج شرمندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے قرضوں میں اضافہ ہوا، روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر ساڑھے تین ہزار ارب کا قرضہ چڑھ گیا، روپے کی قدر میں کمی سے 95 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

[bs-quote quote=” روپے کی قدر میں کمی سے 95 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”اسحاق ڈار”][/bs-quote]

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے کینیڈا، اٹلی کی معیشت کو پیچھے چھوڑ کر جی 20 میں شامل ہونا تھا، ڈیمز کے لیے بجٹ میں 101 ارب روپے مختص کیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ہونا ہوگا، نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اور شہباز شریف کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

اس سے قبل نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

نیب کی نثار کھوڑو، شرجیل میمن سمیت اہم شخصیات کے خلاف انکوائری کی منظوری

0

اسلام آباد: آج چیئرمین نیب جاوید ا قبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، جس میں‌ اہم انکوائریوں کی منظوری دی گئی.

تفصیلات کے مطابق اجلاس میں 16 انکوائریوں کی منظوری دی گئی، جس میں‌ نثار کھوڑو، محکمہ خوراک سکھر کے افسران کے خلاف انکوائری بھی شامل ہے.

[bs-quote quote=” اجلاس میں مجموعی طور پر 16 انکوائریوں کی منظوری دی گئی” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

نیب اعلامیہ کے مطابق سابق ایم این اے پیر صابر شاہ، محکمہ محصولات ڈی آئی خان کے افسران، اہل کاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی .

نیب نے ایم ڈی نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن وقار  زاہد میر، قائم مقام ایم ڈی اوگرا، او جی ڈی سی ایل انتظامیہ، ایم پی اے عبدالکریم سومرو، شرجیل میمن، قیصر عباس کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی ہے.

مزید پڑھیں: نیب کی مریم اورنگزیب کیخلاف 8الزامات کے تحت تحقیقات

نیب نے محکمہ محصولات چوبارہ لیہ کے اہل کاروں، محکمہ خوراک سکھر کے افسران، اہل کاروں، نیشنل پاور پارک مینجمنٹ کمپنی، گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی.

ڈی جی نیب شہزاد سلیم

ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے کہا ہے کہ نیب کسی دباؤ کے بغیر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے. ان خیالات کا اظہار انھوں‌نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

واضح رہے کہ  آج نیب لاہور کی جانب سے صحافیوں کو نیب کے دفتر کا دورہ کرایا گیا، نیب حکام نے صحافیوں کو قیدیوں کو فراہم سہولتوں پربریفنگ دی.

اس موقع پر ڈی جی نیب نے کہا کہ نیب عدم تشدد کی پالیسی پریقین رکھتا ہے، ادارے دباؤ کے بغیر تحقیقات جاری رکھے گا.

کراچی: اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا، گورنر اسٹیٹ بینک کی روپے کی قدر پر بریفنگ

0

کراچی: فاریکس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 70 پیسے مہنگا ہو گیا، جس کے بعد ڈالر 140 روپے کے مساوی ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالر کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فنانس کا اجلاس منعقد ہوا۔

[bs-quote quote=”برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”گورنر اسٹیٹ بینک”][/bs-quote]

اجلاس کی صدرت فاروق حامد نائیک نے کی، جب کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر پر بریفنگ دی۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برس جاری کھاتوں کا خسارہ 19 ارب ڈالر تھا، ہم طلب و رسد کے حساب سے روپے کی قدر کو ایڈجسٹ کرتے ہیں، وقتاً فوقتاً روپے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ لایا جاتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ برآمدات 24 ارب ڈالر اور درآمدات 60 ارب ڈالر ہیں، امپورٹ پر چلتے رہے تو ڈالر مزید مہنگا ہوگا، جاری کھاتوں کا خسارہ یہی رہا تو پھر روپے کی قدر میں استحکام ممکن نہیں، سعودی پیکج کے بعد مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کی یقین دہانی ، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر سستا ہوگیا


گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کرنسی کی قدر پر اِن کیمرہ بریفنگ لی جائے۔ تاہم اِن کیمرا بریفنگ پر اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی عوام کا مسئلہ ہے، عوام سے مہنگائی کی وجہ نہیں چھپانی چاہیے۔

خیال رہے کہ دس دن قبل وزیرِ اعظم عمران خان کی یقین دہانی نے ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کو بریک لگا دیے تھے، انٹر بینک میں روپے کی قدر 3 روپے 5 پیسے بڑھ گئی تھی اور ڈالر 139.05 سے کم ہو کر 137 روپے کا ہو گیا تھا۔

7 ماہ میں کئی بار مایوس ہوا مگر عمران خان نے حوصلہ دیا، زلفی بخاری

0
Zulfi Bukhari

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے معاملے پر 7 ماہ میں کئی بار مایوس ہوا مگر عمران خان نے حوصلہ دیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ 7 ماہ تک نام ای سی ایل میں رہا مگر قانونی جدوجہد جاری رکھی، کیس کے دوران وزیراعظم نے کوئی مداخلت نہیں کی، اپوزیشن کا مجھے رعایت دینے کا الزام غلط ہے۔

[bs-quote quote=” بیرون ملک جانے کے لیے وزیراعظم کی اجازت کا انتظار ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”زلفی بخاری”][/bs-quote]

زلفی بخاری نے کہا کہ وزیراعظم مداخلت کرتے تو کابینہ کے پہلے اجلاس میں نام نکل جاتا، وفاقی کابینہ میرا نام ای سی ایل سے نکلنے کی منظوری دے سکتی تھی، رعایت اپوزیشن کو ملی مجھے تو نیب نے ٹف ٹائم دیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کیس میں جارحانہ رویہ اپنایا، اپوزیشن کی 2 دن میں چیخیں نکل گئی میں نے 7 ماہ مقدمات کا سامنا کیا، لوٹ مار کے باوجود شریف برادران کو سہولتیں مل رہی ہیں کوئی اور ملک ہوتا تو دونوں بھائی بہت پہلے جیل میں ہوتے۔

معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ میرا پاکستان میں نہ کوئی کاروبار ہے نہ پیراگون جیسی سوسائٹیز ہیں، بیرون ملک جانے کے لیے وزیراعظم کی اجازت کا انتظار ہے، خاندان سے دور رہا، کاروبار میں بھی نقصان ہوا، ای سی ایل سے نکالے جانے کے فیصلے پر وزیراعظم خوش تھے۔

زلفی بخاری کے مطابق انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا وزیراعظم عمران خان کو بھی دکھ ہے، انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے بلیک لسٹ میں ڈال کر شروعات کی پھر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ نیب ان کے خلاف تحقیقات جاری رکھے۔

سید سردار احمد نے ایم کیوایم چھوڑنے کا اعلان کر دیا

0

کراچی: ایم کیو ایم کے سینئر  رہنما سید سردار احمد نے اپنی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا.

تفصیلات کے مطابق سید سردار احمد نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا. ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہورہے ہیں.

انھوں نے کہا کہ میں‌ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اوربنیادی رکنیت سے مستعفی ہوگیا ہوں، خالد مقبول اورفاروق ستارکو استعفیٰ بھجوا دیا، اب میرا  ایم کیوایم کے کسی بھی دھڑے سے تعلق نہیں.

سید سردار احمد نے کہا کہ آئندہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہورہا، نہ ہوں گا، سیاست سے کنارہ کش ہوتا ہوں.

سینئر سیاست داں کا کہنا تھا کہ اپنی باقی زندگی سوشل ویلفیئرکے کاموں پر گزاروں گا.

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان میں پی آئی بی اور بہادر آباد دھڑے بندیوں‌ کے بعد سید سردار احمد نے مصالحت کی کوشش کی تھی۔


کسی کو زبردستی بے گھر کیا گیا، تو میئر کراچی مستعفی ہوجائیں‌ گے: ایم کیو ایم


انھوں نے اپنا استعفیٰ کنویر خالد مقبول صدیقی کے ساتھ فاروق ستار کو بھی ارسال کیا ہے اور ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کر لی.

 خیال رہے کہ 22 اگست کو جنم لینے والی ایم کیو ایم پاکستان شدید دھڑے بندیوں کا شکار ہے، جس کا اثر حالیہ الیکشن پر بھی واضح نظر آیا۔

سال 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، موڈیز

0

نیویارک : موڈیزکاکہنا ہےکہ معیشت کو بیرونی خدشات لاحق ہیں ، حکومت کی جانب سے شروع کی گئی ا صلاحات وقت کی ضرورت ہیں، معاشی اصلاحات مشکل اقدام ہیں تاہم یہ ہی معشیت میں بہتری کا باعث بنیں گی، 2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیزکی پاکستان پررپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا گیا ہے پاکستانی معیشت کوبیرونی خدشات لاحق ہیں، پاکستان کےپاس قرضوں کی واپسی کی یقین دہانی کم ہوگئی، بیرونی دباؤکی وجہ بڑھاہواجاری کھاتوں کا خسارہ ہے۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ خسارےکےباعث زرمبادلہ ذخائرمیں مسلسل کمی ہورہی ہے، زرمبادلہ کےذخائرمیں جلدبہتری کی امیدنہیں، زرمبادلہ ذخائرمیں کمی سے  قرض ادائیگی کی صلاحیت منفی ہورہی ہے، خسارے میں کمی کیلئے درآمدات کم کرنا ہوں گی کم ہوتے زر مبادلہ ذخائر معاشی خدشات کو بڑھاوا دیتے ہیں کرنسی کی قدر بھی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہے۔

[bs-quote quote=”2020 تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اکنامک اسٹرنتھ معتدل ہے ، صنعتی اورزری طاقت بہت کم جبکہ دیگرخدشات بھی لاحق ہیں، جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی متوقع نہیں اور آئی ایم ایف نےکم از کم سطح 3ماہ کےدرآمدی کےبرابررکھی ہے۔

موڈیز کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.3سے 4.7تک رہےگی اور آئندہ مالی سال میں معاشی شرح نمومیں اضافہ متوقع ہے جبکہ ، 2020میں معاشی شرح نمو 5.8 فیصد رہنے کاامکان ہے۔

مزید پڑھیں : پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے، موڈیز

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کےبیرونی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا 72فیصدہوگیا اور 2020تک قرضوں کاحجم بڑھ کر 76فیصد ہونےکا خدشہ ہے ، مستقبل میں پاکستان کی معاشی شرح نمو میں بہتر ی متوقع ہے۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ بجلی فراہمی ،انفرااسٹرکچراورامن وامان کی صورتحال بہترہوئی اور سی پیک منصوبہ معاشی ترقی میں اضافے کاباعث بن رہاہے۔