ہفتہ, جون 28, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 22966

ن لیگ میں بڑا فارورڈ بلاک بننے کے قریب ہے، فیاض الحسن چوہان

0

لاہور: وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن میں بڑا فارورڈ بلاک بننے کو ہے، لاہور کے 5 ن لیگی ممبران نے رابطہ کیا ہے۔

فیاض الحسن چوہان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے پانچ ن لیگی ممبرز نے مجھ سے اسلام آباد کے ایک صحافی کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔

[bs-quote quote=”پارٹی پالیسی ہے کہ کسی پارٹی کے ممبران توڑنا نہیں ہے: فیاض چوہان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ آن ریکارڈ کہتا ہوں ن لیگ ممبران نے کہا ہم پی ٹی آئی میں آنا چاہتے ہیں، پارٹی پالیسی ہے کہ کسی پارٹی کے ممبران توڑنا نہیں ہے اسی لیے خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔

فیاض چوہان نے پچھلی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ تھا 14 ارب روپے میں 22 ہزار گاؤں کو صاف پانی دیا جائے گا، احسن اقبال اور زعیم قادری کے بھائیوں کو صاف پانی منصوبے میں شامل کیا گیا، صاف پانی کمپنی میں 14 ارب لٹا دیے مگر صرف چند دیہات کو پانی ملا۔


یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کرلیا


انھوں نے کہا کہ صاف پانی، آشیانہ ہاؤسنگ سمیت دیگر اسکینڈلز 2016 میں شروع ہوئے تھے، 2014 میں ن لیگی حکومت بچانے کے لیے پیپلز پارٹی فرنٹ پر آئی، پی پی اور ن لیگ کی ذاتی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کل نہیں آج ختم ہو جائے۔

وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیرِ اعظم ہیں تو کیا آصف زرداری نے سی ایس ایس کیا تھا، سعودی عرب نے عمران خان کی ایمان داری پر بڑا معاشی پیکج دیا ہے۔ خیال رہے کہ وزیرِ اعظم نے اپنے دورۂ سعودی عرب میں 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کر لیا ہے۔

وزیراعظم اپنی کئی کہی ہوئی باتوں‌ کو بعد میں بدل چکے ہیں، قمر زمان کائرہ

0
qamar zaman kaira

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بہت کچھ کہہ چکے ہیں اور کئی باتیں کہہ کر بدل چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کے دوران جو خواب دکھائے وہ پالیسیاں سامنے لائے، خان صاحب نے پہلے اتنی باتیں کیں کہ اب اس کے نزدیک نہیں پہنچ پارہے ہیں۔

پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ حکومت نے احتساب کے قوانین میں تبدیلی کے لیے کیا پروپوزل دیا، تاثر دیا جاتا ہے کہ قوانین ن لیگ، پیپلزپارٹی نے بنائے ہیں، قوانین تو انگریزوں کے دور سے بنتے چلے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پاکستان کے آئین کے تحت کام کرنے کا اختیار ہے تاہم حکومت کی کارکردگی کو دو ماہ میں جانچا نہیں جاسکتا ہے، پاکستان میں ملٹی پارٹی سسٹم ہے، کنٹرولڈ جمہوریت نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں قمرزمان کائرہ نے کہا کہ چین کی جمہوریت مختلف ہے، چین میں طویل عرصے سے ایک جماعت حکومت کررہی ہے، چین میں سزائے ایسی ہیں کہ جو دنیا میں کہیں نہیں دی جاتیں، وہاں کرپشن پر سزائے موت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو ایک بات سمجھنی چاہئے کہ چائنا کے اندر سوشلسٹ ریوولوشن ہوا طویل عرصے وہاں ایک پارٹی کی حکومت ہے، وہاں پر اُٹھنے والی طلبا کی آوازیں بھی دبادی جاتی ہیں، سنگل پارٹی حکومت کو جمہوریت تو کہا جاتا ہے لیکن وہ اور طرح کی جمہوریت ہوتی ہے۔

’تائی چی‘ میں چھپے معمر افراد کی تندرستی کے راز

0

برمنگھم: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تندرست رہنے کے لیے آہستہ ورزش کرنا بھی انسانی صحت اور بالخصوص معمر افراد کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برمنگھم یونیورسٹی کے ماہرین نے معمر افراد کے چاق و چوبند رہنے کے حوالے سے تحقیق کی جس میں 65 سے 75 کی عمروں کے درمیان بزرگوں کو چین کی قدیمی ورزش ’تائی چی‘ کروائی گئی۔

تحقیق میں حصہ لینے والے بزرگوں میں سے کوئی بھی باقاعدگی سے ورزش نہیں کرتا تھا، البتہ انہیں منتخب کرنے کے بعد 12 ہفتے تک تائی چی ورزش کروائی گئی۔

محققین کے مطابق تائی چی کرنے والے معمر افراد کے جسم میں دباؤ اور کسی بھی قسم کی کیمیائی تبدیلی و عمل تکسید کے درجے کی پیمائش بھی کی گئی۔

تین ماہ تک مسلسل آہستہ ورزش یعنی تائی چی کرنے والے ادھیڑ عمر کے افراد کا جب طبی معائنہ کیا گیا تو اُن کا بلڈ پریشر، خون کی روانی بالکل نارمل رہی۔

مزید پڑھیں: صحت مند بڑھاپا کیسے گزارا جائے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ تائی چی کرنے والے افراد کی خون کی شریانیں پہلی کی نسب زیادہ لچکدار تھیں جبکہ اُن کا بلڈپریشر بھی بہتر ہوگیا تھا جبکہ صحت کے حوالے سے بھی اُن کی طبیعت بہت بہتر تھی۔

تائی چی کیا ہے؟ 

تائی چی قدیم طریقہ ورزش ہے جو صرف چین کے معمر افراد کرتے ہیں، اس کے تحت کسی بھی شخص کو پسینہ بہانے یا زیادہ طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ اُس کا سانس پھول جائے۔

اس ورزش کو چین کے شہری جسمانی دفاع کے لیے کرتے تھے پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ بزرگوں کی باقاعدہ ورزش بن گئی۔

ڈاکٹر جیت ویلدوے جزن جو تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھیں اُن کا کہنا ہے کہ ’تائی چی سے بھی دل کے دھڑکنوں کی رفتار بڑھی مگر اسے قابو میں بھی رکھا جاسکتا ہے، کسی بھی مقدار میں ہر طرح کی ورزش آپ کی صحت کے لیے اچھی ہوتی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بڑھاپا روکنے والی غذائیں

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم صحت مند رہنے کے لیے مختلف اقسام کی ایسی ورزشیں کرتے ہیں جس کو کرنے کی وجہ سے خاصہ پسینہ بہہ جاتا ہے، اس طرح کی ورزش بزرگ تو کسی صورت نہیں کرسکتے کیونکہ پیسنہ بہنے کی صورت میں دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے جسے معمر افراد برداشت نہیں کرسکتے۔

’کوکو کورینا‘ کا ری میک: شیریں مزاری اور مومنہ میں ٹویٹر پر نوک جھونک

0

لاہور: وفاقی وزیر  شیریں مزاری کے  ’کوکو کورینا‘ کے ری میک پر سخت ردِ عمل کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور گلوکارہ مومنہ کے درمیان ٹویٹر پر نوک جھونک شروع ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو مومنہ مستحسن اور احد رضا کا’کوکو کورینا‘کا ری میک پسند نہیں آیا، جس پر سوشل میڈیا پر شیریں مزاری اور مومنہ کے درمیان نوک جھونک شروع ہوگئی۔

[bs-quote quote=”عظیم کلاسک تباہ کر دیا: شیریں مزاری
آپ وزیر ہیں کم از کم حوصلہ افزائی ہی کر دیں: مومنہ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

شیریں مزاری کی تنقید پر احد بھی میدان میں آ گئے، بولے آپ کی پارٹی تبدیلی کی باتیں کرتی ہے مِس منسٹر آپ بھی خیال کریں۔

کوکو کورینا 1966 میں پاکستانی فلم انڈسٹری کے مایہ نواز اور ورسٹائل گلو کار احمد رشدی نے گایا، جسے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد پر فلمایا گیا تھا، یہ گانا آج بھی جو بھی سنتا ہے، سنتا ہی رہ جاتا ہے۔

مومنہ مستحسن اور احد رضا میر کے گائے ہوئے ری میک پرسوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی ہے، نوک جھونک میں وفاقی وزیر شیریں مزاری بھی شامل ہوگئیں۔

شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا، ہولناک ۔۔۔ عظیم کلاسک تباہ کر دیا- جس پر مومنہ نے جواب دیا دل آزاری پر معذرت، آپ وزیر ہیں کم از کم حوصلہ افزائی ہی کر دیں۔


یہ بھی پڑھیں:  کوک اسٹوڈیو: علامہ اقبال کی ’شکوہ جواب شکوہ‘ جدید موسیقی کے ساتھ


شریں مزاری نے جواب میں کہا میری مرضی میری پسند مجھے گانا پسند نہیں آیا بات ختم۔ وفاقی وزیر نے مومنہ سے پوچھا وزارت کا میری پسند نا پسند سے کیا تعلق؟

شیریں مزاری کی تنقید پر احد بھی برا مان گئے بولے مِس منسٹر آپ کی پارٹی تبدیلی کی بات کرتی ہے آپ بھی انسانی حقوق کا خیال کریں۔

کوکو کورینا کا ری میک سن کر وحید مراد کے بیٹے عادل مراد نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ گانے کی اجازت دینے پر شرمندہ ہوں۔

معروف گلوکارہ گل بہار بانو بھائی کے گھر سے بازیاب

0
gul bahar bano

بہاولپور: پنجاب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ماضی کی معروف گلوکارہ گل بہار بانو کو بھائی کے گھر سے بازیاب کرالیا۔

تفصیلات کے مطابق ماضی میں اپنی گائیکی سے لوگوں کو مسحور کرنے والی نامور پاکستانی گلوکارہ گل بہار بانو طویل عرصے سے گمشدہ تھیں، جن کا معمہ بہاولپور پولیس نے کارروائی کرکے حل کرلیا۔

اطلاعات تھیں کہ گلوکارہ کو ان کے سگے بھائی نے حبس بے جا میں رکھا ہوا تھا، پولیس نے آج شام کارروائی کرتے ہوئے گل بہار بانو کو بھائی کے گھر سے بازیاب کرکے بھائی کو تحویل میں لے لیا۔

بھائی نے پولیس کو بیان دیا کہ گل بہار بانو کو قید میں نہیں رکھا بلکہ وہ دماغی مرض میں مبتلا ہیں، ان کا علاج چل رہا ہے، چند روز پہلے ہی اسپتال سے گھر لے کر آئے تھے۔

پڑوسیوں اور دیگر اہل خانہ کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد پولیس نے بھائی کو رہا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اہل خانہ نے گل بہار بانو کو حفاظت کے پیش نظر گھر میں رکھا ہوا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق گل بہار بانو حبس بے جا میں نہیں تھیں بلکہ وہ گھر میں عام افراد کی طرح زندگی گزار رہی تھیں البتہ بھائی اور دیگر افراد ان پر نظر ضرور رکھے ہوئے تھے، تفیتیشی افسر کا مزید کہنا ہے کہ گلوکارہ اپنے گھر اور اسپتال جانے کے لیے راضی نہیں ہیں۔

قبل ازیں پولیس نے گل بہار بانو کو قید کیے جانے سے متعلق انکشافات کیے تھے کہ گلوکارہ محرم میں شوہر کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے خانقاہ شریف آئیں، ان کے شوہر افضل کی اربوں کی پراپرٹی اور بینک بیلنس ہے، گلوکارہ کے بھائی نے نشہ آور ادویات کے زیر اثر رکھ کر قید کیا ہوا تھا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق بھائی اور دیگر رشتے دار گلوکارہ گل بہار بانو کی جائیداد اور بینک بیلنس ہتھیانا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ گل بہار بانو 1955 میں بہاولپور میں پیدا ہوئیں، استاد افضل حسین سے موسیقی کے اسرارو رموز سیکھے اور 1992 میں ریڈیو پاکستان بہالپور سے گائیکی کا آغاز کیا۔

گلوکارہ کا کراچی میں منتقلی کے بعد شہرت کا باقاعدہ آغاز ہوا اور وہ ریڈیو اور ٹیلی وژن کی مقبول گلوکارہ بن گئیں، حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 2007 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔

ہمارے معاشرے میں بڑھتی عمر پر تنقید کی جاتی ہے، ثنا میر

0

کراچی: پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان اور باؤلر ثنا میر نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بڑھتی عمر پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، عالمی ریکنگ میں نمبر ون آنے پر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔

اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ثنا میر کا کہنا تھا کہ ہمارے ماحول میں بڑھتی عمر کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ایسی صورتحال میں کارکردگی خاصی مشکل ہوتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مارک کولز کی کوچنگ سے کافی فائدہ ملا، میری فٹنس اور فارم میں رہنے کی وجہ اسکلز میں بہتری ہے جس کا سہرا ساتھی کھلاڑیوں کو بھی جاتا ہے۔

ثنا میر کا کہنا تھا کہ ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا انعقاد اگلے ماہ ویسٹ انڈیز میں ہوگا، ہماری ٹیم میں بہترین اسپنرز شامل ہیں، کوشش ہوگی کہ حریف ٹیموں کو اسی کے ذریعے دباؤ میں رکھیں، ہمیں بیٹنگ میں وہی پرفارمنس دکھانی ہوگی جیسے آسٹریلیا کے خلاف دکھائی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ’جب ہماری پرفارمنس ٹیم کے کام آئے تب ہی ہم اچھے باؤلر بن سکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی رینکنگ: ثنا میر صف اول کی خاتون بولر بن گئیں

یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے خواتین کھلاڑیوں کی ون ڈے رینکنگ جاری کی، فہرست میں پاکستان کی دو خواتین کھلاڑی ابتدائی تین میں سے دو پوزیشنز حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

ویمنز کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر 663 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کی پہلی باؤلر بنیں، انہوں نے 108 ون ڈے میچز میں 1 ہزار 4 سو 91 رنز بنا بنائے اور 127 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری جانب دوسری طرف ٹی 20 بولرز کی رینکنگ میں پاکستان ویمن ٹیم کی ایک اور کھلاڑی انعم امین بھی شامل ہیں جو تیسرے پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

واضح رہے کہ سنہ 2005 میں سری لنکا کے خلاف اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کرنے والی ثنا اب تک 108 ون ڈے میچز کھیل چکی ہیں۔

سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، شاہد خاقان عباسی

0

لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر فیصلہ کر لیں ملک کیسے چلنا چاہیے، ن لیگ کا بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں حکومت کام کرے، لوگوں کے مسائل حل ہوں، موجودہ حکومت کے پاس کوئی وژن نہیں کوئی کام کرنے والا شخص نہیں، حکومتی وزرا ایسی باتیں کرتے ہیں جن کا مسائل سے تعلق نہیں ہوتا، اسی لیے معیشت ڈوب رہی ہے، وہ زبان بند رکھیں تو مزید خرابی نہ ہو، مشکل ہے کہ حکومت 5 سال مکمل کر پائے۔

[bs-quote quote=”بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

شاہد خاقان نے کہا کہ ن لیگ پر دباؤ ہے مگر پارلیمنٹ میں بات ہوگی اور مظاہرہ بھی ہوگا، ابراج گروپ ڈوبتا ہوا ادارہ ہے، شیئرز بیچنا چاہتے تھے ہم نے اجازت نہیں دی، اب ابراج نہیں ڈوبا تو ڈوب جائے گا، پورا معاملہ ان کے گلے آئے گا، ابراج اور کے الیکٹرک کے معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کو امریکی اخبار کو نوٹس کرنا چاہیے، انھوں نے پیسے لیے یا نہیں، تفتیش کرلیں ابراج سے بھی پوچھیں، شہباز شریف رہا ہوں گے تو امریکی اخبار کو نوٹس بھی کر دیں گے، ابراج گروپ دنیا کی بہترین یوٹیلٹی کو اپنے شیئرز بیچنا چاہتا تھا۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ دنیا میں لیڈر آف اپوزیشن کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا، نیب چیئرمین کبھی وزیرِ اعظم سے پوچھ کر کام نہیں کرتا، بہ طورِ وزیرِ اعظم چیئرمین نیب سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں نیب قوانین سے متعلق بل آیا تو حمایت کریں گے۔


یہ بھی پڑھیں:  غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت


سابق وزیرِ اعظم نے چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ پولنگ اسٹیشن کس کے کنٹرول میں تھے۔ انھوں نے کہا ’میں انتخابات میں ہارنے پر رونے دھونے و الا آدمی نہیں ہوں، 490 میں سے 100 سے کم فارم 15 دیے گئے کیا اسے دھاندلی نہ سمجھیں، ایک پولنگ اسٹیشن ایسا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی میں 3 دن لگتے ہیں۔‘

[bs-quote quote=”اسحاق ڈار کا واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ 2013 میں عمران خان کی شکایت تھی کہ انگوٹھے کے نشانات غلط ہیں، 2018 کا الیکشن شفاف ترین ہونا چاہیے تھا مگر یہ 2002 سے بھی بد تر نکلا، انتخابی عمل کو خراب کیا جائے گا تو ایسی حکومت نہیں چل پائے گی۔

انھوں نے کہا کہ معیشت کے اثرات ہر شعبے پر پڑتے ہیں، ہم 5.8 فی صد گروتھ پر معیشت چھوڑ کر گئے تھے، اسحاق ڈار نے پہلے3 سال ٹوٹی ہوئی معیشت کو سنبھالا دیا تھا، اسحاق ڈار کو انصاف کی توقع ہو تو وہ ملک میں واپس آجائیں گے، واپس نہ آنا ان کا اپنا فیصلہ ہے میں ان کی جگہ ہوتا تو واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرتا۔

شاہد خاقان نے انٹرویو میں کہا کہ ماضی کی طرح گیم کھیلنے والے سیاست دانوں کا وقت ختم ہو چکا، آخری مارشل لا کو 10 سال گزر چکے اب تو کچھ سیکھ لیں، آج بھی ہم وہی کام کر رہے ہیں جو مارشل لا ادوار میں ہوتا رہا ہے، اداروں اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنا تباہی کا راستہ ہے، احتساب سب کا برابر ہونا چاہیے، پرویز مشرف کے سامنے صرف چند لوگ کھڑے ہوئے تھے، ہمارے گھروں میں آ کر جوتے تک گنے گئے تھے، ہم احتساب سے نہیں ڈرتے۔

منطق الطیرجدید:عطار کے پرندے اور تارڑ کا عشق

0

چار چیزیں ہیں، جو  اُس کے فن میں رواں دواں ہیں۔

ان میں سے ایک پرقوت تخیل ہے، جو کسی پکھیرو سا آسمانوں کی وسعتوں میں پرواز کرتا ہے۔ ایک ہے مسلسل سفر سے حاصل ہونے والا اَن مول تجربہ، ایک بے  پناہ مطالعہ ہے، اور  ایک ہے لکھنے کی میز۔

مستنصر حسین تارڑ کا لکھنے کی میز سے اٹوٹ رشتہ ہے۔ قلم دوات نے بھی بے وفائی نہیں کی۔ اور یوں ایک کے بعد ایک، دلوں میں کھب جانے والی کتابیں جنم لیتی رہیں۔

[bs-quote quote=”پرندے، پانی اور موت؛ یہ تین چیزیں ہیں، جو تارڑ کے فکشن کا جزو ہیں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

اور  ان میں سرفہرست ”بہاﺅ “ہے، اپنی نوعیت کا منفرد قصہ، پاروشنی کی کہانی، جو بہ قول عبداللہ حسین اردو فکشن کا مضبوط ترین نسوانی کردار ہے۔

مگر یہاں پاروشنی موضوع نہیں، گو وہ مصنف کی زیست کا جزو ہے، مگر فی الحال نہیں۔ اس وقت تو پرندے ہمارے موضوع ہیں۔ الگ الگ خطوں سے آنے والے پرندے،ٹلہ جوگیاں کی سمت، جو جہلم سے بیس میل دور، تین ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

دیکھو، وہ پرندے جوگیوں کی کاخانقاہ کی سمت آتے ہیں، جو ایک چوٹی پر واقع ہے، جس کی بنیاد ایک گیانی گورکھ ناتھ نے دو ہزار سال پیش تر رکھی، جہاں اکبر نے ایک تالاب تعمیر کروایا۔

فرید الدین عطار کی لازوال کتاب منطق الطیرکے پرندے،جس نے قونیہ کے مولانا روم کو بھی گھائل کیا وہ پرندے لاہور کے تارڑ کے دل کی کائنات میں اڑتے  پھرتے ہیں، اُس کی کہانیوں میں در آتے ہیں، پانی اور موت کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

پرندے، پانی اور موت؛ یہ تین چیزیں ہیں، جو تارڑ کے فکشن کا جزو ہیں۔

[bs-quote quote=”منطق الطیر،جدید وہ کتاب ہے، جس کے تارڑ کے مداح منتظر تھے، بالخصوص وہ، جن کی توجہ کا محوران کا فکشن ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

نیشاپور کے عطار کی لازوال کتاب، جس کا اثر بانو قدسیہ کے ناول ”راجہ گدھ“ پر گہرا ہے، اُسے دوبارہ لکھنے کی ہمت تو وہی کرسکتا ہے، جو عشق سے لبریز ہو، چھلک رہا ہو۔

رومی نے کہا تھا:”عطار عشق کے سات شہروں سے گزرا، جب کہ میں ابھی پہلی گلی کے موڑ پر ہوں!“

اور جب تارڑ نے انتساب عطار کے نام کیا،تو لکھا :”پرندوں کی بولیاں میرے کانوں میں پھونکنے والے مرشد عطار کے نام۔“

صاحبو، جو موضوع شجر ممنوعہ ٹھہرے، جیسے مذہب، اس پر قلم اٹھانے کے لیے بڑا حوصلہ درکار، مگر فکشن کی دنیا میں حوصلہ کافی نہیں۔ یہاں آرٹ شرط ہے۔حساس موضوع کوفکشن کرنا پل صراط عبور کرنے کے مترادف، اور منطق الطیر، جدید کا مصنف یہ کرگزرتا ہے کہ وہ ایک بلند پایہ ادیب ہے۔ ایک پنچھی، جو اب اس آسمان میں پرواز کرتا ہے، جہاں خوف کی پہنچ نہیں۔ اور کلاکار ایسا کہ اپنے پروں کے پھڑپھڑاہٹ سے، گرویدہ بنا لینے والے دل کش مناظر کو جنم دیتا ہے۔

[bs-quote quote=”رومی نے کہا تھا:عطار عشق کے سات شہروں سے گزرا، جب کہ میں ابھی پہلی گلی کے موڑ پر ہوں” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

ایک ماسٹر رائٹر کے مانند تارڑ نے ٹلہ جوگیاں کے سفر کی، ایک خواب سی دنیا تخلیق کی، ایک ناممکن دنیا، ایک انوکھی دنیا جہاں تاریخ، اساطیر اور مذہبی روایات سے نکلنے والے کرداروں سے ہماری ملاقات ہوتی ہے۔ 

البتہ سب سے اہم ہیں وہ پرندے، جو صدیوں سے جیوت ہیں، جو سامی و غیرسامی ادیان کے بانیوں کی من موہنی صورت دیکھ چکے ہیں۔ ایک کوہ طور پر موجود تھا ایک نے صلیب اور سمندر کے درمیان چکر کاٹے ایک نے غار حرا میں چاندنی اترتے دیکھی۔ ایک پنچھی بلخ کے آتش کدہ سے آیا، ایک نے بدھ کی پسلی سے جنم لیا ، ایک کرشن کی بنسی سے برآمد ہوا۔

یہ پنچھی ٹلہ جوگیاں کی سمت کیوں آتے ہیں؟ وہ اپنے ٹھکانوں سے اِس سمت کیوں اڑان بھرتے ہیں؟کیا وہ ہنوز متلاشی ہیں؟ تبصرہ نگار اس بابت خاموش ہے!

تو صاحبو، کہانی آگے بڑھتی ہے۔ اب مزید پنچھی اترتے ہیں۔ اور یہی کہانی کا اہم ترین موڑ ہے۔ یہ پنچھی اِسی گندمی دھرتی سے ہیں، جو ہیر، سوہنی اور صاحباں کا نور  ہیں، قرة العین طاہرہ ہیں۔ اور یہاں تارڑ نے، ایک بلند پایہ ادیب کے مانند، جو وہ ہے، اپنے نظریہ کو ادب میں گوندھ دیا۔ ایسا نظریہ، جو اگر کوئی اور پیش کرتا، تو شاید پڑھنے والا دہل جاتا۔ یہ کہانی کا سب سے نازک حصہ ہے،سب سے دشوار، سب سے منفرد حصہ۔

ادیان اور عشق، دو طرح کے پنچھی، مرد اور عورت۔ ایک انوکھا امتزاج۔ ایک پرخطر امتزاج۔

منطق الطیر،جدید وہ کتاب ہے، جس کے تارڑ کے مداح منتظر تھے، بالخصوص وہ، جن کی توجہ کا محوران کا فکشن ہے۔”اے غزال شب“ کے بعد، اُس اہم ناول کے بعد جب پہلی بار سوویت یونین کے زوال کو کسی اردوناول نگار نے موضوع بنایا ایک طویل وقفہ در آیاتھا۔

اور یہ بے سبب نہیں تھا کہ تارڑ کو تخلیقی اوج تک پہنچنا تھا۔اپنے مرشد عطارکی تخلیق کردہ صدیوں پرانی دنیا سے مشابہ دنیا تخلیق کرنی تھی۔

[bs-quote quote=”ایک ماسٹر رائٹر کے مانند تارڑ نے ٹلہ جوگیاں کے سفر کی، ایک خواب سی دنیا تخلیق کی” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

منطق الطیر ، جدید ایک مشکل ناول ہے۔صرف قارئین کے لیے نہیں، جن سے ناول تاریخ، مذہبی روایات اور اساطیر سے واقفیت کا تقاضا کرتا ہے، یہ مصنف کے لیے بھی آسان نہ تھا۔ مصنف، جو اب آٹھ عشرے جی چکا ہے، اورکچھ ایسا لکھنا چاہتا ہے، جو اس نے پہلے نہیں لکھا،کچھ ایسا کہنا چاہتا ہے، جو ان کہا ہے۔

حقیقت و خواب کے مابین سفر کرتے ہوئے یہ ناول کہیں کہیں علامتی ہوجاتا ہے، اورکہیں کہیں اس میں تجریدی رنگ در آتا ہے۔کہیں کہیں یہ قاری کو پریشان کرتا ہے کہ یہ بیانیہ واقعات نگاری پر مشتمل نہیں۔

اختتام میں، جب مذہبی بیانیوں کی نمائندگی کرنے والے پنچھی نیشاپور کی سمت جاتے ہیں، عطار کی سمت، تو وہ ویسے نہیں رہتے، جیسے وہ پہلے تھے کہ عشق کی سنہری آگ نے انھیں بدل دیا ہے، من موہنا بنا دیا ہے۔

اور دیکھو، وہ اڑان بھر چکے ہیں۔ اور اپنے پیچھے ایک نومولود پنچھی چھوڑ کر۔ پنچھی، جو ہمارا ہے، جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔

ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی: پاکستان نے اومان کو شکست دے دی

0
pakistan beat oman

مسقط: اومان میں جاری ہاکی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان نے میزبان اومان کو شکست دے دی۔

تففصیلات کے مطابق اومان میں جاری ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان نے دوسری کامیابی حاصل کرتے ہوئے اومان کو آؤٹ کلاس کردیا، قومی ٹیم نے 8-1 گول سے کامیابی حاصل کی۔

کھیل کے آغاز سے ہی پاکستانی کھلاڑیوں کا بال پر کنٹرول رہا، ایک کے بعد ایک اومانی گول پوسٹ پر کامیاب حملے ہوئے، آخری لمحات میں پاکستان کے 8 گول کے جواب میں اومان ہاکی ٹیم صرف ایک گول کرسکی۔

پاکستان کی جانب سے علیم بلال نے ہیٹ ٹرک کی، عرفان جونیئر، عماد بٹ، محمد عرفان، ابوبکر محمود اور محمد عتیق نے ایک ایک بار گیند کو جال میں پہنچایا۔

مزید پڑھیں: ایشین ہاکی چیمپئن شپ، پاکستان نے جنوبی کوریا کو 0-3 سے شکست دے دی

واضح رہے کہ اس سے قبل قومی ٹیم نے اپنے پہلے میچ میں جنوبی کوریا کو 3-0 سے شکست دی تھی جس کے بعد بھارت کے خلاف ہفتے کو کھیلے گئے میچ میں پاکستان کو 3-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایونٹ میں قومی ٹیم اپنا اگلا میچ 24 اکتوبر کو جاپان کے خلاف کھیلے گی۔

چیمپئن شپ میں پاکستان، بھارت، ملائیشیا، جاپان ، جنوبی کوریا اور میزبان ملک اومان کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، ایونٹ کا آغاز 18 اکتوبر سے ہوا جبکہ فائنل 28 اکتوبر کو ہوگا۔

اسٹاک مارکیٹ میں 630 پوائنٹس کی کمی

0

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ کے دوران 630 پوائنٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد 100 انڈیکس 37ہزار 714 پوائنٹس پر بند ہوا۔

تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے بادل ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی چھائے رہے اسی وجہ سے سرمایہ کاروں نے لین دین میں محتاط انداز اختیار کیا۔

ٹریڈنگ کا آغاز ہوا تو مارکیٹ منفی زون میں داخل ہوئی اور یہ سلسلہ آخر تک جاری رہا، سارا دن اتار چڑھاؤ کے بعد انڈیکس 630 پوائنٹس کمی کے بعد 33714 پر بند ہوا۔

مجموعی طور 348 کمپنیوں کےحصص کی لین دین ہوئی جن کی مالیت 6 ارب 67 کروڑ رہی، ٹریڈنگ کے دوران 254 کمپنیز کے شیئر نیچے آئے۔

شیئرزکی قیمتیں کم ہونےکی وجہ سے سرمایہ کاروں کو104ارب روپےکانقصان ہوا جس کے بعد اسٹاک مارکیٹ کا سرمایہ 7825 ارب سے کم ہوکر 7721 ارب رہ گیا۔

دوسری جانب سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عالمی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال کیوجہ سے ایشیائی مارکیٹوں میں بھی تنزلی دیکھی گئی، جاپان، ہانگ کانگ اور دیگر ایشیائی ممالک کی مارکیٹوں میں بھی مندی کا رجحان رہا۔

دوسری جانب ڈالر کی قیمتوں میں ایک بار پر 10 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی لین دین 10 پیسے اضافے کے بعد 133 روپے 90 پیسے کے ساتھ ہوئی جبکہ انٹربینک میں 2 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 133 روپے 91 پیسے پر بند ہوا۔