لندن : برطانوی شہری نے پولی کے علاقے میں سابقہ بیوی کی موجودگی میں علیحدگی کی لڑائی میں شکست کی بنا پر اپنے ہی گھر کو دھماکے سے اڑا دیا، پولیس نے مذکورہ ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے علاقے پولی میں پیر کی دوپہر دھماکا ہوا تھا جس کے بعد 66 سالہ ملزم ملبے میں شدید زخمی حالت میں نکالا گیا تھا جبکہ خاتون کو معلولی زخم آئے تھے۔
برطانوی پولیس کی جانب سے ایک شخص کے گرفتار ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص مبینہ ملزم ہے جس نے گھر کو دھماکے سے اڑایا تھا۔
برطانوی میڈیا کا تھا کہ ملزم کی اہلیہ ایلینی نے بتایا کہ ہماری دو برس علیحدگی ہوگئی تھی اور اپنے سابقہ شوہر کو گھر سے بے دخل کرنا تھا۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اپنی اہلیہ سے علیحدگی کے بعد سے ملزم گھر کی دوسری منزل پر رہائش پذیر تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 60 سالہ متاثرہ خاتون کو حادثے کے نتیجے میں معمولی زخم آئے تھے جسے موقع پر ہی طبی امداد فراہم کردی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک 85 سالہ علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ ’میں نے زور دار دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد میں متاثرین کے امداد کے بھاگا‘ جب میں نے متاثرہ گھر کو دکھا تو وہاں دھواں اٹھ رہا تھا اور گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکا تھا اور گیس کی بو آرہی تھی۔
بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ گھر کے ملبے نے نیچے کھڑی گاڑیوں کو پوری طرح سے چھپا دیا تھا، مجھے لگا حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا ہوگا۔
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ کی جانب سے چار روزہ ہسٹری آرٹ ایگزیبیشن کا انعقاد کیا ہے جس میں شہر قائد سے تعلق رکھنے والے تاریخ اور ویژول آرٹس کے مداح شریک ہورہے ہیں۔
شعبہ تاریخ کے طلبہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی اس آرٹس ایگزیبیشن کا عنوان ’دنیا! تاریخ دانوں کی نظر سے دیکھیں‘ رکھا گیا ہے ، اور یہ روزانہ دوپہر ایک بجے سے شام چار بجے تک شعبہ تاریخ میں 26 اکتوبر تک جاری رہے گ
ایونٹ کا افتتاح جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کی چیئر پرسن ’دُریہ قاضی‘ نے کیا اور اس موقع پر طلبہ طالبات کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک تھے۔اس ایگزیبیشن میں شعبے کے طلبہ و طالبات کی جانب سے تاریخ کو آرٹ کے ذریعے پیش کرنے کے لیے اسکیچز، پینٹنگز، ماڈلز اور نقشہ جات کی مدد لی گئی ہے۔
مجموعی طور اس ایگزیبیشن کو 4 ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ اس دنیا کی قدیم تاریخ کی منظر کشی کرتا ہے ، دوسرے حصے میں مسلم سلطنت اور یورپ کی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے ، تیسرے حصے میں جنوبی ایشیا اور یورپ کے قرونِ اولیٰ اور قرونِ وسطیٰ کو اجاگر کیا گیا ہے جبکہ چوتھا حصہ جدید نیوکلیائی دور کا نقشہ بھی آرٹ ہی کے ذریعے پیش کررہا ہے۔
کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اور ساتھ ہی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس ایگزیبیشن سے لطف اندوز ہونے کے لیے جامعہ کراچی کا رخ کررہے ہیں۔
بھٹ شاہ : سندھ کے عظیم صوفی بزرگ اور شاعر حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے دوسو پچھترویں عرس کا آغاز ہوگیا، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افتتاح کیا۔
تفصیلات کے مطابق عظیم صوفی بزرگ حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے تین روزہ عرس شروع ہو گیا، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے درگاہ پر پھولوں کی چادر چڑھاکر تقریبات کا آغاز کیا۔
گورنرسندھ نے درگاہ کےاحاطےمیں شاہ جو راگ سنا اور خواتین میں کپڑےودیگرتحائف تقسیم کئے جبکہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کےوالدکےمزار پر بھی حاضری دی۔
اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا بھٹ شاہ کی دھرتی پیارمحبت کی ہے ، زرداری،مولاناکی حکمت عملی کامجھےپتہ نہیں، ان کے اجلاس سے ہم پر کوئی فرق نہیں پڑیگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے صوبائی حکومت کےساتھ ملکرسندھ میں تبدیلی کا آغاز کیا جائے، حکومت سندھ کے ساتھ ملکر چلنا چاہتے ہیں، مجھےنہیں لگتا اپوزیشن کے اجلاس سے کوئی تبدیلی ہوگی۔
ملک بھر سے زائرین اور عقیدت مندوں کی مزار پر آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ لوک فنکار شاہ عبداللطیف کا کلام طنبورے پر پیش کررہے ہیں اور مزار کے احاطے میں لوگ دھمال بھی ڈال رہے ہیں۔
عرس کے موقع پر زائرین کے تحفظ کے لئےسیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اورمختلف مقامات پر واک تھرو گیٹس بھی لگائے گئے ہیں
عرس کے موقع پر سندھ حکومت کی جانب سےآج عام تعطیل ہے۔
شاہ عبداللطیف بھٹائی
شاہ عبداللطیف بھٹائی سندھی زبان کے عظیم صوفی شاعر 18نومبر1689میں مٹیاری کے تعلقہ ہالا میں پیدا ہوئے، والد سید حبیب شاہ کا شمار برگزیدہ ہستیوں میں تھا، دینی تعلیم والد سے حاصل کی، اخوند نور محمد کی مشہور درسگاہ سے تعلیم حاصل کی۔
آپ نے سندھی شاعری سے لوگوں کی اصلاح کی آپ کا کلام شاہ جو رسالو کے نام سے مشہور ہے، شاہ عبداللطیف بھٹائی کا انتقال 63 سال کی عمر میں بھٹ شاہ میں ہوا۔
عظیم صوفی بزرگ نے ساری زندگی لوگوں کو انسانیت کا درس دیا، ان کی تصنیف شاہ جو رسالو کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر کی ساحلی زمین سمندر برد ہورہی ہے جس کی وجہ سے سمندر کا پانی رہائشی آبادیوں کے قریب آرہا ہے اور یوں ساحل پر آباد شہروں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
ساحلی زمین کے غائب ہونے کی وجہ گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت ہے جس سے برفانی پہاڑ یا گلیشیئرز پگھل کر سمندروں میں شامل ہورہے ہیں یوں سمندر کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی شیشے کی بوتلیں ان ساحلوں کو بچا سکتی ہیں۔
نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی اس سلسلے میں کام کر رہی ہے اور اسے حیرت انگیز نتائج موصول ہورہے ہیں۔
یہ کمپنی ایک تیز مشین کے ذریعے شیشے کی بوتلوں کو توڑ کر نہایت باریک ذرات میں تبدیل کردیتی ہے۔
اس کے بعد اس میں شیشہ کے ذرات اور سیلیکا ڈسٹ الگ کرلی جاتی ہے ساتھ ہی بوتلوں پر لگے پلاسٹک اور کاغذ کے لیبلوں کو بھی الگ کرلیا جاتا ہے۔
الگ ہوجانے کے بعد اس سے نکلنے والی مٹی بالکل ساحلی ریت جیسی ہوتی ہے۔
ساحل کیوں سمندر برد ہورہے ہیں؟
اس وقت دنیا بھر کے ساحلوں کا 25 فیصد حصہ سمندر برد ہورہا ہے۔
اس کی 2 وجوہات ہیں، ایک زمینی کٹاؤ اور دوسرا قدرتی آفات۔ اس کے ساتھ ساتھ ساحلی ریت کو کئی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جن میں تعمیرات سرفہرست ہیں۔
ساحلی ریت کو سڑکیں بنانے، کان کنی کرنے، اور سیمنٹ کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کے لیے مختلف ساحلوں سے ٹنوں ریت اکٹھی کی جاتی ہے۔
بعض اوقات ایک ساحل کی ریت اٹھا کر دوسرے ساحل پر بھی ڈالی جاتی ہے تاکہ اس ساحل پر کم ہوجانے والی مٹی کا توازن برابر کیا جاسکے۔
اس طریقے سے نیوزی لینڈ کے کئی ساحلوں کو دوبارہ سے بحال کیا گیا جو سمندر برد ہونے کے قریب تھے۔
دوسری جانب سنہ 2017 میں ارما طوفان کے وقت امریکی ریاست فلوریڈا میں 12 ہزار ٹرکوں کے برابر ساحلی ریت نے اپنی جگہ چھوڑ دی اور ہوا میں اڑگئی۔
اسی طرح کیلیفورنیا کی 67 فیصد ساحلی زمین سنہ 2100 تک سمندر برد ہوجانے کا خدشہ ہے۔
اس صورت میں دوسرے ساحلوں سے ریت لا کر خطرے کا شکار ساحل پر ڈالی جاتی ہے تاکہ شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جاسکے۔
نیوزی لینڈ کی ساحلی زمین بھی سخت خطرے میں ہے اور یہ پہلی کمپنی ہے جو ایک قابل قبول حل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔
یہ کمپنی اب تک 5 لاکھ بوتلوں سے 147 ٹن ریت حاصل کرچکی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ 330 ملی لیٹر کی ایک عام بوتل سے 200 گرام ریت حاصل ہوتی ہے۔
کمپنی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے پہلے وہ نیوزی لینڈ کے ساحلوں کے بچائیں گے اس کے بعد اسے پوری دنیا میں پھیلائیں گے۔
یہ طریقہ کار نہ صرف ساحلوں کو بچا رہا ہے بلکہ شیشے کی بوتلوں کو کچرے میں پھینکنے کے رجحان کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے جس سے شہروں کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
بھارتی ٹیلی ویژن پر سب سے طویل عرصے تک نشر ہونے والے کرائم فکشن شو ’سی آئی ڈی ‘ کو بالاخر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ، شو کی آخری قسط 27 نومبر کو نشر کی جائے گی ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 20 سال سے زائد عرصے سے عوام میں مقبول اس شو کو بند کرنے کا فیصلہ اچانک لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کے مداحوں میں مایوسی پائی جارہی ہے، یہ شو اب تک 1 ہزار 5 سو46 اقساط مکمل کرچکا ہے ۔
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ شو کی آخری قسط 27 نومبر کو آن ایئر کی جائے گی جس کے بعد ناظرین اس شو کی کوئی بھی نئی قسط دوبارہ نہیں دیکھ سکیں گے۔
سی آئی ڈی کی مرکزی کاسٹ میں اے سی پی پرادھیومن، سینئر انسپکٹر (ایس آئی) ابھیجیت اور دیا ناظرین میں مقبول ماتے جاتے ہیں۔یہ کردار اداکار شیواجی ستم، اداکار شریواستو اور اداکار دیاآنند شیٹی نے ادا کیے ہیں۔ بیس سال سے زائد عرصے میں کئی نئے کردار اس شو کا حصہ بنتے رہے اور رخصت ہوتے رہے لیکن یہ تینوں کردار ہمیشہ اس کا حصہ رہے۔
سی آئی ڈی کے چیف اے سی پی پراھیومن کا ڈائیلاگ ’ پتا لگاؤ دیا‘ شائقین میں اس قدر مقبول ہوا کہ عوامی بول چال کا حصہ بن گیا ہے۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل اس شو کو بند کیا گیا تھا ، تاہم پبلک ڈیمانڈ کے باعث اسے واپس آن ایئر کیا گیا۔
سی آئی ڈی کا آغاز 1998 میں سونی ٹیلی ویژن پر ہوا تھا۔20 سال سے زائد عرصے سے جاری اس پروگرام میں ایسی سینکڑوں کہانیاں سامنے آئیں جنہیں خوب پسند کیا گیا۔حال ہی میں پروگرام کے 20 سال مکمل ہونے پر ایک شاندار ایونٹ بھی منعقد کیا گیا تھا جس میں پوری ٹیم نے شرکت کی تھی۔
شو کے اداکار دیاآنند شیٹی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سی آئی ڈی کی نشریات ختم ہونے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ حقیقت ہے، ہمیں حال ہی میں اس کے بارے میں پتا چلا جس کے بعد 4 سے 5 دن قبل ہم نے پروگرام کی شوٹنگ بند کردی، 27 اکتوبر کو نشر ہونے والی قسط آخری ہوگی‘۔
آنند شیٹی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم شو کی شوٹنگ کررہے تھے اور اگر یہ جاری رہتی تو اس کے 21 سال بھی مکمل ہوجاتے لیکن پروڈیوسر نے اچانک ہی بتایا کہ اب شو بند کیا جارہا ہے، میں اپنے کردار دیا کو خوب یاد کروں گا، لیکن ہمیں ناظرین کے لیے بےحد دکھ ہورہا ہے، ہم ایک خاندان کی طرح تھے، ہم ایک دوسرے کو بےحد یاد کریں گے کیوں کہ یہ ہمارے دوسرے گھر کی طرح تھا‘۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چینل کے ساتھ ہوئے چند مسائل کے باعث سی آئی ڈی ختم کیا جارہا ہے۔
اس شو کی ہدایات بی پی سنگھ اور نندو کیل نے دی، جبکہ پروڈکشن بھی بی پی سنگھ نے ہی کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی ڈی کو حتمی طور پر بند کیا جارہا ہےتاہم بی پی سنگھ پر امید ہیں کہ جلد ہی وہ اس تاریخ ساز شو کی پراڈکشن دوبارہ شروع کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
کراچی: شہر قائد میں پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کی بے دخلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران کئی افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کوارٹرز کے رہائشیوں کی بے دخلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے متعدد افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور واٹرکینن کا استعمال بھی کیا گیا۔
کراچی پولیس چیف
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹرامیرشیخ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے احکامات پرپاکستان کوارٹرزمیں آپریشن روک لیا گیا۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ڈی آئی جی سی آئی اے اورڈی آئی جی ایسٹ پرمشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔
مظاہرین کا خرم شیرزمان کی گاڑی پرپتھراؤ
پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان پاکستان کوارٹرز پہنچے تو مشتعل مظاہرین نے ان کی گاڑی پرپتھراؤ کیا۔
پاکستان کوارٹرز کے مکینوں نے رکاوٹیں لگا کر داخلی راستے بلاک کردیے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پرتشدد احتجاجی مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سپاہی رضوان، منیر، تنویر اور زمان شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کوارٹرز کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری پولیس واپس بلانے کا حکم دے دیا۔
مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس سید کلیم امام کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ عوام کے ساتھ ایسا رویہ انتہائی تکلیف دہ ہے، یہ کیا ہورہا ہے؟ ختم کریں، یہ عوام کی پریشانی کا باعث ہے۔
فیصل واوڈا
وفاقی وزیربرائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اے آروائی نیوز سے گفگتوکرتے ہوئے کہا کہ آئی جی پولیس اورکراچی پولیس چیف ذمہ دار افسران ہیں، نہیں سمجھتا اس معاملے میں پیپلزپارٹی کی مداخلت نہ ہو۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ صوبائی حکومت معاملے پرکنفیوزنہ کرے، شہریوں سے مذاکرات ہوتے اور معاملہ حل کیا جاتا۔
وفاقی وزیربرائے آبی وسائل نے کہا کہ وفاق کا اس معاملے پرکیا تعلق بنتا ہے، صوبائی حکومت کو دیکھنا چاہیے تھا، وفاقی وزیرکے طورپرپولیس سے معاملے پربات کروں گا۔
مشیراطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب
مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا رویہ غلط تھا، وزیراعلیٰ سندھ لاٹھی چارج کا نوٹس لیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جس طرح پولیس نے کارروائی کی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، پولیس نے معاملے کوغلط اندازمیں ہینڈل کیا ہے۔
مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پولیس علاقے میں موجود ہے ابھی کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، اگر پولیس کارروائی کر بھی رہی ہے تو انہیں روکنے کے احکامات دیں گے۔
فاروق ستار
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ناجائز قابضین نہیں، سابقہ حکومتوں نے انہیں یقین دہانی کرائی۔
فاروق ستار نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نےعدالت سے حقائق چھپائے، اب حکومت کی ذمےداری ہے ان سے متعلق پالیسی بنائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ گھروں سے بے دخلی کی سازش حکومت کے خلاف ہے۔
اسلام آباد : حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ معصوم کشمیریوں کا بہتا خون دنیا سے انصاف کاتقاضاکررہاہے، عالمی برادری کو کشمیریوں پر مظالم کیوں نظر نہیں آ رہے۔
تفصیلات کے مطابق حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے مقبوضہ کشمیرمیں قتل عام و گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا قابض بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی کررہی ہے، عالمی برادری کوکشمیریوں پرمظالم کیوں نظرنہیں آ رہے۔
مشال ملک کا کہنا تھا کہ معصوم کشمیریوں کا بہتا خون دنیا سے انصاف کا تقاضا کر رہا ہے، کشمیری قوم حق خودارادیت کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے ، بھارتی فورسز کی فائرنگ سے سری نگر میں 2 کشمیری شہید ہوگئے۔
کشمیریوں کو سری نگر کے علاقے نوگام میں آپریشن کی آڑ میں شہید کیا گیا، کشمیریوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی اور بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین پر قابض بھارتی فورسز نے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سری نگر اور بڈگام میں انٹرنیٹ سروس بند کردی۔
یاد رہے چند روز قبل مشعال ملک کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف تحقیقات کی جائیں، 8 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہبھارت نے مقبوضہ کشمیر کی سرسبز وادی کو لہو میں رنگ دیا ہے،مودی سرکار جان لے لاشیں گرا کر امن نہیں لایا جا سکتا، امید ہے کشمیریوں کو جلد آزادی کی صبح دیکھنا نصیب ہوگی۔
ریاض : سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے دمام ایئرپورٹ پر پہلی مرتبہ کسی خاتون کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت گذشتہ برس خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے بعد خواتین کی میراتھن ریس سمیت مملکت کے دیگر شعبوں میں بھی خواتین کو شامل کیا گیا۔
عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب حکام نے ہند ال زائد کو دمام ایئرپورٹ کمپنی میں بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے، ہند ال زائد پہلی سعودی خاتون ہیں جنہیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں ہند ال زاہد کو دمام ایئرپورٹ کمپنی کے بورڈ ممبر کے لیے سعودی ایوی ایشن کمپنی کی جانب سے نامزد کیا گیا تھا۔
عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ مذکورہ سعودی خاتون سنہ 2016 میں امام عبدالرحمٰن بن فیصل یونیورسٹی اور کنگ فیصل یونیورسٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کی ممبر بھی رہی ہیں اس کے علاوہ مختلف عہدوں پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہند ال زاہد نے سنہ 2011 میں ذوحا عربیہ ٹریڈنگ کمپنی کے نام اپنا کاروبار شروع کیا تھا جبکہ مشرقی صوبے کے چیمبر آف کامرس کے بزنس سینٹر کی مینیجر تعینات رہیں ہیں۔
یاد رہے کہ چند ماہ قبل شہزادی ریما بنت بندر السعود کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ایک بین الااقوامی معاشرے کا حصہ ہے ، سعودی عرب میں بات اب صرف عورتوں کے حقوق کی نہیں بلکہ صنفی غیر جانبداری کی ہے، اسی لئے سعودی عرب اس وقت مثبت تبدیلی سے گزر رہا ہے۔
حال ہی میں سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو اسٹیڈیم میں جا کر میچ دیکھنے کی اجازت ملی جبکہ سعودی عرب کے سینما گھروں میں بھی فلموں کی نمائش کی گئی ۔
سال 2016 کے وسط میں سعودی حکومت نے وژن 2030 کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کے اہم فیصلے کے بعد طالبات کو یونیورسٹیوں میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جبکہ حکومت نے روشن خیالی کی سمت ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے سرکاری چینل پر عرب لیجنڈ گلوکارہ ام کلثوم کا میوزک کنسرٹ نشر کیا تھا۔
اسلام آباد: قائد تحریک صوبہ ہزارہ بابا حیدر زمان اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ بابا حیدر زمان نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
تفصیلات کے مطابق قائد تحریک صوبہ ہزارہ بابا حیدر زمان اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔
بابا حیدر زمان کچھ دنوں سے علیل تھے اور اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ بابا حیدر کی عمر 84 سال تھی۔
بابا حیدر زمان 1934 میں ایبٹ آباد کے نواحی علاقے دیوال منال میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز 60 کی دہائی میں کیا۔
بابا حیدر زمان نے پہلا الیکشن 1962 میں جبکہ آخری الیکشن 2013 میں لڑا۔
بابا حیدر زمان 1977 میں جمہوریت کی بحالی کی تحریک ایم آر ڈی میں شامل ہوئے اور گرفتار بھی ہوئے۔ حیدر زمان صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت، ضلع ناظم ایبٹ آباد اور چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل ایبٹ آباد رہے۔
بابا نے سنہ 1990 اور 1993 میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے مقابلے پر قومی اسمبلی کی نشست کی لیے الیکشن میں حصہ لیا۔
سنہ 2010 میں جب صوبہ سرحد کا نام تبدیل کرکے خیبر پختونخواہ رکھا گیا تو بابا حیدر زمان نے ہزارہ کو صوبہ بنانے کے لیے سیاستدانوں کو ایک چھتری تلے اکٹھا کیا۔
انہوں نے بھرپور انداز میں تحریک کا آغاز کیا جس کے باعث انہیں ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں بھی پذیرائی ملی۔
اسلام آباد : اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے، نیپرا نے بجلی کی قیمت میں3 روپے 82 پیسے اضافہ تجویز کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیرخزانہ اسد عمر کے زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں دوسےڈھائی روپےفی یونٹ اضافےکاامکان ہے جبکہ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں3 روپے 82 پیسے اضافہ تجویز کیا ہے
گزشتہ روز اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کردیا تھا اور پاورڈویژن سےبجلی چوری،لائن لاسزمیں کمی کاپلان مانگا گیا تھا۔
وزیرخزانہ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو جامع پلان اور عملدرآمد سے مشروط کیا تھا۔
اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی 4 بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کر چکی ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں جانے سے پہلے بجلی قیمتوں میں اضافہ ناگزیز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنیٰ کی سفارش بھی کی ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے سالانہ 200 ارب اضافی حاصل ہوسکتے ہیں۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اضافہ کیا بھی تو اتنا نہیں کریں گے، بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ بجلی واجبات کی وصولی کا عمل بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وصولیوں کا عمل بہتر ہونے تک بجلی کی قیمت نہیں بڑھانے دوں گا، بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا ہے۔ خصوصی اجلاس میں بجلی واجبات کی وصولیوں کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی، وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔