اتوار, جون 29, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 25449

جیل سے مفرور قیدیوں کے حوالے سے شواہد ملے ہیں، ایس ایس پی سی ٹی ڈی

0

کراچی : ایس ایس پی سی ٹی ڈی عمر شاہد حیات نے کہا ہے کہ جیل سے فرارقیدیوں سے متعلق خط لکھا تھا ایسے ہائی پروفائل قیدیوں کو کراچی جیل میں رکھنا مناسب نہیں۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی عمرشاہد کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی سینٹرل جیل دو ہائی پروفائل قیدیوں کے فرارہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں ان دہشت گردوں کے فرار سے متعلق شواہد ملے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ مفرو قیدیوں کے سامان تک رسائی دی جائے جو حال ہی میں رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے دوران برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مفرو قیدی ممتازشیخ لشکرجھنگوی کا ہائی پروفائل دہشت گرد ہے جس سے متعلق آئی جی سندھ کوخط بھی لکھا تھا۔

ایس ایس پی ٹی ڈی عمرشاہد نے کہا کہ خط میں ایسے ملزمان کو کراچی کی جیلوں میں نہ رکھنے کی سفارش کی تھی کیوں کہ کراچی کی جیلوں میں ان ملزمان کے رابطے زیادہ فعال ہوتے ہیں۔


 *کراچی:‌ سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار 


ایس ایس پی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے کہا کہ مفرور دہشت گرد شیخ ممتاز کا کراچی میں ہونا خطرناک ہے جس کے حوالے سے وزارت داخلہ کو آگاہ کر چکے ہیں۔

عمرشاہد نے کہا کہ ایسےملزمان کے مقدمات فوجی عدالت بھیجنے کی بھی سفارش کردی گئی ہے اور ساتھ ہی جیل اہلکاروں کے ریمانڈ کی اجازت بھی طلب کی ہے اس کے علاوہ دہشت گردوں کےجیل میں موجودساتھیوں تک رسائی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ نے دہشت گردوں کے فرار کا کمزور مقدمہ درج کرایا ہے جس پہ نظر ہے اس کے علاوہ دہشت گردکس کی ملی بھگت سے فرار ہوئے شواہد ملے ہیں۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کراچی پولیس کو وارننگ جاری کردی

0

کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کو اسٹریٹ کرائمز اور منشیات کے اڈوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی وارننگ جاری کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹریٹ کرائم اور منشیات فروشی کی بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے کریک ڈاؤن آپریشن کی ہدایت جاری کردی ہے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ تمام ایس ایچ اوزکی کارکردگی کی تفصیلات موصول ہورہی ہیں کام نہ کرنے والے افسران کو اب عہدوں سے ہٹایا جائے گا۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ وارننگ کے بعد کام نہ کرنے والےافسران کے خلاف کارروائی ہوگی اس لیے تمام ایس ایچ اوز اپنے اپنے علاقوں میں گشت بڑھائیں اور اسٹریٹ کرائم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے آرٹس کونسل کراچی میں سندھ پولیس کے دربارکے انعقاد پر بھی کہی جہاں آئی جی سندھ نے دربارمیں موجود تمام افسران سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی اورجن تھانیداروں کے خلاف ایجنسیز نے شکایات کی تھیں ان کوتنبیہ کی گئی جب کہ سی ٹی ڈی افسرراجہ عمر خطاب اور ایس ایس پی ایسٹ فیصل عبداللہ کے کام کی۔

خیال رہے رواں ماہ جہاں شہری عید کی شاپنگ کے لیے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں جس کے لیے اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے کے لیے قطاریں لگی ہوئی ہیں وہاں جرائم پیشہ افراد آزادانہ طور پر شہریوں کے ساتھ لوٹ مار میں مصروف ہیں چنانچہ صرف اس ماہ میں درجن سے زائد شہری مزاحمت کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر تحریک انصاف خواتین اور مریم اورنگزیب میں تکرار

0

اسلام آباد: روسٹرم کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ میں سپریم کورٹ کے باہر پھر شدید جھڑپ ہوگئی۔ تحریک انصاف کی خواتین اور وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب آپس میں الجھ پڑیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر عملدر آمد سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد جب میڈیا ٹاک کی باری آئی تو مخالف پارٹی کی خواتین ایک دوسرے سے الجھ پڑیں۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی طویل میڈیا ٹاک پر تحریک انصاف کی رہنما عظمیٰ کاردار کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا جس کے بعد دونوں کے درمیان تکرار ہوگئی۔

انہوں نے ڈائس لینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ایک گھنٹے سے انتظار کر رہے ہیں جس پر مریم اورنگزیب نے جواب دیا کہ یہ آپ کا مسئلہ ہے ہمارا نہیں۔

عظمیٰ کاردار نے کہا کہ کوئی آپ کو سننا نہیں چاہتا۔ بعد ازاں تحریک انصاف کی خواتین نے نعرہ بازی بھی شروع کردی اور بس کریں، ڈائس ہمارا ہے ہمارا ہے کے نعرے لگائے۔

بعد ازاں مریم اورنگزیب نے تحریک انصاف کی خواتین کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بلوہ پارٹی ہے جو صرف اپنی مرضی کی بات سنناچاہتی ہے۔ ان کو اونچی آواز میں بات کر کے اپنی بات منوانےکی عادت ہے۔ حملہ اور ہراساں کر کے مرضی کے فیصلے نہیں لیے جا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس پارٹی کے بلوؤں کا نوٹس لے۔

 


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

جےآئی ٹی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو جمع کرائے، سپریم کورٹ

0
JIT

اسلام آباد : پانامالیکس، جےآئی ٹی عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو حتمی رپورٹ 10 جولائی کو جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

بجسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آج پاناما لیکس ، جے آئی ٹی عملدرآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو حتمی رپورٹ 10 جولائی تک جمر کرانے کی ہدایت کردی۔

دوران سماعت سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیاء نے بینچ کے استفسارپر سپوریم کورٹ کو بتایا کہ ایس ای سی پی نے کچھ ریکارڈ فراہم کیا مگر تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے جس کے لیے تین بار مراسلہ بھیج چکے ہیں لیکن کوئی جوان موصول نہیں ہوا۔

جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ریکارڈ نہ ملنے کا معاملہ سپریم کورٹ کے نوٹس میں کیوں نہیں لایا گیا سپریم کورٹ نےاداروں کو تعاون کاحکم دیا تھا تو ادارے جےآئی ٹی کے ساتھ تعاون نہیں کررہے،اٹارنی جنرل صاحب اس طرح نہیں چلے گا۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ایسےمعاملات نہیں چلیں گے،بتایاجائےریکارڈغائب ہوگیایاچوری ہوگیاتعاون نہ کرنےکےمنفی نتائج برآمدہوں گےتینوں اداروں کےڈی جیزاچھی اداکاری کررہےہیں۔

اس موقع پراتارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ سربراہ جےآئی ٹی کوجوریکارڈد چاہیے اس کی فہرست دے دیں تمام ریکارڈ کی فراہمی کو یقینی بناؤں گا۔

جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے سپریم کورٹ کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ اداروں کو واضح کیا تھا کہ کون کون سے ریکارڈ چاہیے۔

جس پرجسٹس اعجازالاحسن سربراہ جے آئی ٹی کو درکار ریکارڈ کیفہرست سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ادارے تعاون کیوں نہیں کررہے ہیں اورکیاریکارڈ ٹیمپرنگ کی تحقیقات شروع کی گئی ہے؟ اور اسے مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟

جس پراٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریکارڈ ٹیمپرنگ کی انکوائری شروع ہوچکی ہے اور اس کی تحقیقات مکمل ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا اب صرف ریکارڈ کا جائزہ لینا باقی رہ گیا ہے اور ریکارڈ مخصوص وقت تک رکھا جاتا ہے اس لیے اگر مطلوبہ ریکارڈ موجود ہوا تو ضرور ملے گا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ یہ بات ایف بی آرنےعدالت میں کیوں نہیں بتائی اور ایف بی آر معاملے پرخاموش کیوںٕ بیٹھا رہا ہے اس کوتاہی ہر کیوں نہ ایف بی آر کو طلب کرلیں؟

اس موقع پرجسٹس اعجازافضل نے بھی یہی موقف دہراتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑی توچیئرمین ایف بی آر کو ضرور طلب کریں گے۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل اور ترجمان نے کہا کہ ایف بی آر، آئی بی اورایف آئی اے کے سربراہ مستقل نہیں ہیں اس لیے ریکارڈ کی فراہمی اور کیس کی پیشرفت پر اثر پڑ رہا ہے۔

جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاء نے ایک موقع پر سپعریم کورٹ میں بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر حسین نواز کی فوٹو لیکس کرنے کے ذمہ دارکا نام نہیں بتایا جا رہا ہے۔

امریکہ ‘ رقہ میں شہری آبادی کا خیال رکھے‘ اقوام متحدہ

0
raqqa

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اینٹونیو گوٹرش نے مطالبہ کیا ہے کہ شام کے شہر رقہ میں محصور شہری آبادی کا خصوصی خیال رکھا جائے۔

تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کا یہ مطالبہ ایسےوقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حمایت یافتہ افواج داعش کے جہادیوں کو شہر سے نکالنے کے لیے کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے جمعرات کوکہا ہے کہ ایسے علاقوں میں جہاں شہری مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں، جو برسوں سے خوراک اور طبی امداد سے محروم ہیں، موجودہ صورت حال میں انھیں سخت پریشانی لاحق ہے۔


شامی شہر’’رقہ‘‘میں داعش کےگرد اتحادی افواج کاگھیراتنگ


 یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں کرد اور عرب افواج نےشام کے شہر ’’رقہ‘‘ میں دوباہ کنٹرول حاصل کرنےکے لیے داعش کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا ہے جس میں انہیں امریکی اتحادیوں کی فضائیہ کی جانب سے مدد حاصل ہوگی۔

کرد اور عرب افواج نے عام شہریوں کو خبردار کیاتھا کہ وہ ایسے مقامات سے دور رہیں جہاں داعش کے جنگجو موجود ہیں‘ تاہم اس آپریشن کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔

سیریئن ڈیموکریٹک فورس کےاتحاد نے ’’فرات کاغصہ‘‘ کےنام سے رقہ کی آزادی کےلیے آپریشن کاآغاز نومبر میں کیا تھا۔حزب اختلاف کےاتحاد میں شامی کرد اور عرب گروہ بھی شامل ہیں۔

شام کے شہر رقہ کو داعش کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے جہاں دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اورتربیتی مراکز چلاتے ہیں۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

افریقی خواتین اپنے گاؤں کو روشن کرنے کے مشن پر

0

طویل خانہ جنگیوں کے شکار ممالک کو جنگ ختم ہونے کے بعد اپنی معیشت اور انفرا اسٹرکچر کی بحالی، یا یوں کہہ لیجیئے کہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لیے ایک طویل وقت درکار ہوتا ہے۔

اس دور میں ملک کے ہر شخص کو، چاہے وہ تعلیم یافتہ ہو یا نہ ہو، کسی بھی شعبہ، کسی بھی ذریعہ روزگار سے تعلق رکھتا ہو، صنف اور عمر کی تفریق کے بغیر فعال کردار ادا کرنے کی ضورت ہوتی ہے تاکہ ملک کو جنگ کی تباہی سے نکالا جاسکے۔

براعظم افریقہ اس لحاظ سے ایک بدقسمت خطہ ہے کہ وہاں کے زیادہ تر ممالک طویل عرصے سے خونی تنازعوں اور خانہ جنگیوں میں الجھے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افریقہ کا شمار تیسری دنیا میں ہوتا ہے جہاں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں اور ہر طرف بھوک، غربت اور خوف کے سائے ہیں۔

مغربی افریقہ کا ملک لائبیریا بھی ایسا ہی ملک ہے جو سنہ 1989 سے 1997 تک ایک طویل خانہ جنگی کا شکار رہا۔ اس جنگ میں 6 لاکھ افراد مارے گئے۔

ابھی ملک اس جنگ کی تباہ کاریوں سے سنبھلنے بھی نہ پایا تھا کہ سنہ 1999 میں ایک اور خانہ جنگی کا آغاز ہوگیا جو بظاہر تو لائبیریا میں جمہوریت کے لیے لڑی جارہی تھی، تاہم اس جنگ نے بچی کچھی زراعت، معیشت اور انفرا اسٹرکچر کو بھی تباہ کردیا۔

ان خانہ جنگیوں نے لوگوں سے زندگی کی بنیادی ضروریات بھی چھین لی۔ دور دور تک غربت، بے روزگاری اور جہالت کا اندھیرا ہے۔

دو طویل خانہ جنگیوں نے اس ملک کو بجلی کی نعمت سے بھی محروم کردیا ہے۔ آج اس تباہ حال ملک کی صرف 10 فیصد آبادی ایسی ہے جسے جدید دور کی یہ بنیادی سہولت یعنی بجلی میسر ہے۔

لائبیریا کا گاؤں ٹوٹوا بھی ایسا ہی گاؤں ہے جہاں کبھی پاور گرڈز موجود تھے مگر خانہ جنگی کے دوران یہ تباہ کردیے گئے جس کے بعد سے گاؤں والے بیٹری سے چلنے والے لالٹینوں سے اپنے گھروں کو روشن کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پناہ گزین کیمپ کی خواتین کا معاشی خوشحالی کا سفر

یہاں کچھ قریبی آبادیاں جو ذرا خوشحال ہیں، اپنے گھروں کو جنریٹرز سے روشن رکھتی ہیں۔

توانائی کے اس ذریعہ کا مرکز قریب واقع ایک جزیرہ ہے جسے مقامی زبان میں ’540‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ دراصل خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد لائبیرین فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کے عوض 540 ڈالر ادا کیے گئے تھے، اور اس جزیرے سے بجلی کی سہولت سے فائدہ اٹھانے والے زیادہ تر یہی فوجی ہیں جو ان ڈالرز کی بدولت اپنے ہم وطنوں کی نسبت کچھ خوشحال ہیں۔

یہ گاؤں یوں ہی اندھیروں میں ڈوبا رہتا، اگر اقوام متحدہ ان کی مدد کو آگے نہ بڑھتا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین نے ان دیہاتوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے شمسی توانائی کے ذرائع کا سوچا۔

تاہم مسئلہ یہ تھا کہ اگر یہاں شمسی پینل نصب کردیے جائیں تو ان کی دیکھ بھال اور مرمت کون کرے گا؟ تب یو این وومین نے اس مقصد کے لیے یہاں کی خواتین کو چنا۔

پروجیکٹ کے آغاز کے بعد لائبیریا کے علاوہ یوگنڈا، جنوبی سوڈان اور تنزانیہ کے متعدد دیہاتوں سے کچھ خواتین منتخب کی گئیں جنہیں سولر پینلز کی دیکھ بھال کی تربیت دی گئی۔ اب یہ خواتین سولر انجینئرز کہلائی جاتی ہیں۔

شمسی توانائی کی آمد سے قبل گاؤں والے اپنے گھروں کو مٹی کے تیل سے جلنے والے لالٹینوں سے روشن رکھتے تھے جو ان کی صحت اور ماحول دونوں کے لیے خطرناک تھے۔

تاہم اب گاؤں میں خواتین سولر انجینئر کی موجودگی کے باعث گاؤں کا بڑا حصہ روشنی کی نعمت سے مالا مال ہوگیا ہے۔

یہ خواتین گاؤں کے مختلف گھروں میں ان پینلز کی تنصیب کا کام کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں جن گھروں میں یہ پینلز نصب ہیں، کسی خرابی کی صورت میں یہ وہاں جا کر مرمت بھی کرتی ہیں۔

امن کی جھونپڑیاں

لائبیریا میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد گاؤں کی ان خواتین نے امن کی جھونپڑیاں یا پیس ہٹس بنانے بھی شروع کردیے جن کا رجحان ملک بھر میں پھیل گیا۔ یہ جھونپڑیاں جنگ سے نفرت اور امن کے فروغ کا اظہار تھیں۔

ان جھونپڑیوں کی حیثیت ایسی ہی ہے جیسے برصغیر میں چوپال کی، بس فرق یہ ہے کہ افریقہ کی یہ چوپال خواتین کے لیے ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین کے لیے صحت مند تفریح کا مرکز ویمن ڈھابہ

اب جبکہ کئی دیہات شمسی توانائی کی بدولت روشن ہوچکے ہیں تو ان جھونپڑیوں میں رات کے وقت محفلیں جمتی ہیں جہاں خواتین مطالعہ کرتی ہیں، ایک دوسرے کے مسائل اور ان کے حل کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں اور کچھ پل فرصت کے گزارتی ہیں۔

ان خواتین کا عزم ہے کہ سولر انجینئرز کی تربیت لینے کے بعد یہ ملک کے دیگر پسماندہ حصوں کی خواتین کی بھی تربیت کریں تاکہ پورے ملک سے اندھیرے دور ہوں اور لائبیریا پھر سے ایک روشن ملک بن جائے۔

مضمون و تصاویر بشکریہ: یو این وومین


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

افغانستان سے بارڈرمینجمنٹ سے دہشتگردوں کی نقل وحمل روکنے میں مددملے گی، دفتر خارجہ

0

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈرمینجمنٹ ضروری ہے، بارڈرمینجمنٹ سے دہشتگردوں کی نقل وحمل روکنے میں مدد ملے گی۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اپنی طرف سرحدی باڑلگانے کا سلسلہ شروع کیا ہے، بارڈر مینجمنٹ سے دہشتگردوں کی آمد ورفت روکنے میں مدد ملے گی، پاکستان اور چین افغانستان میں قیام امن کے لئے کوششیں کررہے ہیں، افغانستان سے بہتر تعلقات کے لئے وفود کے تبادلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں، نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار ہیں اور دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں پاکستان کے مفاد میں ہیں۔

نفیس زکریا نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم جاری ہیں، بھارتی افواج کی جانب سے پیلٹ گنز کا استعمال بھی جاری ہے، رواں ہفتے درجنوں افراد کو نشانہ بنایا، پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کو گرفتار کیا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کمیشن اپنی ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجے، بھارت نے حریت رہنماؤں کو مسلسل نظر بند رکھا ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

0

اسلام آباد : پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں واجد ضیا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا شخص تعینات کیا جائے، جو رقم واپس لانے کی اہلیت رکھتا ہو، واجد ضیا احتساب اور رقم کی واپسی پر دلچسپی نہیں رکھتے، واجد ضیا شریف خاندان کے خلاف جانبدارانہ رویہ رکھے ہوئے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ واجد ضیا نے قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم کے بارے میں دریافت نہیں کیا، واجد ضیا نے یونس حبیب کی جانب سے رقوم کی بابت کچھ دریافت نہیں کیا، واجد ضیا کی تحقیقات کا رخ مستند ریکارڈ کی طرف نہیں ہے۔


مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ بااختیار ہونے کے باوجود ریکارڈ ٹیمپرنگ پر کارروائی نہیں کی گئی، سفری سہولتوں کے باوجود قطر جاکر بیان قلم بند نہیں کیا، این آر او کیس میں عدالت نے رقوم واپس لانے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی جانب سے دستیاب ریکارڈ پر بھی ٹیمپرنگ کا سنگین الزام عائد کیا جبکہ نیب پر بھی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ جے آئی ٹی رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کررہا ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

پارٹی فنڈنگ کیس، تحریک انصاف، جواب جمع کرانی کی حتمی تاریخ 6 جولائی مقرر

0
Imran Khan

اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان نے پارٹی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو جواب جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دیتے ہوئے 6 جولائی کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا کی سربراہی میں پی ٹی آئی فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جہاں تحریک انصاف کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جب کیس سپریم کورٹ کے سامنے ہے تو پھر الیکشن کمیشن کو جواب نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ میں پائی پائی کا حساب دے چکے ہیں۔

جس پرچیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک اور غیرقانونی فنڈنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں۔

اس موقع پرتحریک انصاف کے وکیل نے ایک مرتبہ پھر جواب داخل کرانے کے لیے مذید مہلت کی استدعا کردی جسے قبول کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے 6 جولائی کی تاریخ دے دی ہے۔

ایک موقع پر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا کا کہنا تھا کہ اگر 6 جولائی تک جواب جمع نہ کرایا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اور پھر کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے کمیشن دیگر فریقین کے دلائل سنے گا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس لیے تحریک انصاف اس بات کو یقینی بنائے کہ 6 جولائی کو ہر صورت پارٹی فنڈنگ سے متعلق جواب جمع کرا سکے۔

کے الیکٹرک‘ امراضِ قلب کے موبائل یونٹ کو مفت بجلی فراہم کرے گا

0
NICVD Mobile unit

کراچی: کے الیکٹرک نے قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کے ایمرجنسی موبائل یونٹ کو 24 گھنٹے بلا تعطل مفت بجلی سپلائی کرنے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں واقع قومی ادارہ برائے امراض قلب نے دور دراز علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے شہر کے پلوں کے نیچے موبا ئل یونٹ کھڑے کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اس سلسلےکا پہلا یونٹ ضلع شرقی کے علاقے گلشن ِ اقبال میں گلشن چورنگی کے پل کے نیچے قائم کیا گیا ہے۔

قومی ادارہ برائے امراض ِ قلب کے مطابق یہ موبائل یونٹ آٹھ مئی 2017 کو 24 گھنٹے لگاتار اعوام کو طبی مدد فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر انہوں نے اپنی بجلی کا انتظام جنریٹر کے ذریعے کیا تھا۔ تاہم کے الیکٹرک نے اب انہیں ایک سال تک مفت اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گلشن چورنگی پر واقع پل کے نیچے یہ موبائل یونٹ 24 گھنٹے کام کرتا ہے اور گزشتہ ماہ سے لے کر اب تک 850 شہریوں کو طبی امداد فراہم کرچکا ہے۔

عالمی طرز کا ادارہ بننے کی جانب قدم


قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کا کہنا ہے ان کے ادارے نے دو سال قبل تہیہ کیا تھا کہ وہ اپنا شمار عالمی سطح کے امراض قلب کے ادارے کے طور پر کرائیں گے اوراس کے لیے وہ اور ا ن کی ٹیم رات دن کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موبائل یونٹ کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے تاکہ مریضوں کو بروقت ابتدائی طبی امداد فراہم کی جاسکے ۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور اس طویل عریض شہر میں سرکاری سطح پر امراضِ قلب کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ کوئی غریب شخص کسی نجی اسپتال کا رخ کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا‘ ایسے میں قومی ادارہ برائے امراض ِ قلب ہی شہرِ قائد کے مکینوں کے لیے امید کی واحد کرن ہے۔

یاد رہے کہ انڈس اسپتال کورنگی سمیت اور بھی کچھ رفاعی ادارے ایسے ہیں جنہیں کے الیکٹرک بلا معاوضہ بجلی فراہم کرتا ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔