منگل, اپریل 29, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 3796

وزیراعظم کل کراچی کا دورہ کریں گے

0

وزیراعظم شہباز شریف کل کراچی کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف بدھ کو ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ گورنر، وزیراعلیٰ اور بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کریں گے۔

اپنے مصروف دورے کے آغاز میں وزیراعظم سب سے پہلے مزار قائد پر حاضری دیں گے اور فاتحہ پڑھیں گے جس کے بعد وزیراعظم کی گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سے الگ الگ ملاقات ہو گی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے دورے کا اہم حصہ بزنس کمیونٹی سے ملاقات ہے جس میں شہبازشریف تاجروں، صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کو حکومت کی معیشت میں بہتری کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کریں گے اور معاشی استحکام کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں اور فیصلوں پر بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لیں گے۔

وزیراعظم کے دورہ کراچی کے باعث وفاقی کابینہ کا کل ہونے والا اجلاس موخر کر دیا گیا ہے۔

ننھی طالبہ کی ماں نے اسکول بس ڈرائیور پر کیوں حملہ کیا؟

0

اسکول کی طالبہ کی ماں نے بس ڈرائیور کے اقدام پر سیخ پا ہو کر بچوں سے بھری بس پر اس پر حملہ کردیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

امریکا کی ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والی اسکول طالبہ کی ماں کو ایک اسکول بس ڈرائیور سے بدتمیزی اور اس پر حملہ آور ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، مذکورہ واقعہ اس ماہ کے شروع میں پیش آیا تھا۔

27 سالہ ماں ہرمینگلڈا مارکیز کو اس بات پر غصہ تھا کہ بس ڈرائیور نے اس کی بیٹی سے غلط طرح سے بات کی ہے اور اسے بس سے جلدی اترنے کے لیے کہا ہے۔

پولیس کی جاری ویڈیو میں مارکیز بچوں کو ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے اور چیختے ہوئے بس ڈرائیور کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وہ بس ڈرائیور کو کہتی ہے کہ کیا تم میری بیٹی کے بارے میں بات کر رہے ہو؟

اس دوران دو دیگر والدین بھی بس کے دروازے پر نمودار ہوتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ ڈرائیور نے بس کو غلط جگہ پر روکا ہے۔

میڈیا رپوٹس کے مطابق، 27 سالہ ہرمینگلڈا مارکیز پر اسکول کے ایک ملازم پر سنگین حملے کا الزام ہے جبکہ حملے کے وقت مذکورہ لڑکی کا بوائے فرینڈ بھی وہاں موجود تھا جس نے اسے پکڑ لیا اور وہاں سے کھینچ کر لے گیا۔

عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ 64 سالہ بس ڈرائیور ایک متبادل بس ڈرائیور تھا جو عام طور پراس روٹ پر بس نہیں چلاتا تھا۔

پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فراہم کردہ دھندلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مارکیز 11 اپریل کو بس میں داخل ہوتے ہوئے ڈرائیور پر چیخ رہی ہے۔

مارکیز متاثرہ ڈرائیور کے سر اور چہرے پر بار بار تھپڑ مارتی ہے اور پھر ہاتھوں کو مکا بنا کر متاثرہ ڈرائیور کو دونوں ہاتھوں سے مارتی رہتی ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق مارکیز اور اسکا بوائے فرینڈ پولیس کے جائے وقوعہ پر پہنچنے سے پہلے ایک کار میں فرار ہو گئے تھے تاہم لڑکی کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا تھا۔

سودی نظام کے خاتمے کا مرحلہ وار سلسلہ جاری ہے، وزیرخزانہ

0

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کا مرحلہ وار سلسلہ جاری ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔

وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے بینکوں کی برانچز اسلامک میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ اسلامی شریعت کورٹ نے سود کے خاتمے سے متعلق ٹائم فریم دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملکی اسٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر ہے۔ آئی ٹی میں ہمیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ 2 ارب ڈالرز سے بڑھ چکی ہے، آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہے، ہمیں آنے والے وقت میں آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنا ہوگا۔ دوست ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی سمت درست ہے، ڈیری اور لائیو اسٹاک کے شعبے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہوچکا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد پر نہیں چل سکتا۔

’ایسی بات نہیں کہ میں نائب کپتان بننے والا ہوں‘

0

قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان نے کہا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ میں نائب کپتان بننے والا ہوں یہ ٹیم مینجمنٹ کا فیصلہ ہو گا۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں شکست کو سرپرائز نہیں کہیں گے نیوزی لینڈ ٹیم میں بیشک بڑے کھلاڑی شامل نہیں ہیں اس کے باوجود موجودہ کھلاڑی آنے والے وقت میں اسٹار ہوں گے۔

شاداب خان نے کہا کہ آج کل کی کرکٹ میں اسٹرائیک ریٹ بہت معنی رکھتا ہے اندازہ ہو گیا بڑی ٹیموں کیخلاف جیتنے کیلئے اچھے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلنا ہو گا، میرےخیال سے ہمیں تھوڑا وقت چاہیے ہو گا کیونکہ نئی مینجمنٹ ہے اگر کسی چیزمیں برُا کریں تو اسے تسلیم کرناچا ہیے اس سےچیزیں بہتر ہوتی ہیں۔

پاکستان ٹیم کا نائب کپتان کون؟

آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ پہلے کہا گیا سینئر کی جگہ نئے پلیئرز کو موقع دیا جائے اب کہہ رہے ہیں کتنے تجربے کرنے ہیں آپ کوبیٹنگ نمبر سے متعلق نہیں بتا سکتا مگر ٹیم مینجمنٹ سے بیٹنگ نمبر پر بات ہوتی ہے۔

شاداب خان نے کہا کہ ہمارے پاس ایسا کمبی نیشن موجود ہے کہ ہم ورلڈکپ جیت سکتے ہیں مجھےجو رول دیا گیا ہے میں اس سے خوش ہوں تمام کھلاڑیوں کوٹیم میں مختلف رول دیےگئے ہیں۔

استاد بڑے غلام علی خاں: کلاسیکی موسیقی کے عظیم فن کار کا تذکرہ

0

استاد بڑے غلام علی خاں کو برصغیر کا عظیم موسیقار اور ایسا فن کار کہا جاتا ہے جنھوں‌ نے کلاسیکی موسیقی کو خواص اور عوام دونوں‌ میں متعارف کروایا اور اپنے فن کی داد پائی۔ آج استاد بڑے غلام علی خاں کی برسی ہے۔

استاد بڑے غلام علی خاں ایک گوّیے اور موجد دونوں حیثیتوں میں مستند استاد تسلیم کیے گئے۔ ہندوستان کے بڑے بڑے گانے والے اُن کے مداح رہے اور گائیکی میں انھیں استاد مانتے ہیں۔ ہندوستان میں بڑے خاں صاحب کے فن کی عظمت کا اعتراف کس نے نہیں کیا۔ اس دور میں‌ جب یہاں‌ آواز ریکارڈ کروانے کا سلسلہ شروع ہوا تو بڑے خاں صاحب نے بیسیوں راگ ریکارڈ کروائے اور یہ تین، تین منٹ کے ریکارڈ تھے جنھیں گاتے ہوئے ان کے ہم عصر گویّے اکثر صبح سے شام کر دیا کرتے تھے۔ صحافی اور محقق طاہر سرور میر لکھتے ہیں: ساٹھ کی دہائی میں ہدایت کار کے آصف فلم ’مغل اعظم‘ بنا رہے تھے۔ فلم کے ایک منظر میں شاہی گویے میاں تان سین کی آواز کی ضرورت پڑی تو میوزک ڈائریکٹر نوشاد نے کے آصف سے کہا کہ تان سین کی آواز کے لیے ہمیں آج کے تان سین استاد بڑے غلام علی خاں سے درخواست کرنی چاہیے لیکن بڑے خاں صاحب سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے انکار کر دیا کیونکہ وہ فلمی میوزک کو اپنے شایان شان خیال نہیں کرتے تھے۔ استاد نے کہا کہ کلاسیکی موسیقی عوام کا نہیں خواص کا فن ہے، یہ میلوں ٹھیلوں اور نوٹنکیوں کے لیے نہیں۔ اسے سننے کے لیے دو سے تین سو اہل ذوق خاص طور پر محفل سجاتے ہیں، اس پر نوشاد نے کہا کہ استاد محترم اپنے عظیم فن سے ہندوستان کے 45 کروڑ عوام ( اس وقت انڈیا کی آبادی) کو محروم نہ کیجیے۔ قصہ مختصر ’مغل اعظم‘ کے لیے استاد کی آواز ریکارڈ کرنے کا معاوضہ 25 ہزار روپے ادا کیا گیا۔ اس وقت لتا منگیشکر اور محمد رفیع جیسے مین اسٹریم سنگرز چار سے پانچ سو روپے معاوضہ وصول کر رہے تھے۔

بڑے غلام علی خاں 23 اپریل 1968ء کو حیدرآباد دکن میں انتقال کرگئے تھے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ وہ فنِ موسیقی میں‌ مشہور پٹیالہ گھرانے کے فرد تھے۔ ان سنہ پیدائش 4 اپریل 1902ء اور آبائی شہر قصور تھا۔ ان کے دادا استاد ارشاد علی خان مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دربار سے وابستہ اور اس کے رتنوں میں سے ایک تھے۔ بڑے غلام علی خاں‌ کے والد علی بخش خاں اور چچا کالے خاں پٹیالہ گھرانے کے مشہور موسیقار کرنیل فتح علی خان کے شاگرد تھے۔

استاد بڑے غلام علی خان نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد استاد علی بخش خان اور چچا استاد کالے خان سے حاصل کی اور پھر استاد عاشق علی خان پٹیالہ والے کے شاگرد ہوگئے۔ ان کے فن کی شہرت جلد ہی ہندوستان بھر میں پھیل گئی جس کے بعد انھیں موسیقی کی محافل میں مدعو کیا جانے لگا۔ انھوں نے متعدد میوزک کانفرنسوں میں بھی شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کرکے کلاسیکی موسیقی کے شائقین کی توجہ حاصل کی۔

استاد بڑے غلام علی کی انفرادیت ان کے تجربات اور گائیکی میں بعض ترامیم ہیں جو کلاسیکی موسیقی کی خوبی اور اس کا حُسن بن گئیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد استاد بڑے غلام علی خاں نے یہاں رہنے کا فیصلہ کیا، مگر پاکستان میں ریڈیو پر بعض افسران کے رویے سے دل برداشتہ ہو کر 1954ء میں بھارت چلے گئے تھے۔ وہاں استاد بڑے غلام علی خان کو بہت پذیرائی ملی اور اپنے فن کی بدولت وہ پدم بھوشن کے علاوہ سُر دیوتا، سنگیت سمراٹ اور شہنشاہِ موسیقی جیسے خطاب و القاب سے نوازے گئے۔ انھیں‌ ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی۔

کاروباری اداروں میں تنخواہوں سے متعلق قرارداد منظور

0
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں کاروباری اداروں میں مقرر تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی بنانے کی قرارداد کو منظور کر لیا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفیٰ شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ کی جانب سے قرار پیش کی گئی۔

قرارداد میں آغا رفیع اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ نجی سیکٹر میں کم سے کم اجرت کے حکم پر عمل نہیں ہو رہا یہاں تک کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے کیفے ٹیریا میں ملازمین کو کم اجرت دی جاتی ہے۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ سکیورٹی گارڈز کو 18 ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مقرر کردہ 32 ہزار تنخواہ کے حکم پر عمل درآمد کروائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اجرت ملنا ملازمین کا حق ہے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آغا رفیع اللہ کے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ سیکٹر میں کم از کم اجرت کے حکم نامے پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نجی سیکٹر میں بھی کم از کم اجرت کے حکم پر عمل درآمد ہونا چاہیے، معزز رکن حکومتی حکم نامہ پر عمل نہ کرنے والے سیکٹر کی نشاندہی کریں، کم اجرت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کریں گے۔

اہم تعیناتیوں پر 65 سال عمر کی حد ختم

دو روز قبل وفاقی حکومت نے ملازمین کی بڑی مشکل آسان کرتے ہوئے اہم تعیناتیوں میں 65 سال عمر کی حد ختم کی۔

ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ نئے ٹیلنٹ کے فروغ کیلیے 2019 کی پالیسی میں ترامیم ضروری تھیں، اس لیے پی ٹی آئی دور حکومت میں کی گئی پالیسی میں ترامیم کی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیلز پالیسی 2019 میں ترامیم کی منظوری دی۔ ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ اسپیشل پروفیشنل پے اسکیلز کے تحت تعیناتیوں کیلیے عمر کی بالائی حد نہیں ہوگی اور 65 سال تک عمر کی شرط ختم کر دی گئی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے ترامیم تجویز کی تھیں جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی تھی۔

کیٹ مڈلٹن نے شہزادہ لوئس کی چھٹی سالگرہ پر تصاویر جاری کردیں

0

برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن نے اپنے بیٹے شہزادہ لوئس کی چھٹی سالگرہ پر ان کی غیرایڈٹ شدہ تصاویر جاری کردیں۔

شاہی خاندان کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کا عوام کو صبح انتظار تھا، تاہم ان تصاویر کو دوپہر کے فوراً بعد جاری کیا گیا۔ اس تصویر میں ںوعمر شہزادہ کو گھاس پر کمبل پر لیٹا ہوا دکھایا گیا ہے۔

پرنس لوئس ننگے پاؤں ایک چیک شرٹ میں ملبوس ہیں اور ان کے چہرے پر ایک نہایت معصومانہ مسکراہٹ رقصاں ہے۔

تصویر کے ساتھ پوسٹ کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’چھٹی سالگرہ مبارک ہو، پرنس لوئس! آج کی تمام نیک خواہشات کے لیے آپ سب کا شکریہ۔‘

شہزادہ اور شہزادی آف ویلز روایتی طور پر اپنے بچوں کی سالگرہ اور خاص لمحات کے مواقعوںپر تصاویر جاری کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ برطانوی شاہی جوڑے نے کیٹ کی پیٹ کی سرجری اور ان میں ہونے والے کینسر کی تشخیص سے کیٹ کی صحت یابی کے دوران عوام سے خاندان کی رازداری کا احترام کرنے کو کہا تھا۔

تاہم انھوں نے شہزادہ لوئس کی سالگرہ کی مبارکباد بھیجنے والوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔

’پاکستان کے خلاف کامیابی سرپرائز نہیں‘

0

نیوزی لینڈکے فاسٹ بالر جیکب ڈفی نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف کامیابی سرپرائز نہیں ہماری ٹیم اچھی ہے۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جیک اپ ڈفی نے کہا کہ بابراعظم ورلڈ کلاس بلےباز ہیں انہیں بولنگ کرا کے اچھا لگا میں پروفیشنل کرکٹر ہوں کسی بالر کی کمی محسوس نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ سے قبل دورہ پاکستان سے بہت کچھ سیکھنےکو مل رہا ہے ہمارے نئےکھلاڑی کو سینئرز کے ساتھ کھیلنےکا موقع مل رہا ہے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تو اس میں ان کے ریگولر کپتان کین ولیمسن سمیت 10 تجربہ کار کھلاڑی شامل نہیں جو آئی پی ایل، ذاتی مصروفیات کی وجہ سے نہیں آئے جس کی جگہ نیوزی لینڈ بورڈ نے جو ٹیم بھیجی اس میں 10 ایسے نوآموز کھلاڑی تھے جن کا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کا مجموعی تجربہ ہمارے کسی ایک بڑے کرکٹر سے بھی کم تھا۔

پہلا میچ بارش کی نذر ہوا اور دوسرے میچ میں بارش سے متاثرہ پچ پر پاکستان نے پہلے بولنگ کر کے بولرز کی بہترین کارکردگی کی بدولت کیوی ٹیم کو 90 رنز پر ڈھیر کر کے میچ با آسانی 7 وکٹوں سے جیت لیا۔

مگر یہی کیوی بچہ ٹیم تیسری ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی اسٹار سے سجی ٹیم کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوئی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کر کے 178 رنز کا مجموعہ سجایا لیکن نیوزی لینڈ کے جوان اسکواڈ نے مذکورہ ہدف تین وکٹیں کھو کر 10 گیندیں قبل ہی حاصل کر لیا۔

سیریز ایک ایک سے برابر ہے اور باقی دو میچ ہیں جو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ گرین شرٹس کو سیریز جیتنے کے لیے دونوں میچز جیتنے لازمی ہوں گے ورنہ سیریز کے ساتھ عزت بچانے کے لیے کم از کم ایک میچ میں تو لازمی فتح درکار ہوگی۔

تیز ہواؤں کے باعث پُل زمین بوس

0
بھارت میں تیز ہواؤں کے باعث پُل زمین بوس

بھارت کی ریاست تلنگانہ میں بارش اور تیز ہواؤں کے باعث آٹھ سال سے زیرِ تعمیر پُل کچھ ہی لمحوں میں زمین بوس ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع پیڈاپلی میں دریائے منیر کے مقام پر پچھلے آٹھ سالوں سے پُل تعمیر کیا جا رہا تھا جس کا ایک حصہ آج گر گیا۔

حادثہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا جس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ علاقہ مکینوں نے حادثے کی اطلاع پولیس کو دی تھی۔

ایک کلو میٹر طویل پُل پر کام 2016 میں شروع ہوا تھا اور اس کی تعمیری لاگت 47 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔

بریج کی تعمیر ایک سال میں مکمل ہونا تھی لیکن اس میں آٹھ سال لگے اور اب محض بارش اور تیز ہواؤں کے باعث گر گیا۔

تعمیر کا مقصد اوڈیدو کو گرمیلا پلی گاؤں سے جوڑا ہے۔ اس کی تعمیر سے منتھنی سے پرکال اور بھوپال پلی سے جمی کنٹا کے درمیان تقریباً 50 کلومیٹر کا فاصلہ کم ہونے کی توقع ہے۔

خیالات کی جنگ میں کتابیں ہمارا ہتھیار ہیں!

0

کسی دانا کا قول ہے، "خیالات کی جنگ میں کتابیں ہمارا ہتھیار ہیں!” بلاشبہ کتابیں علم کا خزانہ اور علم ایک طاقت ہے۔ ایسی طاقت جس کے سامنے کوئی مطلق العنان، بڑے سے بڑا آمر، جابر اور ظالم حکم راں نہیں‌ ٹھہر سکا۔ یہی وہ خوف تھا جس نے ہر دور میں آمر اور مطلق العنان حکم رانوں کو مجبور کیا کہ علم پر ان کی اجارہ داری قائم رہے۔ ان ریاستوں میں‌ ذہن پر بندش اور فکر پر پہرے بٹھائے گئے اور مخصوص سوچ کے ساتھ ایسا معاشرہ تشکیل دیا گیا، جو اُن کے مفادات کا ضامن تھا۔ عظیم فلاسفر اور جلیل المرتبت معلّم سقراط کے بارے میں کون نہیں‌ جانتا جسے اس کی خرد مندی اور علم کے اظہار کی وجہ سے زہر کا پیالہ پینے پر مجبور کر دیا گیا۔

آج عالمی یومِ کتب منایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے بات کی جائے تو صدیوں پہلے اور آج بھی کتابوں پابندی عائد کی جاتی رہی ہے۔ اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے یہ طریقہ دنیا کی تاریخ کے کئی ادوار میں اپنایا گیا۔ بالخصوص درسی کتابوں پر پابندیاں یا مختلف ابواب میں تبدیلیاں مغربی اور یورپی ممالک میں کی جاتی رہی ہیں۔ جدید دور میں‌ روشن فکر اور علم دوست شخصیات نے بعض کتابوں کی مخالفت اور ریاستی سطح پر ان کی نشر و اشاعت پر پابندی کے ردعمل میں ایک دن ‘پڑھنے کی آزادی کا’ منانا شروع کیا۔ 1982ء سے امریکن لائبریری ایسوسی ایشن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام ہر سال یہ جشن منایا جاتا ہے۔ جب کہ اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو کے تحت 1995ء سے ہر سال باقاعدگی سے کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن 23 اپریل کو منایا جا رہا ہے۔

پاکستان میں بھی اب یہ دن منایا جاتا ہے، لیکن چند سال قبل تک اکثر لوگ اس سے لاعلم تھے۔ ایک خیال ہے کہ پاکستان میں مطالعہ اور کتب بینی کا رجحان بہت کم ہے، لیکن سوشل میڈیا پر ریڈرز کلب میں عام لوگوں‌ کی دل چسپی کے علاوہ کتب میلے، کتابوں کی اشاعت، ای بکس، آن لائن بکس اسٹور، موبائل بک اسٹورز جیسے نئے رجحانات بھی دیکھنے میں‌ آرہے ہیں۔

اب ہم بات کرتے ہیں اُن چند کتابوں‌ کی جن کی نشر و اشاعت پر دنیا کے مختلف ممالک میں پابندیاں عائد کی گئیں۔

آغاز کرتے ہیں‌ روس سے جو کبھی ایک بڑی طاقت رہا ہے۔ روس نے بادشاہت سے انقلاب اور پھر اپنے لخت لخت ہوجانے تک کئی بڑے ادیب اور مصنّف دنیا کو دیے۔ لیکن اس ملک میں بھی حکام کتابوں پر پابندی کی حکمتِ عملی پر کاربند رہے ہیں۔ بورس پاسترناک کا مشہورِ زمانہ ناول ڈاکٹر زواگو سنہ 1988 تک روس میں شائع نہیں ہو سکا تھا جس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ اس میں سوویت نظام پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ حکومت نے اس کتاب سے جس بات پر اتنی نفرت کی وہ بات اس کتاب میں اتنی تھی نہیں۔

مغربی ممالک میں بھی کتابوں پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔ برطانیہ میں کتابوں پر پابندی لگانے کے لیے اکثر مصنفین پر جنسی کج روی اور فحاشی کو یا مذہبی انتشار پھیلانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ برطانیہ میں جیمز جوائس نے ’یولیسس‘ لکھتے ہوئے کہا تھا کہ ’پولیس سے قطع نظر، میں اپنے ناول میں سب کچھ ڈالنا چاہوں گا۔‘ سنہ 1922 سے سنہ 1936 تک ان کے کام پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ ناول دنیا بھر میں جیمز جوائس کی وجہِ‌ شہرت بنا اور متنازع ثابت ہوا، لیکن ادبی دنیا میں اسے ایک شاہکار تصنیف مانا جاتا ہے۔ اس ناول پر فلمیں‌ بھی بنائی گئی ہیں۔

جہاں تک مشہور برطانوی مصنف ڈی ایچ لارنس پر پابندیوں کا تعلق ہے تو وہ اپنی نوعیت کا خاص معاملہ تھا۔ ان کے تحریریں اکثر جنسی موضوع پر ہوتی تھیں اور کئی برس تک برطانوی پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے ڈی ایچ لارنس کے خلاف مہم جاری رہی۔ اس دوران ان کی کتاب ’رینبو‘ کو نذرِ آتش کیا گیا، ان کی نظموں کے مجموعے ’خیالات‘ کو ضبط کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں۔ حد تو یہ ہے کہ لارنس کے خلاف انتقامی کارروائی ان کے مرنے کے بعد بھی جاری رہی۔ جب پینگوئن نے 1960 میں ’لیڈی چیٹرلیز لوور‘ شائع کیا تو اس کے ناشر کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی گئی۔

امریکا کی بات کریں‌ تو شاید حیرت ہو کہ وہاں کتابوں پر پابندی کا رجحان بہت زیادہ رہا ہے۔ اس کے ساتھ امریکا میں سینسر شپ کی تاریخ خاصی طویل ہے۔ سینسر شپ کے اوّلین شکار میں سے ایک ہیریئٹ بیچر سٹو تھے جن کے 1852 کے ناول ’انکل ٹام کا کیبن‘ کو سینسر کر دیا گیا تھا۔ اسی طرح‌ جے ڈی سالنگر کی ’کیچر ان دی رائی‘ وہ کتاب تھی جس پر 1960 میں ایک استاد کی برطرفی کا حکم دیا گیا اور اسے سنہ 1980 میں ریاست شمالی ڈکوٹا اور کیلیفورنیا کے اسکولوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔ مصنّف پر ناشائستہ اور فحش زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔