بدھ, جون 25, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 4820

سکون! ’مجھے طلاق نہیں چاہیے‘

0

اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’سکون‘ میں ثنا جاوید ’عینا‘ کا کہنا ہے کہ مجھے طلاق نہیں چاہیے۔

ڈرامہ سیریل ’سکون‘ میں احسن خان (ہمدان)، ثنا جاوید (عینا)، خاقان شاہ نواز (رضا)، سدرہ نیازی (شانزے)، لیلیٰ واسطی (عینا کی والدہ)، قدسیہ علی (آئمہ)، عدنان صمد خان (عثمان)، عثمان پیرزادہ، اسما عباس ودیگر شامل ہیں۔

ڈرامے کی ہدایت کاری کے فرائض سراج الحق نے انجام دیے ہیں جبکہ اس کی کہانی مصباح نوشین نے لکھی ہے۔

گزشتہ قسط میں دکھایا گیا کہ ’عینا، ہمدان سے کہتی ہیں کہ ’آپ کون سے پیپرز کی بات کررہے تھے میں نے سب کچھ سن لیا ہے آپ طلاق کے پیپرز کی بات کررہے تھے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’آپ مجھے چھوڑنا چاہتے ہیں چھوڑ دیں لیکن رضا اور شانزے کا مسئلہ حل ہونے دیں۔‘

ہمدان کہتے ہیں کہ کچھ کام جتنی جلدی ہوجائیں اتنا ہی اچھا ہوتا ہے، ویسے بھی میں دوسروں کی زندگی بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہوں اس کے ساتھ کوشش کرلوں گا کہ اپنی زندگی بھی بہتر کرلوں۔

عینا کہتی ہیں کہ ’اگر میں کہوں کہ میں طلاق نہیں چاہتی۔‘ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کوئی کھیل یا مذاق ہے صبح تمہارا سوال کچھ ہوتا ہے اور رات میں کچھ اور اب فیصلہ ہوچکا ہے۔‘

ہمدان کہتے ہیں کہ ’تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے تمہارے لیے جو دروازے بند ہیں انہیں کھولنے کی ذمہ داری میری ہے۔‘

کیا ہمدان، عینا کو طلاق دے دیں گے؟ کیا شانزے ہمدان کی زندگی میں عینا کو قبول کرلیں گی؟ یہ جاننے کے لیے ’سکون‘ کی اگلی قسط ہر بدھ کی رات 8 بجے دیکھیں۔

روس یوکرین جنگ میں بھارتی مسلم نوجوان جاں بحق

0
روس یوکرین جنگ میں بھارتی مسلم نوجوان جاں بحق

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد سے تعلق رکھنے والا مسلمان نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 30 سالہ محمد اصفان کے نام سے ہوئی جسے ٹریول ایجنٹ ملازمت کا دھوکا دے کر روس لے گئے تھے۔

ٹریول ایجنٹ نے محمد اصفان کو روسی فوج میں بھرتی کروا دیا تھا جس کے بعد نوجوان کے پاس یوکرین کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے بھی محمد اصفان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے روس میں بھارتی سفارت خانے کو خط لکھا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حیدر آباد کے تین نوجوانوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر روسی فوج میں بھرتی کروایا گیا۔

محمد اصفان کے جاں بحق ہونے سے کچھ روز قبل وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ 20 سے 30 بھارتی شہریوں کو واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اپنا خواب کیسے پورا کیا؟ پائلٹ باجی نے راز کی بات بتا دی

0
پائلٹ باجی

کراچی : کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد پائلٹ باجی نے خواتین کی خود مختاری کی ایک نئی مثال قائم کردی، جنہوں نے اپنی مسلسل محنت اور لگن سے اپنے مقصد میں شاندار کامیابی حاصل کی۔

اس محنتی اور خوش اخلاق لڑکی کا نام زیوارد عمران ہے جن کا خواب شوق اور ارادہ بچپن سے ہی پائلٹ بننے کا تھا جو انہوں نے پورا کیا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeewarad‍✈️ (@pilotbaji)

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سوشل میڈیا پر پائلٹ باجی کے نام سے مشہور ہونے والی باحجاب کمرشل پائلٹ زیوارد عمران نے شرکت کی اور اپنی جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ میرے والد ائیر فورس میں پائلٹ تھے اس لیے بچپن سے ان کو دیکتھے ہوئے مجھے بھی یہی شوق پیدا ہوا فوج میں تو نہیں جاسکی لیکن اپنا خواب کمرشل پائلٹ بن کر پورا کیا۔

ایک سوال کے جواب میں زیوارد عمران کا کہنا تھا کہ پائلٹ بننے کا شوق بہت مہنگا اور انتہائی مشکل بھی ہے تاہم کوشش کی جائے تو کچھ ناممکن بھی نہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Zeewarad‍✈️ (@pilotbaji)

سوشل میڈیا پر ’پائلٹ باجی‘ کے نام سے شہرت پانے والی زیوارد عمران نے بتایا کہ وہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں، ویسے تو مجھے باجی کہلوانا پسند نہیں لیکن جب لوگوں نے کہنا شروع کیا تو اچھا لگا۔

 

سویڈن باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل

0

سویڈن نے باضابطہ طور پر نیٹو میں شمولیت اختیار کر لی۔

وزیر توانائی ایبا بش نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سویڈن باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل ہو گیا ہے۔ سویڈن امریکا کی زیرقیادت نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن کا32 واں رکن بن گیا ہے۔

الحاق کی دستاویزات کی حوالگی جمعرات کو واشنگٹن میں ایک تقریب میں ہو گی جس میں رسمی دستاویزات جمع کروائی جائیں گی۔

ترکیہ نے سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کو انقرہ کی یورپی یونین میں شمولیت سے مشروط کیا تھا اور صدر اردوان نے کہا تھا کہ اگر یورپی یونین انقرہ کے ساتھ طویل عرصے سے تعطل کا شکار رکنیت کے مذاکرات دوبارہ شروع کرتی ہے تو وہ سوئیڈن کی نیٹو کی امیدواری کی حمایت کریں گے۔

بیماریوں کی روک تھام کیلیے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

0

ماہرین  صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نظام صحت کی فعالی اور بیماریوں کی روک تھام کیلئے مالی سال 25۔2024 میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کیاجائے، پاکستان میں سگریٹ ٹیکس کے نظام کو بہتر کرنا ناگزیر ہے۔

ان خیالات کا اظہار سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کی شائع کردہ تمباکو پر ٹیکس ماڈل کے اجراء کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقا د کیا گیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہر صحت عامہ ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے کہا کہ حالیہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 31.9 ملین بالغ افراد جو کہ بالغ آبادی کا تقریباً 19.7 فیصد ہیں، تمباکو استعمال کرتے ہیں،  پاکستان کے سگریٹ ٹیکس کے نظام کو بہتر کرنا ناگزیر ہے، تمام سگریٹ برانڈز پر یکساں ایف ای ڈی ریٹ لاگو کرنا اور اگلے تین سالوں کے لئے ٹیکس میں اضافہ تجویز کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے متعلق صحت کے مسائل سے منسلک اخراجات سگریٹ کے ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ ہیں۔ 23-2022 میں ٹیکسوں نے ان اخراجات کا صرف 16 فیصد احاطہ کیا جو کہ 2019 میں 19.5 فیصد سے نمایاں کمی ہے۔ 24-2023 کی پہلی سہ ماہی کے ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سگریٹ کی آمدنی تمباکو نوشی سے متعلقہ صحت کے اخراجات کے 19 فیصد تک بھی نہیں پہنچ سکتی، مالی سال ختم ہونے سے پہلے اس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے، صحت کے اخراجات کی وصولی میں یہ تاخیر فوری توجہ کا متقاضی ہے۔

سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کے پرنسپل اکانومسٹ محمد صابر نے کہا کہ پاکستان اس وقت سگریٹ کیلئے دو درجے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے ڈھانچے کے ساتھ کام کر رہا ہے، جس کی درجہ بندی قیمتوں کے لحاظ سے کی گئی ہے۔ 23-2022 میں خاطر خواہ اضافے کے بعد خوردہ قیمتوں میں ایف ای ڈی کا حصہ بالترتیب کم اور اعلی درجے کے لیے 48 فیصد اور 68 فیصد تک پہنچ گیا ہے تاہم 24 -2023 میں ایف ای ڈی کے حصص کی سطح بندی شرح میں ایڈجسٹمنٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے آمدنی اور صحت عامہ کی کوششوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2024 میں ایف ای ڈی میں 26.6 فیصد کا مجوزہ اضافہ 19.8 فیصد اخراجات کی وصولی کر سکتا ہے، جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس کی آمدنی کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کو خودکار ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے لاگت کی وصولی کو تمباکو ٹیکس کی پالیسیوں میں ضم کرنا چاہیے، تمام سگریٹ برانڈز پر یکساں ایف ای ڈی ریٹ لاگو کرنا چاہیے، اور اگلے تین سالوں کے لیے ٹیکس میں اضافہ تجویز کرنا چاہیے۔

سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تجویز کردہ ٹیکس میں اضافہ حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور آمدنی دونوں کے لیے واضح ‘کامیابی’ بن سکتا ہے۔ نئی حکومتوں کو تمباکو کی صنعت کی کسی چال میں نہیں آنا چاہیے اس حوالے سے تمباکو کی صنعت کی طرف سے پھیلائی جانے والی کسی بھی خرافات کو ختم کرنے میں سول سوسائٹی حکومت کا ساتھ دے گی۔ غیر قانونی تجارت کے بارے میں خدشات کا مقابلہ تحقیق کے ذریعے کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمباکو کمپنیاں ٹیکس پالیسیوں پر اثر انداز ہونے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے رپورٹ شدہ پیداوار میں ہیرا پھیری کرتی ہیں۔ مزید برآں، حال ہی میں نافذ کردہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مقصد جعلسازی کو کم کرنا، غیر قانونی تجارت کا مقابلہ کرنا اور جوابدہی کو یقینی بنانا ہے۔

کراچی، نیشنل اسٹیڈیم کے سامنے خاتون نے بچے کو سڑک پر جنم دیدیا

0

کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم کے سامنے خاتون نے بچے کو سڑک پر جنم دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف خاتون بچے کو جنم دینے کے بعد سڑک پر بے ہوش ہوگئی، قریب موجود اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر خاتون کو اسپتال منتقل کیا۔

اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت خطرے سے باہر اور بچہ ٹھیک ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال جولائی میں سرگودھا میں دلخراش واقعہ پیش آیا تھا جہاں صحت کی ناکافی سہولیات کی وجہ سے خاتون نے سڑک کنارے بچے کو جنم دے دیا تھا۔

خاتون کے اہل خانہ نے ریسکیو 1122کنٹرول روم کو کال کی، جس پر لیڈی ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن ایمبولینس کےذریعےموقع پرپہنچی، اور ایمرجنسی سٹاف نے زچگی کا پراسس مکمل کیا۔

بعد ازاں خاتون اور نومولود کو بحفاظت اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

سیّد سجّاد علی شاہ: عدالتی تاریخ کے ایک متنازع منصفِ اعظم

0

ماضی میں عدلیہ کے بعض فیصلوں کے بالخصوص پاکستان میں سیاسی عمل، جمہوریت کے تسلسل اور ملک کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہوئے جن میں نہایت متنازع اور ایسے فیصلے شامل ہیں جن کا خمیازہ قوم کو بھی بھگتنا پڑا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ کا نام پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ان کے کچھ فیصلوں کے باعث متنازع رہا ہے۔ آج سجاد علی شاہ کی برسی ہے۔ کراچی کے ایک نجی اسپتال میں سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ 7 مارچ 2017ء کو انتقال کر گئے تھے۔ ڈیفینس میں نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد سجاد علی شاہ کی تدفین سپر ہائی وے پر واقع وادیٔ حسین قبرستان میں کی گئی۔

13 ویں چیف جسٹس اور اختلافات
کسی بھی ملک میں ابتری، انتشار اور اداروں کے زوال کی ایک نشانی یہ ہے کہ قوم اپنے حال کو بدتر سمجھتی ہے اور اسے ماضی کی یاد آنے لگتا ہے۔ اس زوال و انحطاط کے اثرات ہر اہم اور بڑے ادارے پر پڑتے ہیں اور ماضی میں پاکستان میں عدلیہ کو اسی طرح کی صورتِ حال کا سامنا رہا ہے۔ اس ضمن میں کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں جس میں جلد بازی میں فیصلہ، پارلیمان کے منظور کردہ قوانین کو کالعدم قرار دینا اور اکثر سپریم کورٹ کے ججوں میں عدم اتفاق اور اس کے نتیجے میں واضح تقسیم بھی نظر آتی ہے، تاہم یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ سجاد علی شاہ سپریم کورٹ کے 13 ویں چیف جسٹس تھے۔ انھوں نے عدالتی تاریخ میں اپنا نام ایسے جج کے طور پر لکھوایا جنھیں انہی کے ساتھی ججوں نے گھر بھیج دیا تھا۔ یہ دس رکنی بینچ تھا جس نے ایک تنازع کے بعد سجاد علی شاہ کے بطور چیف جسٹس تقرری کے حکم نامے کو منسوخ کر دیا تھا۔

پینشن اور مراعات سے محرومی
ساتھی ججوں کے فیصلے کے بعد سیّد سجاد علی شاہ کا دور تمام ہوا اور انھیں اپنی پینشن اور مراعات سے بھی محروم ہونا پڑا۔ سجاد علی شاہ عدالت چلے گئے اور یہ 2009ء کی بات ہے۔ اس وقت چیف جسٹس کے منصب پر افتخار محمد چوہدری موجود تھے جن کی بحالی کی تحریک کو مشرف دور میں دنیا بھر میں شہرت ملی تھی۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری ہی نے عدالت سے رجوع کرنے پر حکومت کو حکم دیا تھا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کو پینشن کی ادائیگی کی جائے۔

پیدائش اور تعلیم
سید سجاد علی شاہ کا تعلق صوبۂ سندھ سے تھا۔ وہ کراچی میں پیدا ہوئے تاہم ان کا آبائی شہر نواب شاہ تھا۔ سجاد علی شاہ 1933ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے جامعۂ کراچی میں داخلہ لیا اور وہاں‌ سے قانون کی ڈگری لے کر نکلے۔ 1989ء میں وہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ اس کے تقریباً ایک سال کے بعد سجاد علی شاہ کی ترقی ہوئی اور وہ سپریم کورٹ بھیجے گئے۔

نواز حکومت کی بحالی کی مخالفت اور بے نظیر دور میں تعیناتی پر تنازع
غلام اسحاق خان نے صدرِ مملکت کی حیثیت سے 1993ء میں میاں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی کا حکم دیا تھا۔ آٹھویں ترمیم کے تحت اسمبلیاں توڑے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں صدر کے اس فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی اور حکومت کو بحال کر دیا گیا۔ یہ 11 رکنی بینچ تھا جس میں سجاد علی شاہ وہ واحد جج تھے جنھوں نے میاں نواز شریف کی حکومت کی بحالی کی مخالفت کی تھی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس وقت کی وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو نے سجاد علی شاہ کی تعیناتی کی منظوری دی اور اس اس وقت تنازع اٹھا جب یہ الزام لگا کہ دو سینیئر ججوں کی موجودگی میں وزیراعظم نے اپنی مرضی کا چیف جسٹس تعینات کیا۔ تاہم جب صدر پاکستان فاروق لغاری نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو بدانتظامی اور بدعنوانی کے الزامات پر برطرف کیا تو اس وقت چیف جسٹس سجاد علی شاہ اس چھ رکنی بینچ کے سربراہ تھے جس نے ان الزامات کو درست قرار دیا اور اس حکومت کی برطرفی کا فیصلہ برقرار رکھا۔

ججوں سے اختلافات اور دیگر اہم واقعات
سنہ 1997ء میں سجاد علی شاہ چیف جسٹس تھے اور سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہینِ عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران لیگی کارکنوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ فریقین میں اختلافات کی ایک وجہ چیف جسٹس کی خواہش کے برعکس خصوصی عدالتوں کا قیام بھی تھا۔ دراصل ن لیگ کو دوسری بار بھاری مینڈیٹ ملا اور اقتدار میں‌ آکر حکومت نے کئی دوسرے فیصلوں کے ساتھ ایک فیصلہ انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کا کیا۔ اس پر سجاد علی شاہ کے ساتھ اختلاف کے باعث بعض سیاسی بیانات سامنے آئے تھے اور سپریم کورٹ پر حملہ بھی اسی دور میں‌ ہوا۔

1997 میں میاں نواز شریف کے دور میں جب پاکستان کے آئین میں 13 ویں ترمیم کے بعد صدرِ مملکت سے قومی اسمبلی کی برطرفی کے اختیارات ختم کیے گئے تو چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں عدالت نے ان اختیارات کو بحال کر دیا۔ یہ دن ملکی تاریخ میں ہنگامہ خیز ثابت ہوا اور اسی روز ایک دوسرے بینچ نے جسٹس سعید الزّمان صدیقی کی سربراہی میں ان اختیارات کو معطل کر دیا۔ اس طرح سجاد علی شاہ کو عدلیہ سے بھی ردعمل اور مخالفت دیکھنا پڑی اور یہ معاملہ اتنا بڑھا کہ اس وقت بعض ججوں نے سجاد علی شاہ کو بطور چیف جسٹس تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا۔ کوئٹہ میں سپریم کورٹ کی رجسٹری میں جسٹس ارشاد حسن خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سجاد علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی پر سوال اٹھایا اور مزید احکامات تک انھیں کام کرنے سے روک دیا گیا اور بعد میں 10 رکنی بینچ نے ان کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا۔ ان فیصلوں کے بعد آئینی اور عدالتی بحران کا شور ہونے لگا اور اس پر سیاست دان اور ماہر وکلاء کی جانب سے بحث کی جاتی رہی۔

سجاد علی شاہ کے بعد اجمل میاں چیف جسٹس بنائے گئے اور چند ماہ بعد سعید الزّمان صدیقی اس عہدے تعینات کیے گئے۔

نیتن یاہو ’قیامت‘ چاہتے ہیں، سابق اسرائیلی وزیراعظم

0

اسرائیل کے سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو ’قیامت‘ چاہتے ہیں۔

اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اور نیتن یاہو کے شدید ناقد ایہود اولمرٹ نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ اسرائیلی رہنما اگر رفح میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دیتے ہیں تو مصر کے ساتھ ملک کے دیرینہ امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

ہاریٹز پوڈ کاسٹ پر بات کرتے ہوئے اولمرٹ نے کہا کہ نیتن یاہو اور جنگی کابینہ میں ان کے اتحادیوں کو جنگ روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں کشیدگی کو ہوا دے کر مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

اولمرٹ نے کہا کہ نیتن یاہو اور ان کے ساتھی قیامت چاہتے ہیں جس سے مغربی کنارے سے بہت سارے فلسطینیوں کو بےدخلی ممکن ہو جائے گی۔

اٹلی کا ویزہ حاصل کرنا پاکستانیوں کیلئے مزید آسان ہوگیا

0
اٹلی ویزا

لاہور : اٹلی کے سفارت خانے کے فرسٹ سیکرٹری آگسٹو پالمیری نے اعلان کیا ہے کہ اٹلی نے لاہور سے اپنی ویزا سروس کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

یہ بات انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) میں تاجروں کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔

دوران گفتگو اطالوی سفارت کار  نے مستقبل قریب میں پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں بھی ویزا سروس کو وسعت دینے کے منصوبوں کا بھی انکشاف کیا۔

ملاقات میں لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور ایگزیکٹو ممبر چوہدری خادم بھی موجود تھے۔

آگسٹو پالمیری نے اٹلی اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات اور کاروباری منصوبوں کے حوالے سے تعلقات کو مزید بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

اطالوی سفارتخانے کے فرسٹ سکریٹری نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں نمایاں نمو کے امکانات پر بھی زور دیا، جس نے 5 بلین ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا۔

اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے سال2018 میں اٹلی کے سفارت خانے کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت کی تجدید میں چیمبر آف کامرس کی دلچسپی کا اظہار کیا۔

کاشف انور نے اپنی گفتگو میں اٹلی کے سفارتخانے کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے دوطرفہ تجارت بڑھانے میں مدد ملے گی۔

بالی ووڈ میں کس اداکارہ کی مداح ہیں؟ سارہ خان نے بتادیا

0
سارہ خان

شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سارہ خان کا کہنا ہے کہ وہ بالی ووڈ میں دپیکا پڈوکون کی مداح ہیں اور ان کی اداکاری کو بہت پسند کرتی ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ سارہ خان نے حالیہ انٹرویو میں بالی ووڈ فلموں کی تعریف کی اور دپیکا پڈوکون کو اپنی پسندیدہ اداکارہ قرار دیا۔

سارہ خان نے کہا کہ دونوں ممالک ثقافتی طور پر ایک جیسے ہیں، یہاں کی کہانیاں، گھریلو رسم و رواج اور روایات تقریباََ ایک جیسی ہیں، اور پاکستانی اداکار اپنی شاندار اداکاری کے لیے بہت مشہور ہیں جبکہ ہمارے ڈراموں کی کہانیاں بھی زبردست ہوتی ہیں، یہی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے پاکستانی ڈرامے بھارت میں شہرت حاصل کررہے ہیں۔

سارہ خان نے بھارت میں کام کرنے کے حوالے سے کہا کہ کسی بھی اداکار کے لیے دوسرے ملک کے ساتھ کام کرنا بہت بڑی بات ہے، اس لیے اگر مجھے بالی ووڈ میں کام کرنے کا موقع ملے تو یہ میرے لیے بہت اچھا ہوگا اور میں فوراََ ہی آفر قبول کرلوں گی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ میں بچپن سے بھارتی فلمیں دیکھتی آئی ہوں اور بالی ووڈ میں مجھے دیپیکا پڈوکون بہت زیادہ پسند ہیں، اُن کی شخصیت اور کام کی فین ہوں، اور جب میں نے بطورِ اداکارہ اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا تو یہ سوچا تھا کہ میں سلمان خان کے ساتھ کام کروں گی۔